|

وقتِ اشاعت :   April 12 – 2021

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی حیدر آباد زون کا جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل صدر ارشاد بلوچ منعقد ہوا جس میں مرکزی انفارمیشن سیکرٹری عارف بلوچ بطور مہمان خاص شریک ہوئے۔ اجلاس میں مرکزی سرکیولر، سابقہ رپورٹ، تنقیدی نشست، عالمی و علاقائی سیاسی صورتحال اور آئندہ لائحہ عمل پر سیر حاصل بحث کے بعد آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے میں نئی کابینہ کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔

جس میں اقبال بلوچ صدر اور شیراز شکیل نائب صدر منتخب ہوئے ہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری عارف بلوچ کا کہنا تھا کہ آج کے اِس دور میں بلوچ طلبا سیاست ایک ایسے دوراہے پر کھڑی ہے جہاں آئے روز سیاسی سرگرمیوں کی راہ میں مختلف روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔جہاں ایک جانب تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں پر قدغن عائد ہے۔

تو دوسری جانب تعلیمی اداروں میں ایک ایسے فضا کی پرورش کی جا رہی ہے جہاں طالبعلم اپنے علمی سرگرمیوں کو جاری رکھنے سے قاصر ہیں۔تعلیمی اداروں کے احاطے میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کے باعث انتظامیہ اپنی قانون آپ کے تحت طالبعلموں کا علمی استحصال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام زبوں حالی کا شکار ہے اور طالبعلموں کے علمی عمل میں مختلف رکاوٹیں حائل ہیں۔

تعلیمی اداروں میں کمی کے باعث طالبعلم اپنے تعلیمی تسلسل کو جاری رکھنے سے قاصر ہیں جبکہ دوسری جانب اِن محدود جامعات میں سہولیات کی عدم دستیابی کے سبب طالبعلم جدید تعلیمی نظام سے روشناس نہیں ہورہے ہیں۔اِس طرح کے ماحول میں بلوچ طلبا تنظیموں کے لیے یہ امر ضروری بن جاتا ہے کہ اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کریں اور طالبعلموں کی علمی، سیاسی اور شعوری تربیت کے لیے مختلف پروگرامز ترتیب دیں۔

بلوچ طلبا تنطیموں کو حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے تعلیمی نظام میں پائے جانے والے نقص اور تعلیمی زبوں حالی کے خلاف مشترکہ طور پر آواز اٹھانی چاہیے۔انھوں نے کہا طلبا سیاست کے اِس اہم موڑ پر تمام سیاسی کارکنان کو اپنی ذمہ داریوں کا ادراک اور پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ فکری حوالے سے شعور یافتہ اور سیاسی حوالے سے مضبوط کیڈرز ہی معروض کی ضرورت ہیں کیونکہ یہیں وہ کیڈرز ہوتے ہیں۔

جو طالبعلموں کی رہنمائی کرتے ہوئے اْن کی علمی سمت کا تعین کرتے ہیں۔ فکری اور سیاسی حوالے سے شعور یافتہ کارکنان کا ماخوذ تربیت ہوتا ہے اور تربیت کا سب سے اہم عنضر کتابیں ہیں۔ لہذا آج کے سیاسی کارکنان کے لیے یہ امر ضروری بن جاتا ہے کہ کتب بینی کو فروغ دیں اور کتابوں سے خود کے رشتے کو جوڑے رکھیں۔آج کے دور میں کتابیں ایک ایسے نسل کی رہنمائی کرتے ہیں جو مستقبل میں قومی ترقی کا ضامن ہوتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ طلبا سیاست میں مختلف رجحانات کے باعث کتب بینی کے عمل میں کوتاہی برتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے کارکنان کی سیاسی تربیت جمود کا شکار ہے۔سیاسی اور فکری کمزوری کے سبب طلبا سیاست میں غیر سیاسی رویوں کا پروان تسلسل کے ساتھ جاری ہے۔ غیر سیاسی رویوں اور رجحانات کے باعث کارکنوں کی ترجیحات میں تبدیلی آتی جا رہی ہے۔

جہاں کارکن ایک جانب نمائشی سیاست کا شکار ہورہے ہیں تودوسری جانب تنظیم اور اْس کی افادیت ماند پڑتی جا رہی ہے۔ اِس طرح کے رجحانات سیاسی عمل کے لیے نہایت ہی نقصاندہ ہیں۔کارکنوں کو اپنی تنظیمی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے ادارے میں پائے جانے والے تمام غلط رجحانات کی بیخ کنی کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے اور اپنی زیادہ تر وقت کتب بینی میں صرف کرنی چاہیے۔

اجلاس میں مختلف ایجنڈوں پر سیر حاصل بحث کے بعد آئندہ لائحہ عمل میں نئی کابینہ کا انتخاب عمل میں لایا گیا جس میں اقبال بلوچ صدر، زبیر عظیم نائب صدر، شیراز شکیل جنرل سیکرٹری،عرفان بلوچ ڈپٹی جنرل سیکرٹری جبکہ فیاض بلوچ انفارمیشن سیکرٹری منتخب ہوئے۔ مرکزی انفارمیشن سیکرٹری عارف بلوچ نے نومنتخب کابینہ سے حلف لیا اور نو منتخب کابینہ نے تنظیمی پروگرام کو تسلسل کے ساتھ آگے لے جانے کا اعادہ کیا۔