اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو ایران کے ساتھ ممکنہ جوہری معاہدے کے خلاف بحث کے لیے امریکہ پہنچ گئے ہیں۔
دوسری امریکی وزیرِ خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ نیتن یاہو کا کانگرس سے خطاب کسی بڑے سیاسی تنازع کا باعث نہیں بنے گا۔
نیتن یاہو کا موقف ہے کہ امریکہ سمیت چھ عالمی طاقتوں کی جانب سے ایران کو معاہدے کے ذریعے ایٹمی بم بنانے کی صلاحیت حاصل کرنے سے روکنا ناکافی ہوگا۔
اسرائیلی وزیراعظم کا منگل کو امریکی کانگرس سے خطاب طے ہے تاہم وائٹ ہاؤس اس بات پر برہم ہے کہ نیتن یاہو کو دورۂ امریکہ کی دعوت دینے والی ریپبلکن پارٹی کے رہنماؤوں نے اسے اس حوالے سے پہلے آگاہ کیوں نہیں کیا؟
اسرائیلی وزیراعظم ایک ایسے وقت میں واشنگٹن کا دورہ کر رہے ہیں جب چھ عالمی طاقتیں ایران کے جوہری پروگرام پر اس سے مذاکرات کر رہی ہیں۔
بڑاسیاسی تنازع
دوسری جانب اسرائیل میں دو ہفتے بعد انتخابات ہو رہے ہیں جن میں نیتن یاہو کی جماعت کو داخلی دباؤ کا سامنا ہے۔
واشنگٹن روانگی سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ان کا یہ دورہ ’نتیجہ خیز اور تاریخی مشن‘ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام لوگوں کی سلامتی کے لیے حقیقی طور پر پریشان ہیں۔
’اسرائیل کے مستقبل کے تحفظ کے لیے میں اپنی صلاحیت کے مطابق سب کچھ کروں گا۔‘
پارٹی کے چند رہنما دباؤ محسوس کر رہے ہیں کہ ایسے میں وہ کس کا انتخاب کریں صدر اوباما کا یا اپنی اس خواہش کا کہ اسرائیل کو ناراض نہ کیا جائے۔
متعدد ڈیموکریٹک رہنما جن میں نائب صدر جو بائڈن بھی شامل ہیں پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم کے کانگرس سے خطاب میں شرکت نہیں کریں گے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ نیتن یاہو اپنے خطاب میں ایران اور اسلامی شدت پسند گروہوں پر بات کریں گے۔
امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری جو رواں ہفتے جنیوا میں ایرانی ہم منصب سے ملاقات کریں گے نے امید ظاہر کی ہے اسرائیلی وزیراعظم کا امریکی کانگرس سے خطاب کسی بڑے سیاسی تنازع کی وجہ نہیں بنےگا۔
نتین یاہو اپنے دورۂ امریکہ کے آغاز پر امریکہ اسرائیل تعلقاتِ عامہ کمیٹی سے خطاب کریں گے جسے امریکہ میں یہودیوں کے مفادات کے لیے سب سے بڑا گروہ تصور کیا جاتا ہے۔
اس سے قبل ایران کے صدارتی ترجمان حامد ابوطالیبی نےدعویٰ کیا ہے کہ نیتن یاہو کا خطاب اسرائیل کو اپنے اتحادیوں سے مزید دور لے جائے گا اور اس سے ایران کو فائدہ ہوگا۔