|

وقتِ اشاعت :   April 7 – 2021

کرک: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان کے آئین پر اس کے اصل روح کے مطابق عملدر آمد ، ملک کو قوموں کی برابری کا فیڈریشن بنانا ، ملک میں پارلیمنٹ کی سپرمیسی اور خودمختاری کو یقینی بنانا اور ملک کے تمام اداروں بشمول فوج پارلیمنٹ کے ماتحت کرنا ، تمام ریاستی اداروں کی اپنے آئینی دائرہ کارکے اندر خدمات سرانجام دینا۔

فیڈریشن کے تمام اکائیوں کے ان کے قومی وسائل پر اختیار تسلیم کرنا ،پشتون وطن کے بٹوارے کا خاتمہ اور انہیں اپنے قومی وسائل پر اختیار دینا لازمی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہو ںنے ضلع کرک میں کلی بہادر آباد اور کلی ڈب حاجی محمد عقل خان کے ہجرہ (مہمان خانے) میں اولسی جرگوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس سے قبل محمود خان اچکزئی نے ارواح شاد محبوب جان آکا کی قبر پر جاکر دعا کی اور ان کے گھر جاکر لواحقین سے تعزیت اور مرحوم کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی۔

اولسی جرگوں سے خطاب کرتے ہوئے محمودخان اچکزئی نے کہا کہ ہم سیاست میں گالم گلوچ کے خلاف ہیں ہم اس لیئے آپ کے گائوں آئے ہیں کہ آج پشتون قوم پر مسلط دہشتگردی ،تاریخ کی بدترین خونریزی جاری ہیں ہمارے سرومال اور آبرو محفوظ نہیں ہم نے اپنے تاریخ میں ان تمام حملہ آور جو سکندر یونانی سے لیکر انگریز تک سب کو پسپا کر کے اپنے وطن کا دفاع کیا ہے۔

بحیثیت قوم پشتون افغان نے امو اور اباسین کے درمیان آزادی خودمختاری اور سیال قوم کی حیثیت سے زندگی گزاری ہے اور ہماری تاریخ گواہ ہے کہ ہم بحیثیت قوم تمام تاریخ میں فرقہ پرست ، تنگ نظر اور مذہبی جنونی نہیں رہے ہیں ہم ، ہماری سرزمین اورپشتون قوم پر اس وقت دنیا کی جانب سے لگائے جانیوالے غلط الزمات انتہائی خطرناک ہیں اور الزامات کا ہمیں ہمارے دانشوروں سب کو مل کر مبدلل جواب دینا ہوگا ۔

کیونکہ پشتون افغان پر ایک پر امن اور اپنی سرزمین سے محبت کرنیوالی قوم ہے اور اپنے سرزمین اور اس پر قدرت کی جانب سے عطاء کیئے گئے نعمتوں قدرتی وسائل پر حق ملکیت جو اقوام متحدہ کے چارٹر میں طے شدہ ہے کے حقدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بچوں کو تاریخ کے سیاق وسباق سے ہٹ کر جو تعلیم دی جارہی ہے وہ قابل افسوس ہے۔

اس غیور قوم اور اس کے بچوں کو اپنے ہی قومی ہیروز، سیاسی اکابرین ، شعراء کی خدمات اور ان کی تاریخ کو چھپایا جارہا ہے اور کسی قوم سے اس کی تاریخ کو بھلانا دیناایسا ہے جیسے کسی بچے سے اس کے حافظہ کو چھیننا۔ انہوں نے کہا کہ زبان کی اہمیت وافادیت کو سب نے سمجھنا ہوگا اگر اس کی اہمیت نہ ہوتی اللہ تعالیٰ چار آسمانی کتابیں چار مختلف زبانوں میں نہ اتارتے اور اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک نازل کرتے ہوئے ۔

اپنی نبی حضرت محمد ﷺ سے کہا کہ ہم نے انتہائی آسان زبان میں آپ کی امت کیلئے کتاب بھیجی ہیں ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم اپنی زبان ثقافت کی بات کرتے ہیں تو لوگ ہم سے خفا ہوتے ہیں ہم اس ملک کے قیام 1947سے قبل بھی پشتون افغان تھے اور آج بھی پشتون افغان قوم کی حیثیت سے اپنی سرزمین امو اور اباسین کے درمیان آباد ہیں ۔ انہو ںنے کہا کہ اس ملک کو چلانا انتہائی آسان ہے۔

اور اس کا واحد راستہ اس کے 22کروڑ عوام کے حق رائے دہی پر اعتماد کرنا ہے جسے عوام اپنے ووٹوں سے منتخب کرینگے وہی عوام کا نمائندہ ہوگا اور اسی طرح منتخب پارلیمنٹ سے داخلہ وخارجہ پالیسیوں کی تشکیل کریگا ۔ ملک کے آئین پر اسکے اصل روح کے مطابق عملدرآمد سے ہی ملک اپنے تاریخ کے بدترین بحرانوں سے نجات حاصل کرسکتا ہے۔

اور ہمیںپشتون ، بلوچ ، سندھی ،سرائیکی اور پنجاب کو بھی اس ملک میں آئین نے باندھ کر رکھا ہے لیکن اگر کوئی آئین سے انحراف کرتا ہے تو یہ اس ملک اور اس کے عوام سے غداری کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو بہتر طور پر چلانے کیلئے ناانصافیوں کا سدباب کرنا ہوگا کیونکہ ناانصافی سے گھر نہیں چلتے تو بھائی ساتھ نہیں رہ سکتے اور ایسی حالت میں ملک چلانا خام خیالی سے کم نہیں ۔

