ڈیرہ مراد جمالی: حلقہ این اے 266 کے سابق امیدوارو قبائلی شخصیت میرمحمد پناہ بگٹی نے کہا ہے کہ اس وقت ڈیرہ بگٹی سوئی نصیرآبا دجعفرآباد سمیت دیگر علاقوں میں بگٹی قبائل آپس میں دست وگریباں ہوچکے ہیں آئے روز لڑائی جھگڑے سمیت دیگر تنازعات میں بگٹی قبائل کی قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں حالات اوروقت کا یہی تقاضہ ہے کہ نواب محمدمیرعالی خان بگٹی کو ڈیرہ بگٹی میں قیام ناگزیر ہوچکا ہے۔
قبائلی تنازعات لڑائی جھگڑے سمیت دیگر تنازعات کو واحد حل بھی بلوچی رسم کے فیصلوں کے عین مطابق ہے ڈیرہ بگٹی میں تو بڑے بڑے سیاستدان اپنی سیاست کو فروغ دینے کیلئے تو بلند بانگ دعوے کررہے ہیں مگر آئے روزبگٹی قبائل آپس میں دست وگریباں ہورہے ہیں ان کے لئے کو ئی سیاستدان آگے نہیں آرہے ہیں نواب محمدمیر عالی بگٹی کا ڈیرہ بگٹی میں آنے سے تمام معاملات قبائلی سطح پر حل ہوسکتے ہیں۔
اوربگٹی قبائل آپسی خون ریزی سے بھی بچ سکتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈیرہ مرادجمالی میں صحافیوں کے گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا میر محمد پناہ بگٹی نے کہا کہ ڈیرہ بگٹی میں امن امان کے قیام کیلئے ایف سی ودیگر اداروں کا کردار اہمیت کی حامل رہا ہے ان کی طفیل علاقہ امن کا گہوارہ بن کر رہا ہے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کئی جوانوں نے اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا ہے۔
مگر آپسی اختلافات کا خاتمہ صرف نواب میرمحمدعالی خان بگٹی کی ہی بدولت ممکن ہوسکتا ہے کیونکہ بلوچی روایات کی بدولت علاقائی سلگتے مسائل حل ہونگے انہوں نے کہاکہ الیکشن کے وقت یہی سیاسی لوگ تمام بگٹی اقوام کے دروازے پر دستک دیتے ہیں مگر اب لوگوں کو کسی مدد کی ضرورت ہے تو سیاسی لوگوں کا ان سے منہ پھیر لیا ہے جو باعث حیرت ہے۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں ڈیرہ بگٹی میں زرعی پانی پر22بگٹی قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد زخمی ہو چکے ہیں اور قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں مگر پھربھی بگٹی قبائل کے نہتے لوگوں کی داد رسی نہیں کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سیاسی لحاظ سے ان علاقوں کو پسماندہ رکھا گیا ہے اگر یہی سیاسی لوگ خصوصی دلچسپی لیتے تو آج بگٹی اقوام کا لہو یوں نہیں بہتا جو قابل افسوس عمل ہے انہوں نے کہاکہ اب وقت کا تقاضہ ہے بگٹی اقوام کے مسائل حل کئے جائیں اورنواب محمدمیرعالی خان بگٹی کا اپنے آبائی علاقے میں آنا وقت کی ضرورت بن چکاہے۔