|

وقتِ اشاعت :   March 25 – 2021

کوئٹہ: صوبائی وزیر خوراک سردارعبدالرحمان کھیتران نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہے حادثات میں اموات پوری دنیا میں ہوتی ہے ہمیں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے انہوں نے کہا کہ مرکز سے ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ قومی شاہراہوں کو دورویہ کیا جائے سپیکر اگر کمیٹی بنائین گے تو ہم ہر حد تک جانے کے لئے تیار ہیں۔

لیکن جو لوگ تنقید کررہے ہیں جی پی او چوک پر جب سرعام پولیس والے کو کچلا گیا تو وہ کیوں خاموش تھے۔سپیکر نے کہا کہ ایک کمیٹی بنا کر اسلام آباد جائے جو بلوچستان کی شاہراہوں کو دو رویہ کرنے کے لئے وزیراعظم سے ملے اگر وزیراعظم انکار کرتے ہیں تو کمیٹی اس معاملے کو میڈیا پر لائے اگلے بجٹ میں صوبے کی شاہراہوں کو دورویہ کرنے کا منصوبہ شامل ہوناناگزیر ہوچکا ہے۔

سیکرٹری اسمبلی کمیٹی کی تشکیل کے بعد وزیراعظم سے ملاقات کا وقت لیں۔ سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ چمن کراچی شاہراہ کو وفاقی حکومت نے دو رویہ کرنے کی منظوری دی ہے حکومت عوام کی بہتری کے لئے کام کررہی ہے 2023ء میں عوام نے اگر ہمیں مسترد کیا تو یہ ہمارا استعفیٰ ہی تصور ہوگا ثناء بلوچ کی تقریروں کا نہ سر ہوتا ہے نہ پاؤں۔

سپیکر نے رولنگ دی کہ حکومت اگر دو ماہ پہلے ہی جی پی ای اساتذہ سے متعلق فیصلہ کرلیتی تو آج احتجاج نہ ہورہے ہوتے حکومت کو اپنی کمزوریوں پر غور کرنا چاہئے حکومت اور یہ ایوان عوام کے ماں باپ کی حیثیت رکھتے ہیں اور عوام یہیں آکر گلہ کرتے ہیں حکومت کی سست روی کی وجہ سے اپوزیشن کو موقع ملتا ہے کہ وہ کریڈٹ لے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جو ایوان میں بات کرے اس پر من و عن عمل کیا جائے۔

بغیر تصدیق کے آئندہ بات نہ کی جائے اور اگر حکومت کی طرف سے کسی نے یقین دہانی کرائی اور اس پر عملدرآمد نہ ہوا تو اس رکن کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی حکومت موجودہ کارکردگی پر توجہ دے نہ کہ گزشتہ حکومتوں کو مورد الزام ٹھہرائے میں نے اپنے بیس سالہ سیاسی کیریئر میں کبھی ایوان کے باہر اتنے احتجاج نہیں دیکھے۔ لوگ مسلسل احتجاج کررہے ہیں اور حکومت مسلسل مار پیٹ کرکے انہیں گرفتار کرتی ہے۔

پھر بعد میں مذاکرات کا اعلان کرتی ہے گلوبل ٹیچرز پر تشدد کے حوالے سے وزیر داخلہ ایوان کو جمعے تک مکمل رپورٹ دیں انہوں نے کہا کہ حکومتی ارکان بھی ایوان کو سنجیدہ لیں اور آئندہ یہ نوبت نہ آنے دیں کہ لوگ یہاں آکر احتجاج کریں اگر حکومت ایسا کرے گی تو اس کی اپنی نیک نامی ہوگی۔ حکومت تاخیری حربے استعمال کرنے سے گریز کرے۔

صوبائی وزیر میر ضیاء لانگو نے وضاحت کی کہ گلوبل ٹیچرز کے احتجاج میں مظاہرین نے کسی خاتون پر تشدد کی تصویر نہیں دکھائی بلکہ ایک مرد کی تصویر دکھائی گئی تاہم اس معاملے پر ایوان کو آگاہ کروں گا۔وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ شاہراہوں پر حادثات کی متعدد وجوہات ہیں تکنیکی ماہرین کے مطابق شاہراہوں کی جیو میٹری، تیز رفتاری۔

ایران ساختہ زمباد گاڑیوں سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے حادثات پیش آتے ہیں ہماری تجویز ہے کہ مسافر بسوں میں ٹریکر نصب کئے جائیں۔وزیر اعلیٰ نے کراچی چمن شاہراہ کو دورویہ کرنے کے لئے وزیراعظم کو خط لکھا ہے تاہم اب تک وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی کمٹمنٹ نہیں ہوئی۔