|

وقتِ اشاعت :   April 1 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان کے سیاسی و قبائیلی رہنمائوں نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں گئی تو ہم عوام کے حق کا دفاع کریں گے ۔ ہم کسی صورت اپنے آبائو اجداد کی اراضی سے دستبردار نہیں ہونگے، بلوچستان میں زمینوں پر قبضہ ماضی میں بھی ناکام رہا ہے اپنے آباو اجداد کی سرزمین کا دفاع ہمارا حق ہے۔

صوبے میں ایک طرف سرزمین کے حقیقی وارث تو دوسری طرف لینڈ مافیا کے لوگ ہیں ہمیں اس تفریق کو سمجھنا چاہیے یہاں تمام اراضی مقامی قبائل کی ہے،ہم متحد ہوں تو کوئی ہماری زمین پر قبضہ نہیں کرسکتا ،بلوچ اور پشتونوں کے نوابوں ، سرداروں اور معتبرین کا ایک جگہ پر اکھٹا ہونا خوش آئند ہے ، ہم یکجا ہوکر ہی اپنے حقوق کا دفاع کرسکتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی ، پرنس آغا موسیٰ جان احمد زئی ، پشتون قومی جرگہ کے کنونیئر نواب محمد ایاز خان جوگیزئی،عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائم مقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ، نواب محمد خان شاہوانی،نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر سابق سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی،پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء بسم اللہ خان کاکڑ۔

سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد ،نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ ، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنماء سابق صوبائی وزیر شیخ جعفر خان مندوخیل ،رکن صوبائی اسمبلی میر اکبر مینگل ، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ بزرگ قوم پرست رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی سردار نادر خان لانگو ، پیپلز پارٹی کے رہنماء سابق سینیٹر روزی خان کاکڑ۔

سردار شیر زمان علی زئی ، بی این پی کے رہنماء ساجد ترین ایڈووکیٹ ، سردار آصف ذگر ، طور آغا ، عامر لہڑی ایڈووکیٹ ، سردار قاسم خان سارنگزئی ، ٹکری سیف اللہ سرپرہ ، سردار حبیب الرحمن دمڑ ، ملک عنایت کاسی ایڈووکیٹ ، حاجی عبدالرحمن بازئی ، ملک فرید پیر علی زئی ، سردار یحییٰ خان ناصر ، ملک عبدالقیوم شاہوانی ، ڈاکٹر عبدالظاہر بازئی ، حاجی عبدالمجید بدوزئی ، پروفیسر محمد حنیف بازئی و دیگر نے بدھ کو سراوان ہاوس میں بلوچ پشتون یکجہتی جرگے کے شرکاء سے کرتے ہوئے کیا۔

جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے چیف آف سراوان نواب محمد اسلم رئیسانی کی طرف سے جرگہ کے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نواب محمد اسلم رئیسانی کا پیغام ہے کہ جرگہ کی جانب سے جو فیصلہ کیا جائے گا اس کو ان کی جانب سے مکمل تائید و حمایت حاصل ہوگی سراوان اور بلوچستان کے تمام قبائل ان کے کندھے کے ساتھ کندھا ملاکر اپنا کردار ادا کرینگے۔

متحدہ قبائل کمیٹی کی جدوجہد آج صوبے بھر میں پھیل گئی ہے اور لوگوں کو بیداری دی آج ہم وہ جنگ لڑرہے ہیں جو ڑوب ، قلات ، سراوان ، جھالاوان ، خاران اور مکران کے ایک سادہ لوح چرواہے کا ہے انہیں پتہ نہیں کہ ان کے پہاڑ پر کس کی نظر ہے جو سیاسی و قبائلی مقام رکھتے اور دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اس صوبے کے خیر خواہ ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اس جدوجہد میں اپنا کردار ادا کریں ہم سب کی جنگ لڑرہے رہے ہیں۔

اور لڑیںگے ، ہر قبیلے کے معتبرین آج بلوچ پشتون قومی یکجہتی جرگہ میں شریک ہیں اور اپنا قومی فریضہ انجام دے رہے ہیں ہم نے ایک قانونی جنگ بھی لڑنی ہے جس کیلئے تیاری کرنی ہے اصغر خان اچکزئی جو صوبائی حکومت کا حصہ ہیں اس جرگے کے توسط سے ان سے اپیل ہے کہ وہ صوبائی حکومت سے بات کریں کہ جو کیس ہم یا ہمارے ساتھی ہائی کورٹ سے جیتے ہیں۔

