کوئٹہ: بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کا تنخواہوں میں 25فیصد ڈسپیرٹی الائونس کی فراہمی سمیت 19نکاتی ایجنڈے کی منظوری کے لئے احتجاج جاری ،ملازمین نے میڑک امتحانات کے بائیکاٹ پہیہ جام اور شٹر ڈائون ہرتال کرنے کا اعلان کردیا ۔تفصیلات کے مطابق منگل کو بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کا تنخواہوں میں 25فیصد ڈسپیرٹی الائونس کی فراہمی سمیت 19نکاتی ایجنڈے کی منظوری کے لئے۔
احتجاجی دھرنا عبدالستار ایدھی چوک کوئٹہ پر جاری رہا دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کے رہنمائوں عبدالمالک کاکڑ، داد محمد بلوچ، حبیب الرحمن مردانزئی، عبدالسلام زہری نے کہا کہ بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کی مرکزی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ 10 اپریل سے شروع ہونے والے جماعت نہم اور دہم کے امتحاناتسے بائیکاٹ کیا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم دھمکیوں معطلی اور انتقامی کاروائیوں سے مرعوب نہیں ہونگے اور اپنے حقوق لے کر رہیں گے وزیراعلیٰ جام صاحب کو نہ صوبے اور نہ ہی عوام کی فکر ہے کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ منگل کی رات تک اگر نوٹیفیکیشن جاری نہیں ہوا تو آج بدھ سے بلوچستان بھر میں پہیہ جام اور شتر ڈاون ہڑتال کا لائحہ عمل طے کیا جائے گاانہوں نے کہا کہ بلوچستان بھر کے ملازمین جو پہیہ جام ہڑتال پر اپنے اضلاع میں گئے تھے وہ واپس کوئٹہ آجائیں۔
مطالبات تسلیم نہ ہونے کی وجہ سے 7 اپریل سے شروع ہونے والی انسداد پولیو قومی مہم منسوخ کردی گئی ہے ، ہم مذاکرات سے کسی صورت پیچھے نہیں لیکن نوٹیفیکیشن لئے بغیر کسی صورت نہیں جائیں گے،انہوں نے کہا کہ ہم پولیس اور لیویز ملازمین کے لئے بھی جدوجہد کر رہے ہیں وہ ہمارے بھائی ہیںانہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند کی درخواست پر کوئٹہ شہر میں ریلی نہیں نکالی گئی ۔
دوسری جانب منگل کو بھی حکومت اور مظاہرین کے درمیان ڈیڈلاک برقرار رہا کوئٹہ شہر میں سرکاری امور سمیت معمولات زندگی بھی بری طرح متاثر رہے وزراء ، افسران سول سیکرٹریٹ بند ہونے کی وجہ سے دفاتر نہیں گئے جسکی وجہ سے کئی اہم امور منجمد ہوکر رہ گئے ۔دریںاثناء حکومت بلوچستان نے احتجاج پر بیٹھے سرکاری ملازمین کے خلاف کاروائی شروع کردی ایس اینڈ جی اے ڈی کے 29افسران سے غیر حاضری پر وضاحت طلب ۔
منگل کو سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی بلال جمالی نے صبح 10بجے سول سیکرٹریٹ میں محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کا دورہ کیا جس کے بعد انہوں نے غیر حاضر 2ڈپٹی سیکرٹریز ،21سیکشن آفیسرز، پانچ سپرٹینڈنٹ اور ایک سول اسٹیٹ آفیسر سے غیر حاضری کی بناء۔
پر وضاحت طلب کرلی وضاحت میں افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا گیا کہ وہ واضح ہدایات کے باوجود ڈیوٹی سے غیر حاضر تھے لہذا وہ جواب دیں کہ انکے خلاف بیڈا ایکٹ 2011کے تحت کاروائی کیوں عمل میں نہ لائی جائے ۔