|

وقتِ اشاعت :   April 3 – 2021

گوادر: جنوبی بلوچستان کی سیول سیکریٹریٹ گوادر کو فعال بنانے کے لیے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے ایڈیشنل سیکریٹری سمیت دیگر ذمہ داران ملازمین کی ٹیسٹ و انٹرویو کے بعد دس سال پرانی فرنیچرز و گاڑیوں کی تلاش میں سرگردان۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی نے 2011 میں سیول سیکریٹریٹ گوادر کے لیے لاکھوں روپوں سے خریدے گئے فرنیچرز، جسے جاتے وقت گوادر پورٹ اتھارٹی کے موجودہ ہیڈ آفیس میں چھوڑ کر چلے گئے تھے اور اسی طرح چار قیمتی گاڑیوں کو بھی گوادر میں ضلعی انتظامیہ کے حوالے کرکے چلتا بنے تھے۔ اب چونکہ سیول سیکریٹریٹ کو فعال بنانے کے لیے فرنیچر اور گاڑیوں کی ضرورت پیش آئی تو محکمہ نے گیارہ سال بعد پرانی فائلوں کو کنگالنا شروع کیا۔

محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کو پتہ چلا کہ ان کی گیارہ سال پْرانے فرنیچر جی پی اے کے ہیڈ آفیس میں چھوڑے گئے تھے، اور گاڑیوں کو ضلعی انتظامیہ کے آفیس چھوڑ کر چلے تھے۔ایس اینڈ جی اے ڈی کو چار میں سے تین گاڑیوں کی سراغ مل گیا ہے۔ لیکن ایک گاڑی کی گھتی ابھی تک نہیں سلجی،معتبر ذرائع کے مطابق چار گاڑیوں میں سے ایک گاڑی ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر کے پاس ہے۔

دوسرا ایک سابق ڈپٹی کمشنر گوادر اپنے ساتھ کوئٹہ سْدھار گئے ہیں۔ تیسرا گاڑی جی ڈی اے کے حدود میں گل سڑ کر ناکارہ ہوگیا ہے۔ اور چوتھی گاڑی کا سراغ تا حال نہ مل سکا ہے۔ جس کو ڈھونڈنے کے لیے ایڈیشنل سیکریٹری و دیگر اسٹاف کی دوڑیں لگ گئی ہیں۔

جبکہ پرانی فرنیچرز کو کارآمد بنانے کے لیے بھی محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے ذمہ داران نے گوادر پورٹ کا رخ کردیا ہے۔ اب محکمہ ھذا کو کہاں تک کامیابی ملے گی یہ پتہ نہیں۔ لیکن جنوبی بلوچستان کے دارالخلافہ گوادر کیلیے پرانی اسٹاک کو کارآمد بنانے کی تھگ و دو زوروں پر جاری ہیں۔