کراچی: بلوچ متحدہ محاذ کے سربراہ اور بزرگ سیاستدان یوسف مستی خان نے ماما قدیر کے دو بھتیجوں سمیت پانچ نوجوانوں کی جبری گمشدگی کی شدید مذمت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کردیا۔ اپنے جاری کردہ ایک بیان میں بلوچ متحدہ محاذ کے سربراہ یوسف مستی خان نے کہا ہے کہ ایک طرف وفاقی حکومت اور ریاستی ادارے بلوچستان میں امن اور اس کی ترقی کے راگ الاپ رہے ہیں۔
اور یہ دعوی بھی کرتے آرہے ہیں کہ بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنایا جارہا ہے لیکن دوسری طرف دن دہاڑے سوراب شہر سے پانچ نوجوان جن میں وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر کے دو بھتیجے محمد آصف ریکی، الہ دین ریکی ولد شبیر احمد ریکی سکنہ دمب سمیت محمد عرفان ولد محمد حکیم ریکی، ذالقرنین ولد حاجی فرید ریکی سکنہ دمب سوراب جبکہ ایک نوجوان جس کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی ہے۔
کو اٹھا کر جبری طور لاپتہ کردیا گیا ہے۔ مستی خان کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں جبری گمشدگی کا مکرو عمل اب بھی تندہی کے ساتھ جاری ہے ہزاروں کی تعداد میں بلوچ اب بھی لاپتہ ہیں اگر ان میں سے کچھ کو بازیاب کرایا جاتا ہے تو اسکے بدلے میں مزید لوگوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے یوسف مستی خان کا کہنا ہے کہ ماما قدیر کے بھتیجوں کو لاپتہ کرنے کا مقصد انھیں مرعوب کرکے لاپتہ افراد کی بازیابی کی تحریک سے دستبردار کرانا ہے۔
یوسف مستی خان کا کہنا ہے کہ ہم پہلے بھی کہ چکے ہیں کہ بلوچستان کا مسئلہ بزور طاقت حل کرانے کی کوششیں احمقانہ ہیں بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اسے سیاسی بنیادوں پر حل کیا جاسکتا ہے۔
نہ کہ فوجی آپریشن یا سیاسی کارکنوں اور نوجوانوں کو لاپتہ کرکے یوسف مستی خان نے مطالبہ کیا کہ ماما قدیر کے بھتیجوں سمیت اٹھائے گئے پانچ نوجوانوں کو فوری طور بازیاب کیا جائے اور ہزاروں کی تعداد میں بلوچ لاپتہ افراد کو بھی منظر عام پر لایا جائے اگر انھوں نے آئین اور قانون کے خلاف کوئی کام کیا ہے تو انھیں عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے۔