|

وقتِ اشاعت :   April 11 – 2021

ڈیرہ مراد جمالی (نصیر مستوئی سے)نصیرآبادڈویژن میں محکمہ خوراک گندم خریداری کیلئے پہنچ نہ سکا کسان زمیندار حکومت بلوچستان کی فی 2000امدادی قیمت سے محروم بیوپاری کسان زمینداروں کو دونو ں ہاتھوں سے لوٹنے لگے پندرہ سو سے سترہ سو فی من گندم اونے پونے داموںخرید نے لگے نصیرآباد میں بیوپاریوں مل مالکان نے اربوں روپے کی گندم خرید کرذخیرہ اندوزی کرکے حکومتی پیکج کا فائدہ اٹھانے کیلئے۔

محکمہ خوراک پاسکو کے خریداری مرکز کھلنے کا انتظارکرنے لگے نصیرآباد ڈویژن کا کسان زمیندار قرضوں تلے دب گیا تفصیلات کے مطابق ہرسال کی طرح امسال بھی وزیراعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت پر وفاقی وصوبائی حکومت ملکی ضروریات کو پورا کرنے اور کسانوں زمینداروں کی مالی مشکلات خسارے کو مدنظر رکھتے ہوئے امدادی قیمت کا اعلان کرتی ہے۔

جس کے مطابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے بلوچستان میں فی من گندم سرکاری نرخ 2000روپے کرنے کی منظوری دی لیکن نصیرآباد ڈویژن میں گندم کٹائی شروع ہونے گندم میں مارکیٹ میں آنے کے باوجود خوراک بلوچستان اور وفاقی ادارہ پاسکوکسانوں زمینداروں کی گندم خریداری کیلئے نہ پہنچنے کی وجہ سے بیوپاری کسان زمینداروں کو دونو ں ہاتھوں سے لوٹنے لگے ہیں۔

مجبوری کافائدہ اٹھاتے ہوئے پندرہ سو سے سترہ سو فی من گندم اونے پونے داموںخرید نے لگے ہیں جس سے نصیرآباد ڈویژن کا کسان زمیندار قرضوں تلے دب گیا ہے نصیرآباد میں بیوپاریوں مل مالکان نے اربوں روپے کی گندم خرید کرذخیرہ اندوزی کرکے حکومتی پیکج کا فائدہ اٹھانے کیلئے محکمہ خوراک پاسکو کے خریداری مرکز کھلنے کا انتظارکرنے لگے ہیں۔

جبکہ نصیرآباد میں ضلع بندی کے باوجود درجنوں کی تعداد میں ٹرکیں یومیہ گندم نصیرآباد سے کوئٹہ کے راستے افغانستان سمنلنگ کی جارہی ہے زرائع کے مطابق محکمہ خوراک بلوچستان نے فوری خریداری شروع نہ کی تو مستقبل میں بلوچستان میں آٹے کا بحران پیدا ہونے کاقومی امکان ہے۔