کرک: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نائب صدر محمود خان اچکزئی نے ضلع کرک کلی ٹیری،کلی دریش خیل میں منعقدہ عوامی اجتماعات اور مسلم لیگ ن کے ضلعی دفتر میں کارکنوں اور عوام کے مشترکہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشتون وطن اور اس کے عوام کی عزت وناموس ہمیں عزیز ہے، قوم کے حقوق پر نہ کبھی سودا کیاہے نہ کرینگے۔
پشتونوں سمیت دیگر محکموم قوموں کے حقوق کیلئے جدوجہد کررہے ہیں،پشتون افغان قوم کو متحد ومنظم کرنے اور اس کے حقوق کی جدوجہد کی پاداش میں ہمیں سزا ئیں دی گئی لیکن ہمیں اپنے قوم وملک کے دیگر اقوام کے حقوق،برابری کا فیڈریشن کے مطالبے سے دستبردار نہیں کرایا جاسکا، ہماری مائیں بہنیں اپنے وطن جو خدا کی نعمتوں سے بھی بھری پڑی ہیں کے باوجود اپنے مسافر بچوں کی فریاد کرتی رہتی ہیں۔
اور جب خدا کی دی گئی نعمتوں پر قبضہ ہوجاتا ہے تو اس کے فرزند دیار غیر میں محنت مشقت اور بدترین مسافرانہ زندگی گزانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔افغانستان ہمارا مادر وطن اور پاکستان ہمارا ملک ہے،افغانستان میں ہمسایہ ممالک کی مداخلت اور چالیس سالہ طویل خونریز جنگ آج بھی جاری ہے، سلامتی کونسل کے رکن ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ جنگ زدہ وزخمی افغانستان کی ترقی وخوشحالی،استقلال، خودمختاری کیلئے ہمسایوں کی مداخلت کے بین الاقوامی ضمانت ضروری ہے۔
اقوام متحدہ،ایساپ، نیٹو، امریکہ اور دیگر جمہوری ممالک جو اقوام متحدہ کی قرار داد کے تحت افغانستان آئے ہیں جب تک افغانستان میں ہمسایوں کی مداخلت بند نہیں ہوتی اُس وقت تک افغانستان میں امن ناممکن ہے۔ پشتون افغان بہادر، محنت کش لوگ ہیں انگریزوں ودیگر کو پسپا اور اپنی سرزمین کا بہادری کے ساتھ دفاع کیا اور آج بھی کررہے ہیں، گاندھی جی اور محمد علی جناح ہمارے لیئے قابل احترام ہیں۔
لیکن پشتون ان دو لیڈروں سے قبل فرنگیوں سے جنگ میں نبردآزما تھے اور اپنی قربانیوں کے بدولت انگریز حکمرانوں کو پسپائی سے دوچار کیا تھا۔ زبان کی اہمیت چار آسمانی کتابوں سے واضح ہے، مادری زبانوں کو قومی زبانوں کا درجہ دینا ہوگا، پشتونوں کی سیالی،برابری اور منقسم پشتونوں کو ایک قومی وحدت میں لانے کیلئے ہمیں ایک متحدہ قومی سیاسی محاذ اور اعلیٰ درجے کے منظم تنظیم کی ضرورت ہے۔
جو اپنے قومی حقوق کی جدوجہد کے سیاسی نظریات سے لبریز اور سیاسی تحریک کا پابند ہوگا۔ آپس کی رنجشوں، اختلافات کو ختم کرکے صلح کی راہ اپنانی ہوگی۔ ہمیں ان ہاتھوں کو روکنا ہوگا جو بیدری کیساتھ ہمارے وسائل لوٹ رہے ہیں،دوسرے کے حق پر پر قبضہ کرنا ظلم اور اپنا حق کسی کو چھوڑنا بے غیرتی کے مترادف ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک میں جس بات کا رونا رویا جارہا ہے۔
اس کی نشاندہی ہم 1947کے بعد مسلسل کراتے رہے ہیں جس کی پاداشت میں ہمارے اکابرین کو عمر قید کی سزائیں دی گئی۔ ناعاقبت اندیش حکمرانوں کی ناپسند کرتوتوسے ایک مرتبہ ملک ٹوٹ چکا ہے اور باقی ملک اس وقت سخت ترین معاشی، سیاسی، معاشرتی بحرانوں سے دوچار ہیں اورخارجی محاذ پر تنہائی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے عوام کی ووٹ کی شفافیت اور منتخب پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ۔
ملک میں آئین وقانون کی حکمرانی، ملک کے تمام ادارے آئین میں متعین شدہ اختیارات کے پابند نہیں ہونگے اُس وقت تک ملک کے بحران ختم نہیں ہونگے اور ملک میں سول مارشل لاء کی بجائے سویلین اتھارٹی اور سول حکومت کی بحالی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں صاف شفاف غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد لازمی ہے اور ملک کوحقیقی جمہوریت کے قیام اسے بدترین بحرانوں سے نجات اور ترقی وخوشحالی کی جانب گامزن کرنا ہے تو ملک کے 22کروڑ عوام اور ان کے حق رائے دہندگی کا احترام کرنا ہوگا۔