کیونکہ جہاں ناانصافی ہوگی وہاں پرمسائل ہونگے ۔انہوں نے کہا کہ پشتون افغان عوام نے اپنی سرزمین کی انتہائی بہادری کے ساتھ دفاع کیا ہے اور آج بھی کررہے ہیں لیکن گزشتہ چالیس سالہ طویل اور خونریزجنگ جو ہمارے عوام اور ہمارے وطن پر مسلط کی گئی ہے جس میں لاکھوں بے گناہ لوگ لقمہ اجل بنے اس کا ازالہ کرنا ہوگا ۔ اور اس کا ازالہ ان قوتوں پر لازم ہے ۔

جنہوں نے یہاں جنگیں لڑی اور پھر اس زخمی افغانستان کو تنہا چھوڑ کر چلے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تمام مداخلت کار ممالک ہمارے مقروض ہیں جن کی مداخلت سے افغانستان کے آباد شہر کھنڈرات بن گئے ۔ نئے اور جدید افغانستان کی آبادی اور دوبارہ تعمیر ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہیں اور اقوام متہدہ کے سلامتی کونسل کے فیصلے کے تحت دہشتگردی کے خاتمے کیلئے آئے ہوئے ۔

آساپ ،نیٹو،امریکہ اور دیگر ممالک کی فورسز کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان میں ہمسایہ ممالک کی مداخلت کا مکمل اور فوری خاتمہ کریں اور افغانستان کی استقلال ،آزادی ،خودمختاری کی مکمل ضمانت اور تحفظ کی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو چلانے کیلئے صاف شفاف اور ادارکوں کے مداخلت کے بغیر انتخابات وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔

سلیکٹڈ ناکام حکومت نے ملک کو معاشی طور پردیوالیہ ،عالمی طو رپر تنہا اور اندرونی طو رپر تاریخ کی بدترین انتشار سے دوچار کیا ہے۔ ملک کے مسائل کے حل کیلئے پی ڈی ایم کا بیانیہ ملکی مسائل کا حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدرت کی عطاء کیئے گئے تمام نعمتوں کے باوجود ہمارے بچے بیرون ممالک میں اذیت ناک اور مسافرانہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ہم کسی سے خیرات نہیں مانگتے ۔

صرف اپنی سرزمین پر اپنے وسائل پر ہمارے حق کو تسلیم کیا جائے اور اس پر ہمیں واک واختیار دیا جائیں۔ پشتونوں کو بھی وہی حقوق دیئے جائے جو دیگر اقوام وعوام کے ہیں ہم اس ملک میں غلامی کی حیثیت سے رہنے کیلئے تیار نہیں ۔ پشتون ، بلوچ ، سندھی ، سرائیکی اور پنجابی تمام اقوام کی اپنی تاریخی سرزمین اور وسائل ہیں ان پر ان کے حق کو تسلیم کرنے میں ہی ملک کی بقاء ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک ایسے متحد ومنظم پر امن لشکر کی ضرورت ہے جو اس قوم کو اپنی تاریخ کے بدترین حالات سے نجات دلاسکیں اور اس منقسم سرزمین کو متحد کرکے اسے پشتونخوا ، پشتونستان یا افغانیہ کے نام سے منسوب کرکے ایک قومی وحدت بنائیں۔سیالی اور برابری کیلئے ہمیں جدوجہد کرنا ہوگی اور اس کیلئے ہمیں متحد ومنظم ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کسی بھی انسان سے نفرت حسد نہیں کرنی چاہیے۔

ہمیں اپنے بچوں کی ایسی تربیت کرنی ہوگی کہ وہ پشتون قوم پر لگنے والے غلط الزامات کو مسترد کرسکیں اور دنیا کو یہ دکھانا ہوگا کہ پشتون پر امن اور انسانیت پر یقین رکھنے والی قوم ہے ۔ہم انسانیت پر یقین رکھتے ہیں اور ہر مذہب ، زبان ، ثقافت ، عبادت گاہ کا احترام کرتے ہیں اور یہی خداتعالیٰ کہتا ہے کہ جہاں میرا نام لیا جاتا ہو اس جگہ کا احترام کرو۔

انہو ںنے کہا کہ ہمیں دوسروں کے گھروں ، مکانوں پر قبضہ اور دوسروں کے حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈالنا چاہیے یہ ظلم ہے اور اپنا حق کسی پر چھوڑ دینا بھی بے غیرتی ہے نہ ہمارے بچے ظلم کرینگے اور نہ ہی مظلوم رہینگے۔

نہ کسی کے حق پر ڈاکہ ڈالے گے اور نہ ہی اپنا حق کسی کو چھوڑرینگے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اس اجتماع میں پشتونوں کو متحد ومنظم کرنے اور اپنے قومی اہداف کے حصول کیلئے ہمارے ساتھ اپنی تجاویزشریک کریں اور اس قوم کو درپیش مسائل ومشکلات سے نجات اور بالخصوص امن کے قیام کیلئے ہمارا ساتھ دیں۔