اگر جام کمال یا صوبائی حکومت میں شامل لوگ جو صوبے یہاں کے عوام کے نمائندے ہیں تو پھر سپریم کورٹ میں عوامی مفاد کے فیصلے کے خلاف نہ جائیں ورنہ پھر ایک دن ان کا جو معذرت خواہانہ لہجہ ہوگاہماری جائیدادیں ، پہاڑ ، وادی چھینے جائیںگے تو لوگ انہیں اچھے الفاظ میں یاد نہیں رکھیں گے۔اس جرگے کو سوشل میڈیا کے ذریعے ڈھائی لاکھ لوگ سن اور دیکھ رہے ہیں۔

اگر حکومت عدالت میں اپنے لوگوں کے خلاف گئی تو ہم عوام کے حق میں کھڑے ہوںگے انہوں نے کہا کہ جرگہ اعلامیہ کمیٹی کل جاری کرے گی اور اپنے ساتھیوں کے ساتھ مشاورت کرکے آگے بڑھیںگے۔بلوچ پشتون یکجہتی جرگہ کی صدارت کرنے والے پرنس آغا موسیٰ جان احمد زئی نے سراوان ہائوس کوئٹہ میں جرگہ کے انعقاد پر جرگہ کے میزبان نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کا ایک ، ایک پتھر یہاں کے قبائل کی ملکیت ہے ۔

ہمارے آبائواجداد نے اس وطن کیلئے اپنے خون کا نذرانہ دیاہے جس کا تحفظ ہم کرینگے ، بلوچستان میں ایسی پارٹیاں راتوں رات حکومتوں میں آتی ہیں جن کا کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ کہاں سے آئیں وہ یہاں حاکم بن جاتے ہیں انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے ہوش کے ناخن لئے جائیں اور ہماری زمینوں پر قبائل کی ملکیت تسلیم کرکے ہمارے حوالے کی جائیں ہم کسی صورت اپنے آبائو اجداد کی اراضی سے دستبردار نہیں ہونگے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ اور پشتونوں کے نوابوں ، سرداروں اور معتبرین کا ایک جگہ پر اکھٹا ہونا خوش آئند ہے ، ہم یکجا ہوکر ہی اپنے حقوق کا دفاع کرسکتے ہیں یہاں کے لوگ بھوک اور افلاس کاشکار ہیں ہمیں ان مسائل کو سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے جرگے میں گوادر سے ڑوب ، چمن سے نصیرآباد تک تمام قبائل کی نمائندگی ہے۔ سردار اختر جان مینگل کی طرف سے میر اکبر مینگل جرگے میں آئے ہیں۔

جو معتبرین اور سیاسی وقبائلی سربراہان اس جرگے میں نہیں آئے ہم ان کے پاس بھی جاکر لوگوں کو یکجا کرینگے۔جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے پشتون قومی جرگہ کے کنونیئر نواب محمد ایاز خان جوگیزئی نے کہا کہ موجودہ حالات میں بلوچستان کے تمام قبائلیوں اور سیاسی جماعتوں کو ایک جرگے کی شکل میں صوبے کی عوام کیلئے آگے بڑھنا ہوگا بلوچ اور پشتون ایک دوسرے کے دکھ اور تکلیف کو اپنا سمجھتے ہوئے۔

جب ااگے بڑھیںگے تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں اپنے وطن اور وسائل سے بے دخل نہیں کر سکتی انہوں نے قلات اور قلعہ سیف اللہ میں جرگوں کی تجویز کو خوش قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے تمام علاقوں میں جرگہ منعقد ہونے چاہئیں جس سے ہمارے درمیان دوریوں اور نفرتوں کا خاتمہ ہوگا اور ہم ایک دوسرے کے قریب سے قریب تر ہوںگے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں ڈی ایچ اے دیگر صوبوں کی طرح نہیں 70 فیصد الاٹیز کا تعلق بلوچستان سے نہیں ہے ان کے اانے سے کوئٹہ کے لوگ اقلیت میں تبدیل ہوجائینگے ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے ہمیں ااگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔مقامی قبائل کمیٹی کے سرپرست اعلیٰ یوسف خان کاکڑ نے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلاپیمودہ اراضی سے متعلق مقامی قبائل کمیٹی نے کوئٹہ سے جس سفر کا آغاز کیا۔

