مستونگ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ممبر سنٹرل کمیٹی چیئرمین جاوید بلوچ نے صوبائی حکومت کی نااہلی عوام مسائل سے لاتعلقی اورقومی موقف سے بے خبری پرشدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہاہے کہ علم وسائنس ترقی وخوشحالی کی صدی میں بلوچستان پسماندگی بدحالی کاشکارہے اکیسویں صدی جنہیں قوموں کی ترقی کاصدی کہا جاتا ہے بلوچستان میں کروناکو لیکرجام سرکار ممی ڈیڈی کلچر کے اسیرترجمان کی بنیاد پر بلوچستان کو تاراج کررہاہے۔
کیونکہ جام وترجمان دونوں نے کا تعلق سرمایہ دارانہ نظام کے تحت زندگی بسرکرنیرہاہے ترجمان زندگی میں کوئٹہ طوغی روڈ سے نکل کربلوچستان کے باقی علاقوں کاشاید چکر لگاچکے ہوں تواس کے سامنے کوئٹہ ہی بلوچستان ہے اوران ہی شہری حاصل سہولیات کی بنیاد پربلوچستان کاپیمانہ لگاکربجٹ کو سالانہ ٹف ٹائل وآسائش سی ایم ہائوس پرصرف کرچکے ہیں۔
کورونا کے باعث تعلیمی اداروں کی بندش عجلت میں کیاگیا فیصلہ ہے جبکہ کوئٹہ کے علاوہ دیگر اضلاع وعلاقوں میں کروناکااثرنہ ہونے کے برابرہے جبکہ پورے بلوچستان کے تعلیمی اداروں کی بندش قابل مزمت وناقابل معافی جرم ہے کوروناکے نام پر تعلیمی ادارے توبند کروائے گئے جبکہ صحت کی بنیادی اداروں کی کوئی اعداد شمار کیوں نہیں کہ کورونا کا مقابلہ تعلیمی ادارے بندکرکے کیاجائے یا ۔
اس کے سدباب کیلئے طبی معاملات کی بھی کوئی اعدادشمارہے کیونکہ سالا سال بنیادی ہیلتھ سنٹروں میں ڈاکٹرگاہنی ڈاکٹردیگر اسٹاف کاصرف تنخواہوں کی حدتک احوال ہے باقی ضلعی ہیڈ کواٹروں کے علاوہ کوئی خبرنہیں بس کوروناہے بلوچستان کو پڑھنے اور بڑھنے سے روکناہے جس کی ذمہ دار جام کی نااہل حکومت بیوقوف ترجمان ہے جس نے سیاسی حالات کے پیش نظرکرونا کروناکھیل کربلوچستان کی تعلیمی تبائی کی دلدل میں دھنس دیاہے۔
انہوں نے مطالبہ کیاکہ طبی تحقیقات کرکے متاثرہ اضلاع کے علاوہ باقی بندتعلیمی اداروں کوفی الفورکھول دیاجائے انہوں ہائیکورٹ آف بلوچستان سیپرزور اپیل کی ہیکہ وہ اس بابت سموٹونوٹس لیکرجام حکومت کی کوروناکے نام پرسیاسی درجہ حرارت کے پیش نظر بیک وقت تمام اضلاع کے تعلیمی اداروں کی بندش کانوٹس لیکران کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائے اور بلوچستان کی تعلیمی استحصالی عمل کوروک دیں۔