کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ حکومت نے اب تک کیسکو حکام کو پانچ ارب روپے کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے حوالے سے کوئی کمٹمنٹ نہیں کی جبکہ اسپیکر نے رولنگ دی ہے کہ حکومتی ارکان جو بھی یقین دہانی کروائیں اس پر من و عن عملدآمد کریں اگر ایوان میں حکومتی یقین دہانی پر عملدآمد نہ ہوا تو متعلقہ رکن کے خلاف کاروائی کی جائیگی، اسپیکر نے رولنگ دی کہ حکومت احتجاج سے قبل ہی مسائل کو حل کرے۔
اور یہ بات یقینی بنائے کہ آئندہ اسمبلی کے باہر احتجاج کی نوبت نہ آئے، بدھ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے رکن نصراللہ زیرئے نے بلوچستان اسمبلی کے باہر محکمہ تعمیرات و مواصلات کے ملازمین کے احتجاج کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ گلوبل پارٹنر شپ فار ایجوکیشن ، جی ٹی اے ، جی ٹی اے آئینی ، محکمہ تعمیرات و مواصلات ، بی ڈی اے کے ملازمین سمیت مختلف محکموں کے ملازمین سراپا احتجاج ہیں۔
اور پریس کلب کے سامنے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں ملازمین کی جانوں کو خطرہ ہے مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی خواتین شیر خوار بچوں کے ساتھ احتجاج پر بیٹھی ہوئی ہیں تین ماہ قبل ڈپٹی سپیکر اور متعلقہ وزیر نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی مگر اب تک مسئلہ جوں کا توں ہے حکومت میں اتنی ہمت نہیں کہ ان ملازمین کے پاس جا کر ان کا مسئلہ حل کرے ۔
انہوںنے کہا کہ اگر حکومت مسئلہ حل نہیں کرسکتی تو استعفے دے دے تاکہ عوام اپنے حقیقی نمائندوں کا انتخاب کریں ۔سپیکر نے کہا کہ محکمہ لوکل گورنمنٹ اور بی ڈی اے کے ملازمین کو تنخواہیں ادا کردی گئی ہیں ایوان میں اس حوالے سے باقاعدہ جواب بھی جمع کرادیا گیا ہے ۔بی این پی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے باہر کفن پوش زندہ لاشیں ہمیں جگانے کی کوشش کررہی ہیں جی پی اے اور سی اینڈ ڈبلیو کے ملازمین عرصہ دراز سے احتجاج پر ہیں۔
بی ڈی اے کے ملازمین کو تنخواہیں تو ادا کردی گئی ہیں مگر محکمے نے انہیں فارغ کرنے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے انہوںنے کہا کہ ترقی کا عمل مشاورت سے ہوتا ہے مگر اس پورے دورانیے میں اسمبلی میں کسی ایک مسئلے پر بھی مشاورت نہیں ہوئی ہے گھر مسمار کرکے سڑکیں وسیع کرنا پیسے کمانے کا حربہ ہے ساڑھے چھ سو روپے میں قالین کا ایک فٹ نہیں ملتا لیکن اس قیمت میں لوگوں سے ان کی زمینیں لی جارہی ہیں۔
انہوںنے کہا کہ کوئٹہ شہر کی بہتری کے لئے حکومت بیس سے تیس ارب روپے خرچ کررہی ہے مگر اس میں ارکان اسمبلی کی کوئی مشاورت شامل نہیں اگر ہم سے مشورہ کیا جاتا تو بہتر منصوبے تجویز کرسکتے تھے ۔انہوںنے کہا کہ ہم بڑے منصوبوں کو چھوڑیں تین سال سے اسمبلی کا مائیک ٹھیک نہیں ہورہا ہم نے اسمبلی کو ڈیجٹلائز کرنے کی تجویز دی اس پر بھی عمل نہیں ہوا بلوچستان اسمبلی کی حالت زار دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ موہن جودڑو بن گیا ہے۔
جس پر سپیکر نے کہا کہ اسمبلی کے سائونڈ سسٹم اور ری ویمپنگ کا ٹینڈر ہوچکا ہے منصوبے پر جلد عمل ہوگا ۔ ثناء بلوچ نے کہا کہ حکومت کے پاس اگر وژن ہے تو ان مسائل پر بحث کرائے ۔حکومت ہوش کے ناخن لے اور ان مسائل کے حل کے لئے اقدامات اٹھائے ۔ ۔ثناء بلو چ نے بلوچستان میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی کردگاپ میں پیش آنے اولے ایک حادثے میں ایک ہی خاندان کے سات افراد شہید ہوئے۔
