گوادر; بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما و ایم پی اے میر حمل کلمتی نے گوادر پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا ان کے ہمراہ پی ڈی ایم کے رہنما، ماہیگیروں اور بارڈر سے منسلک کاروباری حضرات تھیمیر حمل کلمتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج کا پریس کانفرنس کا مقصد ماہیگیروں، بارڈر پر کام کرنے والوں اور زمینداروں کے مسائل مقتدر حلقوں تک پہنچا دوں ۔
جس کی وجہ سے سب پریشان ہیں۔ہمارے ہاں سب سے اہم اور بڑا مسئلہ جوکہ ماہیگیروں کو درپیش ہیں وہ گوادر کے سمندری حدود میں سندھ کے ٹرالروں کی ٹرالرننگ ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے غریب ماہیگیر شدید مالی مسائل سے دوچار ہیں۔جس کی وجہ سے ان کے چھولہے ٹھنڈ پڑ گئیبلوچستان سے سندھ سے روزانہ ٹرالر آکر گوادر سمیت بلوچستان کی سمندر کو بانجھ کررہے ہیں۔
ٹرالرننگ کا مسئلہ میں نے پارٹی کے دوستوں کے ساتھ پاکستان کے تمام بڑے فورموں اور عہدیداروں کے سامنے اٹھایا لیکن ہنوذ کوئی رزلٹ نہیں۔اگر حکمران سنجیدہ ہیں تو وہ محکمہ فشریز کو ان پار کرکے سندھ کے بارڈر پر سخت چیکنگ کی جائے جس لانچ میں وائرنٹ مل جائے تو ان کو جھالوں کے ساتھ ضبط کردیا جائے۔ہمارے ماہیگیر اب تک صرف التجا کررہے ہیں لیکن ہمیں مجبورا نہ کیا جائے کہ ہم احتجاج کا راستہ اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ ماہیگیروں کا دوسرا بڑا مسئلہ رہائش کا ہے حکومت کی جانب سے فشریز کالونی بنانے کا اعلان ہوا اور اسی طرح وفاقی حکومت کی جانب سے وزیر اعظم ہاسنگ اسکیم گوادر سے شروع کرانے کا بھی اعلان ہوچکا ہے لیکن افسوس گوادر کو نظر انداز کرکے وہ اب کے پی کے میں شروع کروا چکا ہے۔اب ایسا لگتا ہے کہ اگلے دس سال گوادر کے ماہیگیر و عوام انتظار کریں۔
انہوں نے کہا کہ ایکسپریس وے کی تعمیرات کی وجہ سے سمندر کنارے کمپیکٹ کی گئی اور روڑ پر وائبریٹر چلایا گیا جس کی وجہ سے پرانی آبادی کے مکانوں کو وائبریٹر کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا اور گھروں میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ان کو جلد معاوضہ دی جائے۔انہوں نے کہا کہ گوادر میں بے روزگاری عام ہوگئی ہیں گوادر میں سرکاری نوکریوں پر حکومتِ وقت اپنے لوگوں کو باہر سے آکر ان پوسٹوں پر نوکریاں دے رہی ہیں۔
جن کی مثال حالیہ ووکیشنل ٹریننگ سنٹر میں غیرمقامیوں کو تعینات کرانا ہے۔جبکہ حکمران بڑے فورموں پر یہ کہتے ہوئے نہیں تھکتے کہ گوادر میں ایک تا پندرہ اسکیل مقامی نوجوانوں کا حق بنتا ہے۔ وہ اپنے اس بات کی نفی کررہے ہیں۔گوادر میں جتنے بھی آسامیاں نکلتی ہیں ان پر پہلا حق گوادر کے نوجوانوں کا ہے۔سول سیکریٹریٹ گوادر کے لیے ایس اینڈ جی اے ڈی نے حال میں نوجوانوں کا ٹسٹ و انٹرویو لے رہا ہے۔
لیکن سننے میں آرہا ہے کہ کوئٹہ میں بھی ہزار سے زائد امیدواران کا ٹسٹ و انٹرویو لیا گیا ہے جس ہر ہمارے تحفظات ہیں۔ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ گوادر پورٹ سے مقامی لوگوں کو روزگار فراہم کرتے لیکن ایسا نہ ہوسکا۔مقامی نوجوانوں کو پورٹ سے متعلق فنی تربیت دے کر ان جو برسرِ روزگار کیا جانا چاہیئے۔گوادر میں بیروزگاری عام ہے اور نوکریوں پر ڈھاکہ زنی جاری ہیں۔
ووکیشنل ٹریننگ سینٹر گوادر کے اسامیوں پر ڈھاکہ زنی کے خلاف جلد کورٹ سے رجوع کرونگا۔نوکریوں پر ڈھاکہ زنی کے بعد اب بارڈر کے کاروبار پر بھی قدغن لگا دی گئی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان خصوصا گوادر میں کوئی فیکٹری و انڈسٹری نہیں ہے جس کی وجہ سے نوجوان برسرِروزگار ہوجائیں اور نہ کوئی پٹرول پمپ موجود ہیں جس سے ماہیگیر اپنے کشتیوں کے لیے اور عوام موٹرسائیکل و گاڑیوں کو تیل ڈلوائیں۔
