چینی پر چھوٹے پیمانے پر سٹہ کھیلنے والوں کا بھی روزانہ 5 سے 10 لاکھ روپے کمانے کا انکشاف ہوا ہے۔ایف آئی اے ذرائع کے مطابق سٹہ مافیا کے وٹس ایپ گروپ سے ملک بھر میں ایک ہزار چینی مافیا کا ریکارڈ مل گیا ہے۔ چینی مافیا میں 30 سے زائد شوگر ملز کے ملوث ہونے کے شواہد مل گئے ہیں جبکہ 40 بڑے چینی مافیا کے اکاؤنٹس میں موجود 106 ارب میں سے 32 کروڑ روپے منجمد کروا دیئے گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق چینی مافیا کے مزید 392 بے نامی اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں، 392 اکائونٹس میں 622 ارب کی ٹرانزیکشنز کی گئی۔
اور بے نامی اکاؤنٹس میں موجود 7 ارب روپے منجمد کروا دیے گئے ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل ایف آئی اے کے ڈائریکٹر ڈاکٹرمحمدرضوان کا شوگرمافیا کے متعلق کہنا تھا کہ بعض سیاسی جماعتوں کے سرکردہ افراد شوگر مافیا کے ساتھ ہیںاور کارروائیوں میں ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں، شوگرمافیا کی 32 ڈیجیٹل ڈیوائسز کا ڈیٹا لیا ہے۔ اگر شوگر مافیا کے ڈیٹا کو پرنٹ کرنا شروع کریں تو ہزاروں کتابیں چھپ جائیں گی، شوگر مافیا فراڈ اور سٹے سے چینی کی قیمت اوپر لا رہا تھا، سٹہ مافیا کے خلاف 10 مقدمات درج کیے گئے ہیں جبکہ 40 افراد کی شناخت بھی ہو گئی ہے۔
یہ سب آپس میں رابطے میں تھے۔ چینی مافیا کے کچے کھاتے اور ڈیجیٹل ڈیوائسز قبضے میں لے لی ہیں، چینی مافیا کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جارہی ہے۔ڈاکٹر محمد رضوان کا کہنا تھا کہ کالے دھن کو بے نامی اکاؤنٹ سے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کیا جا رہا تھا، بعض سیاسی جماعتوں کے سرکردہ افراد بھی اس مافیا کے ساتھ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سٹہ مافیا بلیک منی کا استعمال کر رہا تھا، ملزمان کے اکاؤنٹس کی چھان بین شروع کر دی گئی ہے، ابھی گرفتاری نہیں کی لیکن ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے،گرفتاریاں بعد میں کریں گے۔
یہ بات کوئی آج کی نہیںکہ ملک میں سیاسی جماعتوں کی سرپرستی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر کرپشن کی جاتی ہے کیونکہ یہی مافیاز انتخابات میں یا تو خودذاتی طور پر کسی جماعت کا حصہ بن کر الیکشن لڑتے ہیں اگر عام انتخابات میں موقع نہیں ملتا تو سینیٹ میں پیسے لگاکر ٹکٹ خرید کرایوان بالا میں پہنچ جاتے ہیں اور بعض مافیاز سیاسی جماعتوں کیلئے سرمایہ کاری کرتے ہیں تاکہ وہ ان کے بلیک منی کو وائٹ کرنے کیلئے انہیں سپورٹ کریں اور اسی طرح یہی مافیاز مختلف جگہوں پر سرمایہ کاری کرتے ہوئے قومی خزانے کو بری طرح نقصان پہنچاتے ہیں۔
اور پھربھاری رقم اور منافع کماکر بیرون ملک منتقل کردیتے ہیں ، یہ تماشا سب کے سامنے ہے کہ کس طرح سے بڑے بڑے نام شوگر مافیاز کے کیس میں سامنے آئے تھے جن میں حکومتی واپوزیشن حلقوں کی اہم شخصیات ملوث پائے گئے تھے مگر کارروائی کسی کیخلاف نہیںہوئی ۔ اس لئے عوام نے بھی امید رکھنا چھوڑدیا ہے کہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے بلاتفریق کارروائی کی جائے گی اور ان تمام عناصر پر ہاتھ ڈالاجائے گا ۔
جو ملک اور عوامی مفادات کو کئی دہائیوں سے نقصان پہنچارہے ہیں کیونکہ جب بھی ثبوت کے ساتھ شخصیات کے نام سامنے آتے ہیں ان کی گرفتاری تو کجا بلکہ سیاسی جماعتیں ان کا دفاع کرتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ آج ہمارا سیاسی نظام مکمل طور پر کرپٹ ہوکر رہ گیا ہے ۔بہرحال سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر الزامات لگانے کی بجائے اپنی صفوں کے اندر موجود ان مافیاز کو باہر کردیں اگر وہ ملک وعوام کے ساتھ مخلص ہیں ۔