|

وقتِ اشاعت :   April 13 – 2021

کوئٹہ:بلوچستان کے ٹرانسپورٹ تنظیموں کے نمائندوں کوئٹہ کراچی کوچز کے چیئرمین حاجی عبداللہ کرد ، صدر میر حکمت لہڑی ، سدابہار ٹرانسپورٹ کمپنی کے مالک حاجی میر دولت لہڑی ، معروف ٹرانسپورٹر حاجی جمعہ خان بادینی ، حاجی عبدالقادر رئیسانی سمیت دیگر ٹرانسپورٹروں نے گزشتہ روز مسلم باغ میں کوچ کو سرکاری تحویل میں ہونے کے باوجود نذر آتش کرنے کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کے خلاف بدھ کو کوئٹہ کراچی سمیت سندھ پنجاب، خیبر پختونخوا، تفتان روٹ پر چلنے والی تمام ٹرانسپورٹ بند رکھنے سمیت تمام مسافر کوچز کے اڈوں کو بند کرکے ٹکٹوں کی بکنگ نہیں کی جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو سدابہار ٹرمینل میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے مسلم باغ میں پبلک ٹرانسپورٹ کو زبردستی پیٹرول چھڑک کر آگ لگانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسپورٹر ایک قوم یا قبیلے سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ تمام ٹرانسپورٹرز بلوچستان میں بسنے والی مختلف قومیتوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور ایک خاندان کی مانند ہے پشتون بیلٹ میں یہ واقعہ رونما ہوا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ اس واقعہ میں ملوث جو بھی محرکات یا قبائلی شخصیت ہیں وہ نواب یا سردار کسی ایک قوم قبیلے کے نہیں بلکہ بلوچستان کے نواب سردار کہلاتے ہیں۔ اور وہ قوم کی صوبے کی حیثیت سے نمائندگی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح گزشتہ روز دلخراش واقعہ کے بعد مذکورہ کوچ جوکہ پولیس اور لیویز کی تحویل میں تھی اس کو نذر آتش کیا گیا یہ درست عمل نہیں حالانکہ نواب کو چاہئے تھا کہ وہ ہمیں بلاتے اور مذکورہ شاہراہ پر احتجاج کرتے تاکہ شاہراہوں کو دو رویہ بنایا جاتا اور حادثات کے تدارک کو ممکن بناتے ہوئے بے گناہ انسانی جانوں کے ضیاع کو روکا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ نواب گزشتہ 5 سال تک برسر اقتدار جماعت کے نمائندے کی حیثیت سے صوبائی وزیر بھی رہے ہیں اس وقت انہیں ایسی چیزوں کے تدارک کے لئے کردار ادا کرنا چاہئے تھا۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے صوبے کی ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکوں کی حالت زار کو بہتر بنانے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب ٹرانسپورٹر ایک خاندان کی مانند صوبے کے لوگوں کو سفری سہولیات فراہم کرتے ہیں ہم نے ہمیشہ ٹرانسپورٹ کے مسائل کو متحد ہوکر حل کیا ہے اور ٹرانسپورٹروں نے کبھی بھی کسی کے سامنے سرخم تسلیم نہیں کیا نہ ہی سرکار اور نہ ہی کسی قبائل کے سامنے ہم نے کوئی ایسی بات کی ہے ہم نے ہمیشہ اپنے مسائل کے حل کے لئے متحد ہوکر مقابلہ کیا ہے۔ اور ایسے واقعات کی برملا مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ کل سے اس واقعہ کے حوالے سے صوبائی حکومت سوئی ہوئی ہے۔

کیونکہ لیویز اور پولیس کی تحویل میں مقدمہ درج ہونے کے بعد کھڑی گاڑی کو دہشت گردوں نے جلایا ہے اور تا حال حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے دفاتر بند ہیں اور عملے کو مسلم باغ سے نکال کر دھمکی دی جارہی ہے کہ بسوں کے شیشے توڑ کر انہیں نقصان پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مملکت خداداد میں جنگل کا قانون نہیں ہم حکومت کو ٹیکس ادا کرتے ہیں اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمیں ہماری گاڑیوں ،عملے اور صوبے کے مسافروں کو تحفظ فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ 1986ء میں بھی اس طرح کا واقعہ پیش آیا جس میں بلوچ پشتون علاقوں، چمن، وڈھ کے علاقوں میں گاڑیوں کو نقصان پہنچایا جارہا تھا انہوں نے کہا کہ ذاتی رنجش کو قبائل پر نہ مسلط کیا جائے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر ہم غلط ہے۔

تو بتایا جائے نواب ایاز کو سوشل میڈیا پر ان کے حوالے سے چلنے والی ویڈیو کے بارے میں تردیدی بیان دینا چاہئے تھا آج مذکورہ ویڈیو دنیا بھر میں پھیل چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں۔ ہم حق بجانب ہے کہ ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی جائیںہم نے تا حال ایف آئی آر پڑھی نہیں کیونکہ کوچ کو سرکار کی تحویل میں جلایا گیا ہے اس لئے یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعلیٰ کے ساتھ بیٹھیں گے اور ڈپٹی کمشنر سمیت متعلقہ حکام سے بھی رابطے کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذکورہ واقعہ کے خلاف آج سے ہمارے تمام ٹرمینلز ، اڈوں پر ٹکٹوں کی بکنگ اور امور کی انجام دہی بند ہوگی۔ اور کوئٹہ سے اندرون صوبہ اور اندرون ملک جانے والی تمام ٹرانسپورٹ بھی بند رہے گی۔دریں اثناء خضدار میں ٹرانسپورٹرز کا احتجاج، مسلم باغ میں نجی کمپنی کی مسافر گاڑی کو جلانے کی شدید الفاظ میں مذمت، گزشتہ شب ٹرانسپورٹرز اور دیگر کاروباری حضرات نے اچر بند میں مقامی ہوٹل کے قریب مسلم باغ واقعہ کے خلاف گاڑیاں کھڑی کرکے احتجاج کیا۔جن کی قیادت حاجی غلام حسین کرد کررہے تھے۔

ٹرانسپورٹرز نے مسلم باغ میں نجی کمپنی کی گاڑی کو بلاوجہ جلانے تعصب پھیلانے پر احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔ ان کا کہنا تھاکہ حادثات قدرت کی طرف سے ہوتے ہیں اور بلا تحقیق ایک قبائلی شخصیت کے ایماء پر نجی کمپنی کی گاڑی کو جلا کر آخر کیا پیغام دیا گیا ہے یہ واقعہ افسوسناک ہیں،مذکور ہ قبائلی شخصیت کے خلاف ایف آئی آر درج ہوچکا ہے اب ان کے خلاف فوری کاروائی کرتے ہوئے ان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے اور مسافر کوچ کی قیمت ان سے لی جائے۔ اچر بند خضدار میں ہونے والے مظاہرے میں ٹرانسپورٹرز ڈرائیورز اور کوچ گاڑیوں کے عملے شریک تھے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت ایسے واقعات کا نوٹس لیکر ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائیں تاکہ آئندہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے اور ٹرانسپورٹرز کمپنیوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے اور یہ گاڑیاں پورے صوبے میں پر امن طریقے سے ٹریول کرسکیں مظاہرین نے کہاکہ اگر کوچ کوجلانے اور ایف آئی آر میں نامزد افراد کے خلاف فوری کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی تو پورے صوبے میں احتجاج کریں گے اور شاہراہیں بلاک کردیں گے۔