کوئٹہ: قومی احتساب بیورو بلوچستان نے چئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی کی منظوری سے محکمہ کوسٹل ڈویلپمینٹ اینڈ فشریز میں تقریبا ایک ارب روپے کے غبن کا کھوج لگاتے ہوئے سابق سیکرٹری محکمہ کوسٹل ڈویلپمینٹ اینڈ فشریز ، ڈی جی فشریز اورمحکمہ کوسٹل ڈویلپمینٹ اینڈ فشریز کے افسران سمیت 19 افراد کے خلاف ٹھوس شواہد کی روشنی میں احتساب عدالت کوئٹہ میں ریفرنس دائر کر دیا ہے۔
ملزمان نے باہمی ملی بھگت سے مروجہ قوانین اور حکومتی احکامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ھیملیٹ بلڈرز ، اے جے میرینس اینڈ انجیئر نگ سروس کراچی ، قلندر بخش ابڑو اینڈ کمپنی ، ایلیٹ انٹر پرائز ز حیدرآباد اور آئے ٹیکنالوجی لمیٹڈ کراچی کے کمپنی مالکان نے جعلی بینک سرٹیفیکیٹ، جعلی جوائینٹ وینچر ایگریمنٹ، جعلی انشورنس گارنٹی اور جعلی تجربہ پر سرکاری ٹھیکے حاصل کئے۔
تفصیلات کے مطابق نیب کو محکمہ فشریز کے اعلی افسران کے خلاف ابتدائی انکوائری کے دوران انکشاف ہوا کہ سابق سیکرٹری محکمہ کوسٹل ڈویلپمینٹ اینڈ فشریز اور ڈی جی فشریز نے مروجہ قوانین اور حکومتی احکامات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے گرین فائبر گلاس بوٹس، ویسل مانیٹرنگ سسٹم، سی ایمبولینس اور پٹرولنگ بوٹس کی خریداری کے ٹھیکے ان کمپنیوں کو دیئے جو نہ تو مرکنٹائن میرین ڈیپارٹمنٹ سے رجسٹرڈ تھیں اور نہ ہی اس شعبے کے خاطر خواہ مطلوبہ تجربہ اور اہلیت کی حامل تھیں۔
مزید یہ کہ کام کی تکمیل اور بوٹس ، ٹریکنگ گیجٹس ، متعلقہ مشینری اور اشیاء کی وصولی کے بغیر مئی اور جون کے مہینے میں خلاف قوانین بھاری ادائیگیاں بھی کردی گئیں محکمہ کوسٹل ڈویلپمینٹ اینڈ فشریز اور فشریز کی ان بیقاعدگیوں کانوٹس لیتے ہوئے نیب بلوچستان کی تحقیقاتی ٹیم نے چئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی منظوری سے انتہائی جانفشانی سے کام کرتے ہوئے ملزمان کی کرپشن کا سراغ لگا لیاہے۔ نیب بلوچستان نے مرکزی ملزمان سے مزید حقائق کی جانکاری کے لیے سابق سیکرٹری محکمہ کوسٹل ڈویلپمینٹ اینڈ فشریز اور ڈی جی فشریز کو گرفتار کیا تو مزید ملزمان کی ملی بھگت کے شواہد سامنے آئے جس پر مختلف کمپنیوں کے ذمہ داران اور محکمہ کوسٹل ڈویلپمینٹ اینڈ فشریز کے افسران کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کردیاگیا ہے۔