کوئٹہ: کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں تاجروں نے دور روزہ لاک ڈائون اور کاروبار کے اوقات کار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حکومتی احکامات کی دھجیاں اڑا دیں ضلعی انتظامیہ کا کسی بھی قسم کی کاروائی سے گریز کاروبار ی جاری رہے ، تفصیلات کے مطابق حکومت بلوچستان نے کورونا وائرس کے پھیلائو کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبے میں کاروباری اوقات کار سحری سے شام بجے تک مختص اور ہفتہ اور اتوار کو دو روز کاروبار بند رکھنے کے احکامات جاری کئے تھے۔
جنہیں ہفتہ کو تاجروں نے مسترد کرتے ہوئے مکمل طور پر کاروبار کھلا رکھا اس حوالے سے انجمن تاجران کے صدر عبدالرحیم کاکڑ نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دو روز کا لاک ڈائون اور شام چھ بجے تک مارکیٹیں کھلی رکھنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ جب بھی تاجروں کے کاروبار کا سیزن شروع ہوتا ہے حکومت کی جانب سے مختلف پابندیاں عائد کردی جاتی ہیں جن سے تاجروں کو مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی نئی پابندیاں کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہیں تمام تاجر اپنا کاروبار معمول کے مطابق جاری رکھیں گے جبکہ آج (اتوار) کو بھی کاروبار جاری رہے گا، دوسری جانب ہفتے کو کوئٹہ شہر کے تمام کاروباری مراکز جنا ح روڈ، لیاقت بازار، مسجد روڈ، سورج گنج بازارسمیت دیگر تما م علاقوں میں کاروبار ی مراکز کھلے رہے جبکہ انتظامیہ کی جانب سے بھی کسی قسم کی کاروائی کرنے سے گریز کیاگیا۔
یہی صورتحال صوبے کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں بھی رہی جہاں پر لاک ڈائون پر عملدآمد نہیں کیا جاسکا دریں اثنائمرکزی انجمن تاجران ہراز گنجی زون سریاب کے چیرمین حاجی عبداسلام بادینی ،میربہادر خان بادینی ،رحمت اللہ نیچاری، میرنوروز خان جتک،امام دین لہڑی ودیگر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ بلوچستان حکومت کی لاک ڈائون کی نوٹیفکیشن کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔
حکومت نے ایک بار پھر سمارٹ لاک ڈائون کا اعلان کرکے تاجروں پر کاروبار کے دروزاے بند کردیا ہے ،تاجر گزشتہ لاک ڈائون کے نقصانات سے نہیں نکلے ہیں کہ اب دوبارہ لاک ڈائون کیا جارہا ہے اس حوالے سے یکطرفہ فیصلہ کیا گیا ہے اورتاجروں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے تاجروں کو اعتماد میں لینے کے بغیر اس طرح نوٹیفکیشن کسی صورت نہیں مانتے ہیں کیونکہ تاجربرادری بھی ایک اسٹیک ہولڈر ہے ۔
اسے بائی پاس کرکے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے تاجروں کودیوار سے لگانے کی ناکام کوشش ہے حکومت بلوچستان فوری طور سمارٹ لاک ڈائون اور ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈان نوٹیفکیشن واپس لیں کیونکہ تاجروں کواعتمادمیں لیے بغیر کسی بھی نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی ،آئینی اوراخلاقی جواز نہیں بنتا ہے اس کے علاوہ لاک ڈائون کے نام پر تعلیمی اداروں اورخاص کر اسکولوں کو بند کرنے سے تعلیمی پسماندگی میں مزید اضافہ ہوگا ۔
مشیروں وزیروں کے بچے بیرون ملک تعلیم حاصل کررہے ہیں انہیں غریب کے روزگار کے ساتھ ساتھ تعلیم سے بھی کوئی سروکارنہیںہم تعلیمی اداروں کی بندش کی بھی مذمت کرتے ہیں اورمطالبہ کرتے ہیں کہ ان تعلیمی اداروں کو ایس اوپیز کے ساتھ کھول دیں تاکہ ہمارامعاشرہ مزیدتعلیمی پسماندگی کاشکارنہ ہو،علاوہ ازیں تاجروں کو اعتماد میں لئے بغیر کوئٹہ میں لاک ڈاون کا فیصلہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
حکومت کی جانب سے ہفتے میں دو دن لاک ڈاون کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں ان خیلات کا اظہار انجمن تاجران بلوچستان ہزارگنجی زون کے صدر حاجی ظہورکاکڑ جنرل سیکرٹری خان کاکڑ نائب صدر سید امرالدین آغا سینئر نائب صدر عین اللہ چئیرمین حبیب مسے زئی بس اڈے کے حاجی فیض اللہ اچکزئی اقبال ترین جمعہ نوری ضیا جتک ودیگرنے کیا انہوں نے کہاکہ رمضان المبارک کے دوران حکومت کی جانب سے تاجروں کواعتماد میں لئے بغیر۔
صوبے میں لاک ڈاون کا فیصلہ تاجروں کے معاشی قتل عام کے مترادف ہے جس کی انجمن تاجران بلوچستان کسی بھی صورت اجازت نہیں دیں گیانہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے گزشتہ سال بھی کورونا وائرس کے باعث صوبے میں لاک ڈاون کیا گیا اور حکومت کی جانب سے تاجروں سے جو وعدے کئے گئے تھے ان پرعملدرآمد نہیں ہوا جس کی وجہ سے تاجر نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اب ایک مرتبہ پھر حکومت کی جانب سے صوبے میں لاک ڈاون اور ہفتے میں دو دن کاروبار بند رکھنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجر خریداری کیلئے آنے والے شہریوں کو اپنی دکانوں میں ماسک اور سینی ٹائزر فراہم کر رہے ہیں اسکے باوجود حکومت کا تاجروں کاعتماد میں لئے بغیر لاک ڈاون کرنے کا فیصلہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے حکومت فوری طور پراپنے فیصلے کو واپس لیں۔