کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنی جاری کردہ بیان میں لسبیلہ یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی پر شدید الفاظوں میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ میں انتظامیہ کی بے ضابطگیاں اپنے عروج پر ہیں۔طلباء و طالبات کو آئے روز انگنت مسائل کا سامنا کررنا پڑ رہا ہے جس کی حالیہ مثال جامعہ میں موجود مختلف ہاسٹلز کا مسئلہ ایک سنگین شکل اختیار کرچکی ہے. نئے داخل شدہ طلباء و طالبات کو ہاسٹلز میں رہنے کیلئے جگہ نہیں ہے۔
اسکے علاوہ گرلز ہاسٹل میں رومز کی الاٹمنٹ کا مسئلہ انتظامیہ کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے جہاں انتظامیہ اپنے سفارشی بندوں کو تو جگہ دے رہی ھے لیکن دور سے آے طالبات کو جگہ دینے سے قاصر ھے ساتھ میں اولڈ اور دیگر ہاسٹلز میں رومز کی کمی، انٹرنیٹ کا مسئلہ اور بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ سے اسٹوڈنٹس شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ کو پورا کرنے کےلیے حالانکہ یونیورسٹی کو جنریٹر کی مد میں مسلسل فنڈز بھی ملتے ہیں ۔لیکن بدقسمتی سے یہ مراعات انتظامیہ کی کرپشن کی نظر ہو جاتی ہیں اور جامعہ میں موجود جنریٹرز بجلی کی فراہمی سے گریزاں ہیں جس کی وجہ سے جامعہ لسبیلہ مختلف مسائل کا گڑھ بن چکی ہے اور طلباء شدید ذہنی کوفت کا شکار ہو رہے ہیں۔
مرکزی ترجمان نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ عالمی کرونا وباء کے بعد صوبائی حکومت نے یونیورسٹیوں کے طلباء کو فیسز میں 30 فیصد رعایت دینے کے احکامات جاری کی تھے ،تاکہ طلباء کیلئے ایک مالی ریلیکسیشن ہو سکے اور طلباء اپنی تعلیم کو آسانی سے جاری رکھ سکیں لیکن لسبیلہ یونیورسٹی انتظامیہ صوبائی حکومت کے ان احکامات کو ماننے سے قاصر ہے ۔ اسکے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ نے فیسسز کے کمی کے بجائے ڈی وی ایم سیلف فنانس کی فیسوں میں نمایاں اضافہ کی ہے،جو کہ سراسر ناجائز اور تعلیم دشمن پالیسی ہے اور بلوچستان کے غریب طلباء کیلئے تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ لوامز یونیورسٹی میں تعلیمی ماحول کو پروان چڑھانے کے لئے ہر وقت انتظامیہ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے مگر اس کے ناجائز اور تعلیم دشمن پالیسیاں کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہیں اور ہم یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تعلیم دشمن پالیسیوں سے باز رہے اور جامعہ میں موجود طلباء کے مسائل کو جلدازجلد حل کرے، بصورت دیگر طلباء اپنے بنیادی حقوق کی تحفظ کیلئے شدید احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