کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماممبرمرکزی کمیٹی چیئرمین جاویدبلوچ کوئٹہ کے سینئرنائب صدرملک محی الدین لہڑی فنانس سیکرٹری حاجی فاروق شاہوانی لیبرسیکرٹری ڈاکٹرعلی احمدقمبرانی ضلعی کونسلر میراکرم بنگلزئی نے کہا کہ جامعہ بلوچستان میں تعلیمی مسائل تھے ہی اب موجودہ یونیورسٹی انتظامیہ کی نااہلی کی وجہ سے شدید مالی اور انتظامی بحران کا شکار ہے۔
تنخواہوں وپنشن کی عدم ادائیگی ملازمین کے پروموشن کیسز جامعہ کے سینڈیکیٹ سے منظور شدہ ہیلتھ کارڈ سہولت یوٹیلٹی الانس ریٹائرمنٹ پر بہبود فنڈ گروپ انشورنس فوت شدہ ملازمین کے بچوں کے تعیناتی اوورٹائم اساتذہ کرام کے ریمونریش کی ادائیگی ہاس بلڈنگ ایڈوانس کی عدم ادائیگی سمیت جامعہ کے ایکٹ 1996میں تعلیم دشمن ترامیم شامل ہیں بلوچستان کی واحد جامعہ کو ایڈہاک ازم کی بنیاد پر چلایا جارہا ہے ۔
ملازمین طلباطالبات کے حقوق اور ان کے جائز مطالبات تسلیم کیاجائے بے تحاشا مہنگائی اشیا صرف کی قیمتیں بڑھنیسیعوام بالخصوص ملازم طبقہ انتہائی مشکلات کاشکارہیملازمین کی تنخواہوں کی مکمل ادائیگی نہیں کی جارہی ہیں اب نوبت اس حد تک پہنچی ہے کہ نہ ملازمین اپنے بچوں کی صحیح معنوں میں کفالت کرسکتے ہیں اور نہ ہی ان کے بچے صحیح معنوں میں تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔
اورنہ ہی طلبا وطالبات کی علمی ضروریات پوری کرسکتے ہیں اس مہنگائی نے ملازمین کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا ہیجامعہ انتظامیہ ملازمین کو مسلسل لولی پاپ دے رہاہے اور مسلسل ملازمین کیساتھ دروغ گوئی سے کام لیکر ملازمین کے جذبات سے کھیلاجارہاہے۔
اس طرح یونیورسٹی جیسے قومی ادارے نہیں چل سکتی اس وقت جامعہ کیتمام شعبیتباہ ہے بی این پی بلوچستان یونیورسٹی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کیتمام جائزمطالبات کی بھرپورحمایت کرتاہیاورمطالبہ رکھتاہیکہ اداریکوایکٹ 1996کیمطابق تعلمی بنیادوں پرچلایاجائے۔