تربت: پی این پی عوامی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری ڈاکٹر محمد حیات بلوچ (مرحوم) کے رسمِ چہلم کی مناسبت سے انکی رہائش گاہ پر تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈاکٹر حیات صاحب کے نظریاتی سیاسی ہمسفروں کے ساتھ مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے لیڈران نے شرکت کی اور مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا۔ تعزیتی ریفرنس سے بی ایس او کے سابق چیئرمین ڈاکٹر کہور خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زندگی موت کی امانت ہے۔
تعزیتی ریفرنس کسی شخصیت کی بعد از موت تعریف کا جدید ترین طرز ہے، کسی بگی فکری و نظریاتی جدوجہد کو پرکھنے کے تین معیار ہیں جن میں جدوجہد کے اس قوم یا برادری پر اثرات، قوم یا برادری پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ اور جدوجہد کی اثرات کے پیداوار کیسے ہیں منفی یا مثبت، ہر کسی کے پاس سچ کو ماپنے کا اپنا پیمانہ ہوتا ہے، ہر سچ کے تین مرحلے ہوتے ہیں۔
جن میں اپنی زات تک دیکھنا، قبیلہ اور خاندان کا مفاد دیکھنا یا بنی نوع انسان کا مفاد دیکھنا لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہر کسی کے پاس سچ کو دیکھنے اور پرکھنے کا اپنا معیار ہوتا ہے، ڈاکٹر حیات سے شناسائی زمانہ طالب علمی سے ہے دعا ہے کہ اللہ ان کی مغفرت کرے. ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی این پی عوامی کے مرکزی سنئیر نائب صدر میر غفور احمد بزنجو نے کہا کہ ڈاکٹر حیات ایک کمیٹڈ سیاسی و نظریاتی کارکن تھے۔
جنہوں نے ہمیشہ جدوجھد سے منسلک رہ کر سیاست کی، ان کی سیاسی دیانت داری اور ان کا کمٹ منٹ نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے، پی این پی عوامی کا نام بھی ان کی سوچ تھی، نیشنل پارٹی کے رہنما میر حاصل خان بزنجو کے فرزند میر شاوس بزنجو نے کہا. کہ ڈاکٹر حیات جیسے کمیٹڈ سیاسی رہنما کا انتقال سیاسی کارکنوں کے لیے المیہ ہے، وہ میر غوث بخش بزنجو کے سیاسی ہمسفر اور میر حاصل خان کے نظریاتی ساتھی تھے۔
ان کا ادھورا مشن پورا کرنا چاہیے، سابق سینیٹر ڈاکٹر اسماعیل بلیدی نے کہا کہ ڈاکٹر اسماعیل بلیدی نے سیاسی میدان کبھی نہیں چھوڑا وہ سیاست میں سوداگری کے قائل نہیں تھے ان کے فرزند ان کا مشن آگے بڑھائیں تاکہ وہ ہمیشہ زندہ رہیں۔بی این پی عوامی کے ضلعی صدر کامریڈ ظریف زدگ نے کہا کہ مجھے ڈاکٹر حیات کو مختلف ادوار میں قریب سے دیکھنے کا موقع ملا، وہ مستحکم کمٹ منٹ کے ساتھ بلوچ تحریک کے سیاسی سپاہی تھے۔