|

وقتِ اشاعت :   March 28 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی ، بی ایس او و صوبے کے سیاسی رہنماؤں اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار میں آنے سے پہلے سیاسی جماعتوں کے سربراہ وعدے کرتے ہیں کہ حکومت میں آکر لاپتہ افراد کو بازیاب کرائیں گے۔

مگر اقتدار میں آکر اپنے وعدئے بھول جاتے ہیں ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین جہانگیر منظور بلوچ ، ڈاکٹر عبدالحکیم لہڑی ، نصراللہ بلوچ ، خضدار سے لاپتہ کبیر بلوچ کی ہمشیرہ ، لاپتہ حفیظ بلوچ کے والد ماما اعظم بلوچ و دیگر نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام خضدار سے لاپتہ مشتاق بلوچ ، کبیر بلوچ ، عطاء اللہ بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیراہتمام ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر رکن بلوچستان اسمبلی احمد نواز بلوچ ، سینٹرل کمیٹی کے رکن غلام نبی مری ، جاوید بلوچ ارکان بلوچستان اسمبلی ثناء بلوچ ، شکیلہ نوید دہوار سمیت بی این پی اور بی ایس او کے عہدیدار اور کارکن کثیر تعداد میں موجود تھے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے ہر گھر میں لاپتہ افراد کا غم ہے مگر حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی پورے ملک میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کی مذمت کرتے ہوئے مظلوم اقوام اور بلوچ قوم کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

بلوچ قوم کے حقوق ، لاپتہ افراد کی بازیابی ، ساحل وسائل کے تحفظ کیلئے ہم نے پہلے بھی جدوجہد کی اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے اس جدوجہد میں ہماری قیادت اور کارکنوں کا لہو شامل ہے اس راہ میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام لاپتہ افراد کیا جائے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین جہانگیر منظور بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم کو تاریخ کے سخت ترین حالات کا سامنا ہے۔

ہماری مائیں اور بہنیں اپنے پیاروں کی بازیابی اور انصاف کے حصول کیلئے احتجاج کررہی ہیں مگر کوئی داد رسی نہیں ہورہی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کے حقوق و لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جاری جدوجہد میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ ڈاکٹر عبدالحکیم لہڑی نے بلوچستان نیشنل پارٹی ، نیشنل پارٹی ، پشتونخوامیپ ، عوامی نیشنل پارٹی و دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین سے مطالبہ کیا کہا کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے مشترکہ جدوجہد کریں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم نے ظلم کے سامنے کبھی سر نہیں جھکایا۔ ہزارہ سیاسی کارکنان کے سربراہ طاہر خان ہزارہ نے کہا کہ بلوچ مائیں اور بہنیں گزشتہ کئی سالوں سے مسلسل اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں مگر انہیں انصاف فراہم نہیں کیا جارہا ہے حکمران لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے نصراللہ بلوچ نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین گزشتہ بارہ سال سے انصاف کے حصول کیلئے آواز بلند کررہے ہیں۔

گزشتہ 73 سال سے ملک پر برسراقتدار جماعتوں کے سربراہان اس بات کا اعتراف کرچکے ہیں کہ بلوچستان کیساتھ ظلم وزیادتی ہوئی ہے مگر اس کا ازالہ نہیں کیا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات میں اس با ت کا اعتراف کیا تھا کہ بلوچستان میں گمشدگیاں ہوئی ہیں موجودہ حکومت اس حوالے سے قانون سازی کررہی ہے ، لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے گا تاہم آج بھی لاپتہ افراد کے اہلخانہ اس انتظار میں ہیں کہ ان کے پیارے کب بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو لوٹیں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔ خضدار سے لاپتہ کبیر بلوچ کی ہمشیرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ بارہ سال سے اپنے بھائی کی بازیابی کا مطالبہ کرتی چلی آرہی ہیں مگر انہیں انصاف فراہم نہیں کیا جارہا۔

لاپتہ حفیظ بلوچ کے والد ماما اعظم بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار میں آنے سے پہلے سیاسی جماعتوں کے سربراہ وعدئے کرتے ہیں کہ ان کی حکومت میں لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے گا مگر اقتدار میں آکر اپنے وعدئے بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے حفیظ بلوچ سمیت تمام لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کامطالبہ کیا۔