ایسے میں کنٹانی ھور پر تیل کے کاروبار کو بند کرنا زخموں پر نمک چھڑکانے کے مترادف ہیں۔کنٹانی ھور کو فوری طور پر کاروبار کے لیے کھولا جائے تاکہ یہاں کے غریب عوام کی گاڑیاں اور روزگار چل پڑیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت اگر ہمارے نوجوانوں کو سرکاری نوکریاں نہیں دے سکیں تو انھیں ہمارے ذریعہ معاش کو بند کرانے کا حق بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی ڈھور میں لوگوں کو معاوضہ ابھی ادا نہیں کیا گیا۔
جنہوں نے ایکسپریس وے اور فری زون کے لیے اپنی نمک کی فیکٹریوں کا قربانی دی ہیں متعلقہ ادارے سے گزارش ہے کہ ان کے معاوضے جلد ادا کردی جائیں۔انہوں نے کہا ہے کہ موسمِ سرما کی آمد آمد ہے ایسے میں ہر سال کی طرح امسال بھی گوادر میں پانی کا بحران دوبارہ سر اٹھا رہا ہے۔مثر منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے پانی کا مسئلہ ہنوذ است۔اربوں روپے کے ڈی سیلینیشن پلانٹ لگاکر بھی لوگ پیاسے ہیں۔
حکمران سے درخواست ہے کہ آنے والے جون جولائی تک پانی کا مسئلہ حل کروائیں۔انہوں نے کہا ہے کہ گوادر بجلی کا مسئلہ بھی درپیش ہیں بجلی کی انفرا اسٹیکچر سمیت بجلی کے دوسرے مسائل آج تک حل نہ ہوسکے۔گوادر میں کول پاور پلانٹ کی حمایت اس لیے کررہے ہیں کہ ہمارے لوگوں کو 24 گھنٹے بجلی کی سپلائی کی جائے۔اگر کول پار پلانٹ نہ لگا تو ہمیں کئی سے بھی بجلی فراہم دی جائیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ گوادر کے مشرقی ساحل ماہیگیری کے لیے زرخیز ہیں جہاں سارا سال ماہیگیری ہوتی ہیں لیکن ترقی کے لیے یہاں کے ماہیگیروں نے وطن عزیز کی خاطر اپنی معاشی حب کی بھی قربانی دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ترقی کے خلاف نہیں ہیں لیکن ہم اس ترقی کو ہرگز قبول نہیں کرینگے جس میں مقامی لوگ شامل نہ ہوں جس سے مقامی لوگوں کی معاش ختم کردی جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت گھر تعمیر کرکے نہیں دے سکتا لیکن وہ رات کی تاریکی میں لوگوں کے گھروں اور دیواروں کو مسمار کرکے انھیں بے گھر کردیا ہے یہ زمینیں اسٹیٹ کی نہیں ہیں بلکہ مقامی زمینداروں کی ہیں جن کی رضا سے عوام یہاں آکر آباد ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ دو سال پہلے ماسٹر پلان سامنے لایا گیا تو ہم نے اس وقت بھی تحفظات پیش کئے ہیں ہر گورننگ باڈی میں میں نے بطورِ ممبر اپنی آواز اٹھائی لیکن ابھی تک عمل نہیں ہوا۔
ماسٹر پلان کے پہلے دن میں نے احتجاج کیا ہے متعلقین سے ملاقات کی اور حال ہی گورننگ باڈی میں بھی تمام شعبوں کے تحفظات پیش کی۔ جن ماسٹر پلان مجھے دیکھائے گئے اس میں باڑ کا ذکر نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ترقی کے خلاف نہیں بلکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں ترقی میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ گوادر میں کرکٹ اسٹیڈیم بنائی گئی جسے کھیل کے بجائے شو فیس کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کو بیرونِ ملک اور اندرونِ ملک کے تعلیمی اداروں میں اسکالر شپ دی جائے۔انہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کے خلاف سازش کے تحت جنوبی بلوچستان بنائی جارہی ہیں جوکہ بلوچوں کو تقسیم کرانے کا عمل ہے جسے میں بطورِ ایم پی اے ہرگز قبول نہیں کرونگا۔انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں احتجاج کرنا اچھا نہیں لگتا لیکن ہمیں احتجاج کرنے پر مجبور بھی نہ کریں۔