|

وقتِ اشاعت :   April 21 – 2021

کوئٹہ: وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا ہے کہ محکمہ سوشل ویلفیئر کے انڈوومنٹ پروگرام میںشفافیت ہی کی وجہ سے اقرباء پروری نہیں ہورہی یہ کہنا کہ پروگرام ہی بند کردیا جائے نامناسب ہے اس کی افادیت ان 1500 مریضوں سے پوچھی جائے جن کی جانیں اس پروگرام کے تحت دی جانے والی خطیر رقم سے بچائی گئیں۔کوئٹہ کے شیخ زید اسپتال میں کینسر کا اسپتال بن رہا ہے جو جلد مکمل ہوجائے گا وہاں بھی حکومت ہر ایک مریض کا علاج نہیں کرپائے گی ۔

لازماً ہمیں کچھ لوگوں کو باہر بھی بھیجنا پڑے گا، ان خیالات کا اظہار انہوںنے منگل کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ارکان اسمبلی کی جانب سے انڈوومنٹ فنڈ سے متعلق اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ یہ حکومت کا کوئی خصوصی فنڈ نہیں بلکہ تین ارب روپے کا انڈوومنٹ فنڈ ہے جس کے ہر ماہ آنے والے منافع کی رقم سے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے۔

یہ فنڈماضی میں بھی ہوا کرتا تھا اس وقت یہ فنڈ وزیراعلیٰ کی صوابدید پر ہوتا تھا لیکن موجودہ حکومت نے تجربہ کار اور عوامی لوگوں پر مشتمل ایک باقاعدہ کمیٹی تشکیل دی ہے جو تمام کیسز کا جائزہ لے کر میرٹ پر فیصلہ کرتی ہے اس میں نہ کوئی سفارش کام آتی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی اقرباء پروری ہے۔انہوں نے کہا کہ انڈوومنٹ کا معاملہ محکمہ صحت سے متعلق نہیں محکمہ صحت کے زیرانتظام اسپتالوں میں مریضوں کا علاج جاری ہے ۔

جبکہ ملک کے دیگر بڑے اسپتالوں میں جب مریضوں کو ریفر کیا جاتا ہے تو یہ معاملہ انڈوومنٹ فنڈ کے ذریعے حل کیا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے بعد پشین میں سب سے زیادہ 68 مریضوں کو انڈوومنٹ فنڈ کے ذریعے علاج معالجے کی سہولت ملی لیکن پشین کے رکن اسمبلی اصغر ترین نے کہہ دیا کہ اس پروگرام کو ہی بند کردیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر شفافیت نہ ہوتی تو شاید وزیراعلیٰ یا کسی وزیر کے حلقے کے لوگوں کا زیادہ علاج ہوا ہوتا مگر شفافیت ہی کی وجہ سے اقرباء پروری نہیں ہورہی کوئی دوسرا صوبہ ایسا پروگرام نہیں چلارہا ارکان اسمبلی کی جانب سے دی گئی بعض تجاویز بہتر ہیں اور ان پر غور بھی کیاجائے گا لیکن یہ کہنا کہ پروگرام ہی بند کردیا جائے نامناسب ہے۔

اس پروگرام کو کوٹہ سسٹم نہیں بلکہ کیس ٹو کیس سسٹم پر چلایا جارہا ہے اگر کوٹہ سسٹم ہوگا تو انصاف نہیں ہوسکے گاانہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے شیخ زید اسپتال میں کینسر کا اسپتال بن رہا ہے جو جلد مکمل ہوجائے گا وہاں بھی حکومت ہر ایک مریض کا علاج نہیں کرپائے گی لازماً ہمیں کچھ لوگوں کو باہر بھی بھیجنا پڑے گا۔