ملک میں کورونا سے مزید 63 افراد انتقال کرگئے اور 4300 سے زائد کیسز بھی رپورٹ ہوئے جو 8 ماہ بعد ایک روز میں رپورٹ ہونے والے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔پاکستان میں کورونا کے اعداد و شمارکے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں کورونا کے 42418 ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 4368 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ وائرس سے 63 ہلاکتیں ہوئیں۔پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران رپورٹ ہونے والے کیسز گزشتہ سال کورونا کی پہلی لہر میں 3 جولائی کے بعد سامنے آنے والے سب سے زیادہ کیسز ہیں۔
گزشتہ سال 3 جولائی کو ایک دن میں کورونا کے 4087 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 4368 کیسز سامنے آئے۔ کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 10.29 فیصد ہے۔ملک میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد 14091 ہوگئی اور مجموعی کیسز 6 لاکھ 45356 تک جاپہنچے ہیں جبکہ فعال کیسز کی تعداد 40120 ہے۔اس کے علاوہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 2170 مریض کورونا سے صحت یاب بھی ہوئے ہیں جس کے بعد مجموعی طور پر صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 591145 ہوگئی ہے۔
سندھ میں کورونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 264062 ہوگئی ہے جبکہ 4486 افراد اب تک انتقال کرچکے ہیں۔پنجاب میں کورونا کے کل مریضوں کی تعداد 207765 ہے اور 6142 افراد وائرس میں مبتلا ہوکر جان سے جاچکے ہیں جب کہ بلوچستان میں مریضوں کی کل تعداد 19427 اور ہلاکتیں 205 ہوچکی ہیں۔خیبرپختونخوا میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 82677 اور 2260 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جب کہ آزاد کشمیر میں 12095 افراد وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں اور 340 افراد انتقال کرگئے ہیں۔
اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں اب تک کورونا کے مریضوں کی تعداد 4983 اور 103 افراد انتقال کرچکے ہیں۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کورونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 54347 ہے اور اب تک 555 مریض انتقال کرچکے ہیں۔اسلام آباد میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے د وران ایک سے 10 سال تک کے 49 بچوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔اسلام آباد کے ضلعی ہیلتھ افسر کے مطابق شہر میں ایک دن میں کورونا کے 548 مثبت کیس سامنے آئے ہیں اور گزشتہ روز سب سے زیادہ کیس شہری علاقوں میں رپورٹ ہوئے۔
اسلام آباد میں 49بچوں میںکورونا وائرس کی تصدیق تشویشناک ہے اس پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ بچوں کو احتیاطی تدابیر اور کورونا وباء سے بچانے کیلئے کلیدی کردار والدین کا ہوتا ہے اگر والدین اس حوالے سے لاپرواہی برتیں گے تو بچوں کی زندگی خطرے میںنہ صرف پڑ جائے گی بلکہ گھر کے دیگر افراد بھی اس وباء سے متاثر ہونگے۔ جس شرح سے کورونا وائرس کے رپورٹ سامنے آرہے ہیں اس حوالے سے سب کو ذمہ داری سے کام لینا چاہئے کیونکہ تھوڑی سی غفلت بڑے بحران کا سبب بنے گی لہٰذا گزشتہ روز وزیراعظم کی جوتصویر شائع ہوئی تھی کورونا وائرس میں مبتلا ہونے کے باوجود وہ ایک اجلاس میں بیٹھے ہوئے تھے۔
اس کا شدید منفی اثر پڑا لہٰذا حکمران اپنے عمل سے عوام کو ذمہ داری کا احساس دلائیں اور اسی طرح سیاسی جماعتیں جو پھر سے ہجوم اکٹھا کررہے ہیں یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ عمل ہے اس لئے عوام کی جانوں اور وباء کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس طرح کے عمل سے اجتناب کیاجائے تاکہ عام لوگ کورونا جیسے خطرناک وباء کو سنجیدگی سے لیں۔ پوری دنیا میں وباء کی روک تھام کیلئے سخت اقدامات اٹھائے جارہے ہیں جبکہ ہمارے ہاں اسے غیر سنجیدگی سے لیاجارہا ہے جو نامناسب ہے اس سے منفی تاثر ملک کے حوالے سے باہر جائے گا۔
بہرحال کورونا وباء کے حوالے سے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ وباء کی شرح مزید تیز نہ ہوجائے جس کے باعث ایک بار پھر پورا ملک لاک ڈاؤن کی طرف جائے جس سے عام لوگوں کی زندگی زیادہ متاثر ہوگی۔