چمن دھماکے میں تین افراد ، پنجگور میں ایک حادثے میں کئی لوگ زندہ جھلس کر مرگئے ۔ ہم لاشوں کے علاوہ کچھ نہیں اٹھارہے ہم اسمبلی یہ سوچ کر آتے ہیں کہ یہاں قانون سازی کریں گے وفاق سے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کریں گے این ایف سی ، سی سی آئی ، پی پی ایل معاہدے ، بے روزگاری سمیت دیگر مسائل اجاگر کریں گے مگر آئے روز کبھی جی پی ای اساتذہ ، کبھی سی اینڈڈبلیو ملازمین کبھی بی ڈی اے کے ملازمین احتجاج کررہے ہوتے ہیں۔
اور ہم ان کے لئے بات کرتے ہیں ۔ جے یوآئی کے اصغر علی ترین نے اپنے حلقے میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ کیسکو کو پانچ ارب روپے جاری کئے جارہے ہیں مگر مسئلہ اب تک جوں کا توں ہے بقایہ جات اب تک ادا نہیں ہوئے ۔انہوںنے کہا کہ کیسکو کا جو بورڈ آ ف گورنرز تشکیل دیا گیا ہے۔
اس کا چیئر مین کے الیکٹرک جبکہ دو دیگر ممبران بلوچستان سے لئے گئے اور باقی تین ممبران غیر مقامی ہیں یہ صوبے کے ساتھ ناانصافی ہے جس پر سپیکر نے رولنگ دی کہ سیکرٹری اسمبلی بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کے معاملے پر کیسکو سے مفصل رپورٹ منگوائیں تحریک انصاف کے رکن مبین خلجی نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں جی پی ای اساتذہ سے حکومتی وفد نے ملاقات کی اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ پچیس تاریخ کے کابینہ اجلاس میں معاملے کو زیر غور لایا جائے گا انہوںنے کہا کہ موجودہ حکومت گزشتہ حکومتوں کا گند صاف کررہی ہے۔
اپوزیشن نے چھبیس تاریخ کو دھرنا دینا تھا اور استعفے بھی دینے تھے مگر وہ آج اسمبلی آئے ہیں آصف علی زرداری نے انہیں دوبارہ دھوکہ دے دیا ہے ۔سینٹ انتخابات میں اپوزیشن نے عثمان کاکڑ کو ووٹ نہیں دیا انہوںنے کہا کہ اپوزیشن صرف ویڈیو بنانے کے لئے بات کرتی ہے ۔ ہماری عزتیں اچھالی جارہی ہیں انہوںنے کہا کہ سریاب روڈ توسیعی منصوبے سے اپوزیشن کو خوش ہونا چاہئے ۔
اس موقع پر سپیکر نے کہا کہ جس طرح حکومتی رکن صفائی کرنے کی بات کررہے ہیں صفائی اس طرح نہیں ہوتی۔ وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ بجلی کا مسئلہ کسی ایک حلقے کا نہیں پورے بلوچستان کا مسئلہ ہے کچھ کوتاہیاں کیسکو کی جانب سے سامنے آئی ہیں لائن لاسز اور دیگر مسائل ہیں جنہیں حل کیا جارہا ہے ۔ صوبے میں زرعی ٹیوب ویلوں کو سولرائز کررہے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ محکمہ بلدیات کے ملازمین کو تنخواہوں اور پنشن کی مد میں ادائیگی کردی گئی ہے نان سیلری مد میں بھی فنڈز کی کابینہ نے منظوری دے دی ہے یہ جلد جاری ہوگا ۔ گلوبل پارٹنر شپ اساتذہ کی مستقلی کی منظوری جمعرات کو صوبائی کابینہ سے لی جائے گی جس کے بعد 1493ملازمین مستقل ہوجائیں گے ۔سپیکر نے کہا کہ دنیش کمار کی جانب سے اسمبلی کے فلو رپر یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ کیسکو کو واجبات کی مد میں حکومت نے پانچ ارب روپے کی منظوری دی ہے ۔
جس پر میر ظہور بلیدی نے کہا کہ دنیش کمار وزیر خزانہ نہیں تھے ہم نے پانچ ارب روپے دینے کی کوئی کمٹمنٹ نہیں کی ہماری کیسکو سے بات چل رہی ہے اگر دنیش کمار نے کوئی یقین دہانی کرائی تھی تو میں اسے چیک کروں گا۔جس پر سپیکر نے کہا کہ وہ حکومت کے نمائندے تو تھے ۔ بی این پی کے رکن اختر حسین لانگو نے کہا کہ سی اینڈ ڈبلیو ملازمین کے حوالے سے ایوان میں کمیٹی بنی تھی لیکن کمیٹی نے کام نہیں کیا ۔
حکومت نے اگر ملازمین کو بحال کرنا ہے تب بھی اور اگر بحال نہیں کرنا تب بھی جواب دے ۔ لوگوں کو کفن پوش احتجاج کرنے پر مجبور نہ کیا جائے حکومت سنجیدہ معاملات سے نظریں ہٹانے کے لئے ایسے اقدامات کرتی ہے حب میں ہزاروں ایکڑ زمین غیر مقامی شخص کوالاٹ کی گئی ہے ہم بلوچستان کے کسی کونے میں بھی کسی کو زمین ہڑپ کرنے نہیں دیں گے ۔
