کوئٹہ: بلوچستان کے سیاسی رہنمائوں اور بلوچستان ایمپلائز یونین اینڈ ورکرز گرینڈ الائونس کے رہنمائوں نے متنبہ کیاہے کہ اگر فوری طور پر صوبائی حکومت نے ملازمین کے تنخواہوں میں 25فیصد اضافے سمیت گرینڈ الائنس کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری نہیں دی تو وزیراعلیٰ ہائوس کا گھیرائو کرنے پر مجبور ہوں گے ، صوبے بھرکے تمام ملازمین سراپا احتجاج ہیں۔
آج صوبے بھر سے مزید ملازمین کوئٹہ پہنچیں گے اور اپنا حق لئے بغیر کسی صورت واپس نہیں جائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عثمان خان کاکڑ ، بی این پی کے رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ ، بزرگ قوم پرست رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ، نوابزادہ میر حاجی لشکری رئیسانی ، گرینڈ الائنس کے کنونیئر عبدالمالک کاکڑ ، ایپکا کے صدر در محمد بلوچ ، گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے حبیب الرحمن مردانزئی۔
پیرامیڈیکل سٹاف کے عبدالسلام زہری ، پی ایم اے کے فضل الرحمن کاکڑ ، انجینئر ایسوسی ایشن کے ابراہیم زہری و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دھرنا ملازمین کے مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا ۔ انہوں نے ملازمین تمام تر رکاوٹوں کو عبور کرکے یہاں پہنچے ہیں اگر مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو وزیراعلیٰ ہائوس کا گھیرائو کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ملازمین اپنا حق لینے کوئٹہ پہنچے ہیں ۔
اور اپنا حق لئے بغیر وہ کسی صورت بھی واپس نہیں جائیں گے اور صوبے بھر کے آئے ہوئے ملازمین کی محنت رائیگاں نہیں جانے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے پاس اپنی عیاشیوں کے لئے پیسے ہیں لیکن ملازمین جو پہلے ہی مہنگائی کی چکی میںپس رہے ہیں کو دینے کے کچھ نہیں ہے ۔ حکمرانوں کو تمام آسائشیں حاصل ہیں جبکہ ملازمین اور غریب عوام دو وقت کی روٹی کے محتاج ہوتے جارہے ہیں۔
مقررین نے کہاکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ حکومت مہنگائی کے تناسب تے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کرتی لیکن 25فیصد الائونس جو منظور ہوچکا ہے اس کی ادائیگی بھی نہیں کی جارہی ہے اور ملازمین نے پرامن جدوجہد کا راستہ اپنا یا اور حکومت کو مہلت دی لیکن حکومت کی جانب سے ان کے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے بھر کے ملازمین آج گرینڈ الائنس کی صورت میں متحد ہیں۔
حکومت کی صرف طفل تسلیوں سے کام نہیں چلے گا ، 25فیصد الائونس اور چارٹر آف ڈیمانڈ پر عمل درآمد کے بغیر ملازمین دھرنا ختم نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اندرون صوبہ سے کل مزید ملازمین کوئٹہ پہنچ جائیں گے اور پھر شہر کے مختلف علاقوں میں دھرنے دیئے جائیں گے جو اپنا حق لئے بغیر ختم نہیں ہوں گے ۔ مقررین نے کہاکہ حکومتی بے حسی کی وجہ سے آج خواتین ، اساتذہ سمیت تمام محکموں کے ملازمین سراپا احتجا ج ہیں۔
اور وہ سڑکوں پر رل رہے ہیں مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی ۔ واضح رہے گرینڈ الائنس کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا ، دھرنے کے باعث سیکورٹی پلان کے تحت ضلعی انتظامیہ نے مختلف شاہراہوں کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بلاک کردیا تھا اور لوکل بسوں کے شہر میں داخل پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی جس کی وجہ سے طلباء و طالبات سمیت شہر آنے اور جانے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
دریں اثناء حکومت بلوچستان نے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں کے جائزے کے لئے دس رکنی کمیٹی قائم کر دی ہے۔ کمیٹی کا قیام محکمہ ملازمتہائے عمومی نظم و نسق کیجانب سے جاری کر دہ ایک اعلامیہ میں کیا گیا۔ یہ کمیٹی مختلف محکموں کے ملازمین کی تنخواہوں اور ان میں پائے جانے والے فرق کا جائزہ لے کر انکے حل کے لئے صوبائی کابینہ کو غور و خوص کے لئے سفارشات پیش کریگی۔
اس کمیٹی کے کنوینزصوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی ہونگے۔ جبکہ دیگر ممبران میں صوبائی وزیر ریونیو، پی ایچ ای، پاپولیشن ویلفیئرز سمیت وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے ثقافت و سیاحت، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سیکرٹری ایس اینڈ جی ایے ڈی، سیکرٹری لاء، سیکرٹری خزانہ اور سپیشل سیکرٹر ی برائے خزانہ شامل ہیں۔ کمیٹی کلی طور پر گریڈ 1تا 22کے سرکاری ملازمین جو کسی بھی قسم کا خاص الاؤنس علاوہ باقاعدہ الاونسز کے لے رہے ہیں انکی میپنگ کریگی۔
اور وفاقی حکومت کی جانب سے حالیہ منظور کردہ ڈی آر اے کے حوالے سے مختلف تنظیموں میں کام کرنے والے حکومت بلوچستان کے ملازمین کی تنخواہوں اور الاونسز میں موجود فرق کی جانچ پڑ تال کریگی کمیٹی ڈسپیریٹی ریڈکشن الاونس (DRA) کے آئندہ بجٹ پر پڑنے والے مالی اثرات کا بھی تعین کریگی۔ مزید برآں کمیٹی سفارشات مرتب کرنے سے قبل مشاورتی عمل میں سٹاک ہولڈرز کو بھی شامل کر سکتی ہے۔