آج اس سفر میں بلوچستان کے تمام قبائلی اور سیاسی زعماء ہمارے ہمنوا ہیں سیاسی جماعتیں اسی طرح ہماری پشت پر کھڑی رہیں تو ہم یہ جنگ جیت جائیںگے انہوں نے تجویز دی کہ صوبے کے تمام اضلاع میں بلاپیمودہ زمینوں سے متعلق درپیش مسائل کے حل کیلئے مقامی قبائل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں جو نہ صرف اراضیات سے متعلق ہوں بلکہ عوام کی فلاح و بہبود کیلئے بھی کام کرے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے بلاپیمودہ زمینوں سے متعلق جو فیصلہ دیاہے اگر اس کو حکومت سپریم کورٹ میں چیلنج کرتی ہے تو ہم وہاں پر بھی اپنے حق کا دفاع کرینگے انہوں نے کہا کہ سیٹلمنٹ آفس میں موجود عملہ ایک فرد نہیں بناسکتے اور نہ ہی انتقال درج کرسکتے ہیں اس کیلئے غیر متعلقہ افراد کو وہاں بیٹھایا گیا ہے حکومت اس کا نوٹس لیتے ہوئے سیٹلمنٹ آفس میں عملے کی کمی کو فوری طور پر دور کرے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کے تمام قبائلی و سیاسی رہنمائوں کا آج کے جرگے کے پلیٹ فارم پر ایک دوسرے کے درد میں شریک اور حقوق کیلئے تجاویز خوش آئند ہیں اگر ہم نیپ کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے اکھٹے چلتے تو شاہد ہمیں پڑنے والی مار کی شدت کا احساس اس قدر نہ ہوتا جس طرح آج ہم محسوس کررہے ہیں بلوچ پشتون یکجہتی کی آج جتنی ضرورت ہے۔

شاہد ماضی میں اتنی نہ ہو ہمیں اپنے مشترکہ مفادات کیلئے اتحاد و اتفاق کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے جرگے میں شریک لوگ اس مٹی سے محبت کرنے والے لوگ ہیں2013ء سے 2018 تک لاکھوں ایکڑ کے حساب سے اراضی الاٹ ہوئی جب تک قبائل کی اراضی کا سیٹلمنٹ نہیں ہوتا تب تک کم ازکم ایک قبائلی کمیٹی تشکیل دی جائے جو اراضی کو تقسیم کرکے جن کی ملکیت ہے ان کے حوالے کرے تاکہ وہ اپنی زمینوں کے محافظ بن جائیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائم مقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا کہ بلوچ پشتون سے نہ صرف سیندک ، ریکوڈک ، ساحل سمندر چھینا گیا بلکہ ہمارے بچے لاپتہ ہیں اور ہمارے گھر مسمار کئے جارہے ہیں انہوں نے تجویز دی کہ صوبے کے موجوہ حالات کو اس نہج پر پہنچانے والوں کے تعین کیلئے بھی ایک جرگہ طلب کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بلوچ اور پشتون علاقوں میں مزید جرگے منعقد کئے جائیں۔

جرگے سے نواب محمد خان شاہوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم ایک ہزار سال سے اپنی زمین پر آباد ہے خطے میں بہت سی طاقتیں آئیں اور گئیں ہمارے آبائواجداد نے اپنی اراضی کا دفاع کیا مگر افسوس ہماری زمینوں پر قبضے کیے جارہے ہیں بلکہ ہماری قبائلی تشخص کے خلاف بھی سازشیں ہورہی ہیں قبائلی نظام کے خلاف ہونے والی سازشوں کو روکنے کیلئے قبائلی نظام پرعمل پیرا ہوکر اس کا دفاع کرنا ہوگا ۔

تاکہ ہمارے قبائلی تشخص کو ہونے والے نقصان کو روکا جاسکے۔نیشنل پارٹی کے سینئر نائب صدر سابق سینیٹر میر کبیر احمد محمد شہی نے کہا کہ صوبے کے بلاپیمودہ زمینوں سمیت عوام کی محرومیوں ، محکومیوں کے حوالے سے بھی اس طرز پر کمیٹیاں بنانے کی ضرورت ہے اور مذکورہ کمیٹی کا اجلاس ہر روز طلب کرکے پیشرفت کاجائزہ لیا جائے گوادر میں گوگل کے ذریعے لوگوں کو سمندر کے اندر بھی زمینیں الاٹ کی گئی ہیں ۔

