|

وقتِ اشاعت :   March 22 – 2021

کوئٹہ: صوبائی وزیر پی ایچ ای اورواسا حاجی نور محمد دمڑ نے عالمی یوم پانی کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کو اس وقت بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے عوام اور خصوصاً زمیندار شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بلوچستان بھر کی معیشت کا دورومدار زراعت اور مالداری پر منحصر ہے بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے چراگاہیں بھی خشک ہورہی ہیں۔

دوسری جانب زمینداروں کی فصلیں اور باغات بھی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں۔ انہوں نے ماضی میں ڈیموں کی تعمیر جیسے اہم معاملے کو نظرانداز کیا گیا جس کی وجہ سے بارشوں کا پانی ضائع ہوتا رہا۔ موجودہ حکومت ڈیموں کی تعمیر سے متعلق سنجیدگی سے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ بلوچستان بھر میں ڈیموں کی تعمیر کو یقینی بنائیں گے تاکہ اس اہم بحران سے نجات حاصل کی جائے۔

انہوں نے بیان میں کہا کہ عوام بھی پانی کو احتیاط سے استعمال کریں اور پانی کے ضیاع سے گریز کریں۔ ترقی یافتہ ممالک میں پانی کو ری سائیکل کرکے تین سے چار مرتبہ اسمعمال کیاجاتا ہے۔ ماضی کی حکومتوں اگر اس جانب سے توجہ دیتیں اور ڈیم تعمیر کئے جاتے تو آج بلوچستان میں بھی قلت آب کا کوئی مسئلہ نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جانب کوئٹہ میں پینے کے پانی کی قلت کی سب سے بڑی وجہ غیر قانونی بورنگ ہے۔

جس کے باعث زیرزمین پانی کی سطح گرتی جارہی ہے جو انتہائی خطرناک ہے۔ اگر ماضی کی حکومتوں کی جانب سے چیک اینڈ بیلنس کا عمل ہوتا نوبت یہاں تک نہ پہنچتی۔ ان کہنا تھا کہ ہم غیر قانونی بورنگ اورغیرقانونی کنکشنز کیخلاف بھرپور کارروائیاں کر رہے ہیں تاکہ عوام کو صاف پانی کی فراہمی ہر باقاعدگی سے یقینی بنائی جا سکے۔