کو ئٹہ: بلوچستان بار کونسل کے جاری ایک بیان میں چیف جسٹس بلوچستان کی جانب سے وکلاء کے درپیش مسائل پر عدم دلچسپی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان بار کونسل نے کئی بار چیف جسٹس کو سبی بینچ اور تربت بینچ کو ریگولر کرنے خضدار اور لورالائی بینچ کو فعال بنانے کیلئے درخواست کی لیکن افسوس چیف جسٹس بلوچستان کی جوڈیشری کے معاملات میں ان کی دلچسپی کم دکھائی دی جارہی ہے۔
بیان میں کہا کہ بلوچستان بار کونسل نے جوڈیشری میں کرپشن اقرباء پروری من پسند لوگوں کو نوازنے پبلک انٹریسٹ کے نام پر سیکریٹریز اور ڈی جی نیب کو اپنے آفیس چیمبرز میں بلانے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا جس سے جوڈیشری کی وقار مجروح ہوتا ہے لیکن یہ سلسلہ تاحال جاری ہے بیان میں کہا کہ ریٹائرڈ ججزکی دوبارہ تعیناتی پر بار کونسل نے کئی مرتبہ اپنا واضح موقف چیف جسٹس اور انکے رفقاء جسٹس صاحبان کے سامنے رکھا ہے۔
لیکن افسوس کے ساتھ اس بات کا اظہار کر رہے ہیں کہ حال ہی میں وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان میں مذید احتساب کی تین عدالتوں کا قیام عمل میں۔لانے کی منظوری دی گئی اور اب ایک مرتبہ پھر احتساب عدالت میں اپنے رشتے داروں اور ریٹائرڈ ججز کو تعینات کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جو قابل افسوس اور قابل مذمت اقدام ہے۔
بیان میں کہا کہ آج بھی جوڈیشری میں مخصوص ججزکو مخصوص جگہوں پر تعناتی جاری ہے گزشتہ دنوں چار پانچ ججز کے ٹرانفسر پر بھی ہمارے تحفظات ہیں اگر جوڈیشری کے اندر کرپشن اقرباء پروری کا سلسلہ جاری رہا تو بلوچستان بار باڈیز ہر قسم کے احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں بیان میں سریاب عدالت میں ہونے والے ٹیسٹ انٹرویوز اور تعیناتی کے عمل میں عوام وکلاء اور بلوچستان بار کونسل کو تحفظات ہیں۔