ہم اگر متحد ہوں تو کوئی ہماری زمین پر قبضہ نہیں کرسکتا بلوچستان میں بلوچ اور پشتونوں کی پدری زمینوں پر قبضہ کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے اسے روکا جائے۔جرگہ سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء بسم اللہ خان کاکڑ نے کہا کہ صوبے میں ایک طرف سرزمین کے حقیقی وارث تو دوسری طرف لینڈ مافیا کے لوگ ہیں ہمیں اس تفریق کو سمجھنا چاہیے یہاں تمام اراضی مقامی قبائل کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے درمیان تفریق پیدا کرکے ہمیں تقسیم اور آپس میں نفرتیں پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جب مردم شماری کو متنازعہ بناکر یہاں تنازعات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تو اس وقت بھی سراوان ہائوس نے جرگہ طلب کرکے ان سازشوں کو ناکام بنایا اور ایک مرتبہ پھر سراوان ہائوس میں ہونے والے سازشوں کو ناکام بنائے گا۔

جرگے سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد نے کہا کہ میرا سیاسی تجربہ ہے کہ ہم جدوجہد کے ذریعے آگے بڑھ سکتے ہیں یہاں کا رسم و رواج ہمارا اثاثہ رہا ہے مگر بدقسمتی سے آج ہمارے رسم و رواج کو بھی ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ میں تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ جرگوں کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے ایک گرینڈ جرگہ طلب کیا جائے۔

نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری خیر بخش بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں جس نکتے پر بات کرے تو اس کا ذمہ دار کہیں نہ کہیں اسٹیبلشمنٹ ہے ، کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام پر گوادر میں مقامی لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کیا جارہا ہے جب تک ملک میں جمہوری و قومی سوال حل نہیں ہوگا مسائل حل نہیں ہونگے ہمارے اکابرین نے جس جدوجہد میں قید و بند کی صوبتیں برداشت کیں ہمیں چاہیے کہ ہم اس جمہوری جدوجہد کو جاری رکھیں۔

قبائل کی زمینوں پر قبضہ اور مصنوعی معتبرین بنانے سے یہ مسائل حل نہیں ہونگے بلکہ ملک کو حقیقی فیڈریشن بنانے سے ہی مسائل حل ہونگے۔ انہوں نے تجویز دی کہ بلوچ پشتون یکجہتی اور قبائل کی بلاپیمودہ زمینوں سے متعلق اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائے۔ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنماء سابق صوبائی وزیر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا کہ آج کے جرگے سے بلوچ اور پشتون اقوام کے درمیان نفرتوں کو فروغ دینے والوں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے مقامی قبائل کو جو مسائل درپیش ہیں اس میں ہماری کوتاہیاں بھی شامل ہیں۔

جس کا میں اعتراف کرتا ہوں ، ڈی ایچ اے میں ہماری کوتاہیوں کا ازالہ عدالت نے کیا ہے بلوچستان حکومت پٹواریوں کی کمی کو پورا کرنے کیلئے پٹوار ٹریننگ سینٹر قائم کرے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ ایک طویل عرصے کے بعد بلوچ اور پشتون اقوام کا مشترکہ جرگہ صوبے کے عوام کو درپیش مسائل اور مشکلات بارے تجاویز اور آراء پیش کررہا ہے۔

نہ صرف اپنی زمینوں کے مسائل بلکہ دیگر مسائل کیلئے مل بیٹھ کر ان سے متعلق سوچنے اور فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ پشتون قبائل کا جرگہ نواب محمد ایاز جوگیزئی کی سربراہی اور اس کے بعد سراوان ہائوس میں گرینڈ جرگے کے ذریعے دوبارہ مسائل کے حل کیلئے بیٹھے ہیں۔جرگے سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ بزرگ قوم پرست رہنماء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں زمینوں پر قبضہ ماضی میں بھی ناکام رہا ہے۔

اپنے آبائو اجداد کی سرزمین کا دفاع ہمارا حق ہے قوم پرست جماعتیں قبائلی عمائدین کو متحد ہوکر سرزمین کادفاع کرنا چاہیے۔ رکن صوبائی اسمبلی میر اکبر مینگل نے کہا کہ بلوچ اور پشتون کیلئے اس کی سرزمین ماں کی حیثیت رکھتی ہے ہمارے آبائواجداد نے اس کیلئے قربانیاں دی ہے انہوں نے کہا کہ جھالاوان کے عوام کی طرف سے جرگے کے منتظمین اور قبائلی معتبرین کو یقین دلاتا ہوں کہ جرگہ جو فیصلہ کرے گا ہم ان کے ساتھ ہوںگے۔