صوبائی وزیر سردارعبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ اپویشن مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہے حادثات میں اموات پوری دنیا میں ہوتی ہے ہمیں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے انہوںنے کہا کہ مرکز سے ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ قومی شاہراہوں کو دورویہ کیا جائے سپیکر اگر کمیٹی بنائین گے تو ہم ہر حد تک جانے کے لئے تیار ہیں لیکن جو لوگ تنقید کررہے ہیں ۔
جی پی او چوک پر جب سرعام پولیس والے کو کچلا گیا تو وہ کیوں خاموش تھے ۔سپیکر نے کہا کہ ایک کمیٹی بنا کر اسلام آباد جائے جو بلوچستان کی شاہراہوں کو دو رویہ کرنے کے لئے وزیراعظم سے ملے اگر وزیراعظم انکار کرتے ہیں تو کمیٹی اس معاملے کو میڈیا پر لائے اگلے بجٹ میں صوبے کی شاہراہوں کو دورویہ کرنے کا منصوبہ شامل ہوناناگزیر ہوچکا ہے سیکرٹری اسمبلی کمیٹی کی تشکیل کے بعد وزیراعظم سے ملاقات کا وقت لیں ۔
سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ چمن کراچی شاہراہ کو وفاقی حکومت نے دو رویہ کرنے کی منظوری دی ہے حکومت عوام کی بہتری کے لئے کام کررہی ہے 2023ء میں عوام نے اگر ہمیں مسترد کیا تو یہ ہمارا استعفیٰ ہی تصور ہوگا ثناء بلوچ کی تقریروں کا نہ سر ہوتا ہے نہ پائوں ۔ سپیکر نے رولنگ دی کہ حکومت اگر دو ماہ پہلے ہی جی پی ای اساتذہ سے متعلق فیصلہ کرلیتی تو آج احتجاج نہ ہورہے ہوتے حکومت کو اپنی کمزوریوں پر غور کرنا چاہئے حکومت اور یہ ایوان عوام کے ماں باپ کی حیثیت رکھتے ہیں اور عوام یہیں آکر گلہ کرتے ہیں حکومت کی سست روی کی وجہ سے اپوزیشن کو موقع ملتا ہے کہ وہ کریڈٹ لے ۔
انہوںنے کہا کہ حکومت جو ایوان میں بات کرے اس پر من و عن عمل کیا جائے بغیر تصدیق کے آئندہ بات نہ کی جائے اور اگر حکومت کی طرف سے کسی نے یقین دہانی کرائی اور اس پر عملدرآمد نہ ہوا تو اس رکن کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی حکومت موجودہ کارکردگی پر توجہ دے نہ کہ گزشتہ حکومتوں کو مورد الزام ٹھہرائے میں نے اپنے بیس سالہ سیاسی کیریئر میں کبھی ایوان کے باہر اتنے احتجاج نہیں دیکھے ۔
لوگ مسلسل احتجاج کررہے ہیں اور حکومت مسلسل مار پیٹ کرکے انہیں گرفتار کرتی ہے پھر بعد میں مذاکرات کا اعلان کرتی ہے گلوبل ٹیچرز پر تشدد کے حوالے سے وزیر داخلہ ایوان کو جمعے تک مکمل رپورٹ دیں انہوںنے کہا کہ حکومتی ارکان بھی ایوان کو سنجیدہ لیں اور آئندہ یہ نوبت نہ آنے دیں کہ لوگ یہاں آکر احتجاج کریں اگر حکومت ایسا کرے گی تو اس کی اپنی نیک نامی ہوگی ۔
حکومت تاخیری حربے استعمال کرنے سے گریز کرے ۔ صوبائی وزیر میر ضیاء لانگو نے وضاحت کی کہ گلوبل ٹیچرز کے احتجاج میں مظاہرین نے کسی خاتون پر تشدد کی تصویر نہیں دکھائی بلکہ ایک مرد کی تصویر دکھائی گئی تاہم اس معاملے پر ایوان کو آگاہ کروں گا ۔
وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ شاہراہوں پر حادثات کی متعدد وجوہات ہیں تکنیکی ماہرین کے مطابق شاہراہوں کی جیو میٹری ، تیز رفتاری ، ایران ساختہ زمباد گاڑیوں سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے حادثات پیش آتے ہیں ہماری تجویز ہے کہ مسافر بسوں میں ٹریکر نصب کئے جائیں ۔وزیر اعلیٰ نے کراچی چمن شاہراہ کو دورویہ کرنے کے لئے وزیراعظم کو خط لکھا ہے تاہم اب تک وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی کمٹمنٹ نہیں ہوئی ۔