|

وقتِ اشاعت :   April 14 – 2021

پنجگور: پنجگور جیسے ایک چھوٹے علاقے میں روڑ حادثات میں تین ماہ کے دوران درجنوں افراد لقمہ اجل بنے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق جنوری 2021 سے لیکر اپریل تک پنجگور کے مختلف علاقوں میں روڑ حادثات کی وجہ سے 20 کے قریب قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور ایک سو کے قریب لوگ زخمی ہوگئے بعض کی ٹانگیں چلی گئیں اوربعض ہاتھ اور سرپر چوٹ لگنے کی وجہ سے معذوری کا شکار بنے پنجگور میں روڑ حادثات کی سب بڑی وجہ لاپرواہی کو گردانا جاتا ہے۔

جس میں ڈرائیور حضرات کی غیر زمہ داری شامل ہوتی ہے خاص کر سی پیک روڑ پر جتنے بھی حادثات ہوئے اس میں متاثرہ ڈرائیوروں کی عمریں اندر 18تھیں اور بعض ڈرائیور ایسے بھی تھے جن کی قابلیت صرف اسٹرنگ کی حد تک تھی پنجگور میں بچوں کی ڈرائیونگ پر بھی کوئی قدغن نہیں ہے گاڑی ہو یا موٹر سائیکل بچوں کی پہنچ سے دور نہیں ہیں نہ والدین کی طرف سے اس بابت کوئی روک ٹھوک ہے۔

اور نہ سرکاری سطح پر کوئی طریقہ کار وضح کیا گیا ہے کہ ڈرائیونگ کا معیار کس عمر تک ہے پنجگور سی پیک روڑ ہو یا گلی محلے اور بازار کی سڑکیں ہوں خوف اور غیر یقینی کی علامت ہیں کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے یہ ڈر اور خوف ہر اس شخص کے دل ودماغ میں موجود رہتا ہے جو گھر سے بازار یا کسی دوسرے علاقے کے لیے سفر کے لیے نکلا ہو شہر کی بے ہنگم ٹریفک کا ماحول دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں انسانی زندگیوں کا کوئی مول نہیں ہے۔

ہر کوئی جلدی نکلنے کی دوڑ میں شامل ہے اور لوگ ایک ایجانی کیفیت میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں اس وجہ سے ہمارے ہاں ٹریفک کا ماحول دن بدن بد سے بدتر ہوتا جارہا ہے دوسری وجہ ہمارے شاہراہوں پر کوئی منعظم میکنزم کا نہ ہونا ہے جو ڈرائیور حضرات کو اس بات کا پابند بنائے کہ وہ اپنی حدود سے تجاوز نہ کریں زمباد گاڑیاں جو سی پیک روٹ پر چلتی ہیں ایک زمباد میں تین دو ہزار گاڑیوں کا لوڈ لادا جاتا ہے۔

جب یہ ڈرائیور سے بے قابو ہوجاتا ہے تواورلوڈنگ کی وجہ سے نہ اس کے بریک کام کرتے ہیں اور نہ ڈرائیور اس کے لیے کوئی ترغیب کرسکتا ہے پنجگور میں حادثات کے بعد فوری ریلیف کے لیے بھی کوئی مناسب سہولت موجود نہیں ہے اسپتالوں میں صرف مرہم پٹی کی حدتک ریلیف ملتا ہے جو مریض سریس کنڈیشن میں ہوتے ہیں انھیں کراچی یا پھر کویٹہ میں ریفر کرنا پڑتا ہے۔

زندگی اور موت کی اس طویل کشمکش میں کچھ خوش قسمت اپنی منزل پر پہنچ کرشفا یاب ہوکر لوٹ جاتے ہیں اور بعض لوگ جو فوری آپریشن کے متقاضی ہوتے ہیں وہ منزل پر پہنچنے کی بجائے زندگی کی بازی ہار دیتے ہیں پنجگور میں روڑ حادثات کو روکنے کے لیے کوئی طریقہ کار وضح کرنے کی ضرورت کے ساتھ ٹرما سینٹر کے قیام بھی فوری نوعیت کا مسلہ ہے۔