|

وقتِ اشاعت :   March 5 – 2015

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈرمولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے ہمیشہ ایک دوسرے کو برا بھلا کہا آج صوبے اور وفاق میں اپنے ہمیشہ کے فطری دشمنوں کو حکومت میں ساتھ لیکر چل رہے ہیں کل تک جن کی سیاست کا مقصد ایک ہی نعرہ تھا کہ وہ اپنے قوم آج کے اپنے حکومتی اتحادیوں کے غلامی سے چھٹکارا دلانا تھا اور اس نعرے پر ووٹ لیاپنجاب اور ان کی لیڈر شپ کو پشتونوں کی مسائل کی راہ میں رکاوٹ قراردیاتھا ان کا بلوچستان میں جمعیت اور مسلم لیگ کی اتحاد کو غیر فطر ی قراردینا سورج کو دو انگلیوں کو چھپانے مترادف ہے ۔یہ بات انہوں نے گزشتہ روز ایک سیاسی جماعت کی جانب سے جمعیت اور مسلم لیگ کے اتحاد کو غیر فطر ی قرار دینے والے حیراکن بیان پر اپنارد عمل دیتے ہوئے کہی‘انہوں نے کہاکہ اس طرح کا بیان صوبے کے سیاسی حالات و واقعات سے بے خبری کی وجہ یا پھر سیاسی پوائنٹ سکورننگ ہے بلوچستان کے سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ مسلم لیگ نے صوبے میں جب بھی حکومت بنائی تو جمعیت کو ساتھ لیا اگر یوں کہا جائے توبجھا نہ ہو گا کہ موجودہ صوبائی حکومت کے بغیر صوبے میں مسلم لیگ کی کوئی حکومت بھی جمعیت کے بغیر تشکیل دی گئی اگر موجودہ صو بائی حکومت مسلم لیگ کے صوبائی صدر نواب ثناء اللہ خان زہری ودیگر رفقاء بلوچستان میں بیٹھ کر بناتے تو یقیناًجمعیت کے بغیر وہ اقتدار میں نہیں جاتے تو پھر ہمارا اتحاد غیر فطری کیسا ہے لیکن قوم پرستوں کے غیر فطری اتحاد کے بارے میں وہ بلوچستان کی عوام کے سامنے کچھ سوالات ان قوم پرست سیاسی قائدین کے سامنے رکھتے ہے اور توقع کرتے ہیں کہ ان کا جواب وہ عوام کے سامنے ہی دینگے نصف صدی تک عوام کو پنجاب اور مسلم لیگ کیخلاف اکھسانے والی جماعت اور پنجاب کو پشتون قوم کے حقوق غضب کرنے کا ذمہ دار ٹہرانے والے پنجاب اور ان کی قیادت سے ان کی اتنی بڑھتی ہوئی محبتوں کی آخر کیا رازہے کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم کے کاغذات نامزدگی انہوں نے اپنے دست مبارکہ سے خود جمع کرائے جن کی تصویریں بہت سے دوستوں نے اپنے پاس سنبھال رکھی ہے کل تک پنجاب اور ان کی نمائندگی کرنے والی قیادت کو برا بھلا کہنے اور پنجاب مخالف نصف صدی پر متعین ان کی سیاست میں یوٹرن کیسے آیا کل تک صوبے کی عوام کی پنجاب کے قیادت کیخلاف ذہن سازی کرنے والوں نے اپنے غیر فطری اور غیر ممکن اتحاد کو کس طرح پروان چڑھایا کیونکہ کل تک پنجاب کے بارے میں ان کی ایک غلط قسم کے رائے تھی اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ پنجاب نے اپنے غلطیوں پر معافی مانگ لی ہے یا پھر انہوں نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے پنجاب کی رائے کو درست قراردیا ہے انہوں نے کہاکہ صرف یہی نہیں صوبے میں پشتون بلوچ جنکا ہمیشہ چولی دامن کا ساتھ رہا ہے کے برادرانہ تعلقات میں نفرتوں کی بیچ بونے والے آج کیا غیر فطر ی غیر اخلاقی طو رپر صوبے میں ان کے ساتھ اقتدار میں شریک نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پشتون قوم پرستوں کی اقتدار حاصل کرنے سے پہلے جنوبی پشتونخوا کا نعرہ بلند کرنے والوں کو آخر اقتدار میں کیاسانپ سونگھ گیا ہے کہ آج اپنے نعرے سے دستبردار ہوگئے دراصل ان کا نعرہ اپنے مفادات کیلئے لگایا تھایہی نہیں قوم پرستی کی اس نام پر سیاست کرنے والوں نے صوبے ہر مسئلے کو جنم دینے میں بنیادی قراراد ا کیا اور یہاں کی عوام کو پسماندہ رکھا ہے صوبے میں مردم شماری کی عمل رکوانے سے لیکر قومی شاہراہوں کی تعمیر رکھوانے تک میں ان کاکردار رہا ہے گوادر تا کاشغر پر صوبہ منتقل ہونا ان کی زندہ مثال ہے انہوں نے کہا کہ جمعیت اور مسلم لیگ(ن) جوکہ قومی جماعتیں ہیں وہ پوری ملک میں نمائندگی رکھتے ہیں کے درمیان تعلق سالوں پرمحیط ہے جس نے ہمیشہ ایک دوسرے کو ساتھ لیکر چلے ہیں آج وفاق میں بھی مسلم لیگ(ن) کی حکومت میں جمعیت علماء اسلام ایک اتحادی جماعت ہے ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ کوئی ہمارے سیاست کو فطری یا غیرفطری کہیں مسلم لیگ سے ہمارا کیا گیا وعدے کی لاج ہر صورت قائم رکھیں گے۔