|

وقتِ اشاعت :   March 23 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس جناب جسٹس محمد کامران خان ملاخیل نے پاکستان انجینئرنگ کونسل کی جانب سے بلوچستان میں بیوروکریٹس کی بطورپروجیکٹ ڈائریکٹرتعیناتی سے متعلق دائر آئینی درخواستوں کی سماعت کی سماعت کے دوراندرخواست گزاروں کی جانب سے ان کے وکلاء نصیب اللہ ترین ایڈووکیٹ،عمر اعجاز گیلانی ایڈووکیٹ اور ایمل خان کاکڑایڈووکیٹ جبکہ۔

حکومت بلوچستان کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل شہک بلوچ عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔سماعت کے دوران پاکستان انجینئرنگ کونسل کے وکلاء نے عدالت کوبتایاکہ بیوروکریٹس کی بطور پروجیکٹ ڈائریکٹرز تعیناتی پلاننگ کمیشن آف پاکستان،پی ای سی ایکٹ سیکشن27،سپریم کورٹ اور بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلوں کے برخلاف ہے،پی ای سی ایکٹ سیکشن27کے تحت حکومت اس بات کی پابند ہے۔

کہ انجینئرنگ کے پوسٹوں پر انجینئرز کو تعینات کیاجائے بلکہ بلوچستان ہائی کورٹ نے 228/2018میں ریمارکس دئیے ہیں کہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کے پوسٹ پر تعیناتی ایک پروسس کے تحت ہونی چاہئیں،پروجیکٹ ڈائریکٹر ٹیکنیکل ماہر ہوں جبکہ حفیظ اللہ کے وکیل نصیب اللہ ترین نے عدالت کوبتایاکہ بلوچستان میں سو میں سے 80فیصد سے زائد پروجیکٹ پر پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتی پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے رولز کے خلاف ہوئی ہیں۔

جو عدالت عالیہ بلوچستان اور مولا بخش ورسز حکومت سندھ کے کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے برخلاف ہے جس پرعدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیاکہ حکومت بلوچستان کی جانب سے پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتی سے متعلق عدالتی فیصلے کی خلاف کیوں کی جارہی ہے حالانکہ عدالت پہلے ہی ایک فیصلہ دے چکی ہے۔

عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے پروجیکٹس پر پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتی سے متعلق طریقہ کار اور ایسے پروجیکٹس جن پر پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتی ضروری ہے سے متعلق رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ پروجیکٹ ڈائریکٹرکی تعیناتی میں پلاننگ کمیشن کے مطابق میرٹ لازمی ہے جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے مہلت کی استدعاطلب کی بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 8اپریل تک کیلئے ملتوی کردی۔