کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے صوبائی سوشل میڈیا سیکریٹری سعد دہوار نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان کو گزشتہ کئی دہائیوں سے مقدس علمی درسگاہ کا حیثیت حاصل رہا ہے، ہمارے سیاسی اکابرین میر غوث بخش بزنجو، سردار عطاء اللہ مینگل سمیت کئی اکابرین کی قربانیوں کی بدولت جامعہ بلوچستان کے وجود کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا۔ ہم اس مادر عملی درسگاہ کو کسی صورت تباہی کی جانب لے جانے نہیں دینگے۔
جامعہ بلوچستان نے اب تک ناصرف لاکھوں کی تعداد میں طلبہ و طالبات کی علمی پیاس کو کو بجایا ہیں بلکہ نامور استاد اور سیاسی و سماجی رہنماء پیدا کی ہیں، مگر بدقسمتی سے ایک سازش کے تحت موجودہ انتظامیہ جامعہ سے سیاسی شعور اور تربیت کا گلا گھونٹتے ہوئے 1996 کی ایکٹ میں ترمیم کرکے انجمن سازی کا اختیار چھینے کی کوشش کر رہی ہیں جس کا ہم پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
نااہل حکومت اور جامعہ بلوچستان کے انتظامیہ کی ناقص پالیسوں کی وجہ سے آج جامعہ بلوچستان مالی اور انتظامی طور پر مکمل بحران کا شکار ہوچکا ہیں۔ جامعہ بلوچستان کے ملامین کو تنخوائیں دینے کے بھی پیسے موجود نہیں ہیں ملازمین پچھلے 15 دنوں سے سراپا احتجاج ہیں۔
ہم حکومت اور جامعہ بلوچستان کے انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایکٹ کی ترمیم کی آڑ میں انجمن سازی کی حیثیت کو نہ چھیڑا جائے اور ملازمین کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جائے۔