کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ حکومت اور مظاہرین کے درمیان کنٹینر ز نہیں مذاکراتی کمیٹی کو ہونا چائیے ،بلوچستان حکومت نے سرکاری ملازمین کے مطالبات تسلیم نہ کئے تو گوادر سے کوہ سلیمان تک شاہرائیں جام کردیں گے۔
یہ بات انہوں نے منگل کوبلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کی جانب سے تنخواہوں میں 25فیصد ڈسپیرٹی الاونس سمیت دیگر 17نکات کی منظوری کے حق میں سول سیکرٹریٹ کے سامنے دیئے گئے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی، نوابزادہ لشکری رئیسانی نے مزید کہا کہ دھرنے میں شریک اپنی ماوں اور بہنوں کو خراج تحسین پیش کرتاہوں جنہوں نے اپنے حقوق کیلئے پرامن جدوجہد میں اپنا حصہ ڈالا۔
انہوں نے صوبے کے دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے ملازمین مہنگائی کے سیلاب سے نجات چاہتے ہیںان کے جائز حقوق تسلیم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سول سیکرٹریٹ کے سامنے دیئے گئے دھرنے کی نوبت اس لیے پیش آئی کہ بلوچستان میں ایک کنٹینر آلو د حکومت ہے جس کے پاس نہ تو مذاکرات کا اختیار ہے نہ اہلیت ہے ، انہوں نے کہا کہ مصنوعی حکومت کو اگر ملازمین کے مسائل کا درد ہوتا تو یہاں ملازمین اور حکومت کے درمیان کنٹینر ز کو نہیںبلکہ مذاکراتی کمیٹی کو ہونا چائیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تمام حقیقی سیاسی جماعتیں ملازمین کے مطالبات کی جدوجہد میں ان کے ساتھ ہیں، بلوچستان حکومت اگر بااختیار ہے تو فوراً احتجاج پر بیٹھے ملازمین کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کرے بصورت دیگر ملازمین سے وعدہ کرتاہوں کہ گوادر سے لیکر کوئہ سلیمان تک ہر شاہراہ کو جام کردیں گے۔
اور یہ نظام نہیں چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس لیے مطالبہ کرتے چلے آرہے ہیں کہ بلوچستان کے ساحل وسائل صوبے کے لوگوں کو حوالے کئے جائیں جب وسائل ہمارے اختیار میں ہوں گے تو پھر صوبے کے لوگ احتجاج نہیں کریں گے بلکہ صوبے سے ناخواندگی ،بے روزگاری اور پسماندگی کا خاتمہ ہوگا۔