کوئٹہ بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی کہا ہے کہ بچو ں کے قلم سے خوفزدہ ہو کر ریاست نے بلوچستان کے طول و عرض میں آپریشن تیز کر دیا ہے آواران کے علاقے گشکور کے امتحانی مرکز میں چھاپہ مارکر 30 سے زائد طلباء کواغواء اور بیشترکوزخمی کرنے کے بعد گھروں کو نذرآتش کرنا اس کا تسلسل ہے ان خیالات کا اظہار اپنے جاری کردہ بیان میں کیا انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز آواران کے علاقے گشکور میں ریاستی فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر گھروں کو نظر آتش کیا اور امتحانی مرکز میں چھاپہ مار کر 30 کے قریب بچوں کو اغوا ء کیاگیاجن کا تاحال کوئی پتہ نہیں اب ریاست بچوں کے قلم سے بھی خوفزدہ ہو چکی ہے جبکہ ڈیرہ بگٹی شہر کے گردونواح میں15 بے گناہ لوگوں کو مختلف چھاپوں کے دوران اغواء کرلیا گیا ہے چھاپوں کے دوران فورسز نے خواتین کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس میں ایک خاتون شدید زخمی ہوا ترجمان نے ریاست کی بلوچستان میں بڑھتی ہوئی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے انسانی حقوق کی اداروں کی خاموشی پر بھی تشویش کا اظہار کیا انہوں نے اقوم متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان میں جاری ریاستی بربریت کو روکنے میں اپنا عملی کردار ادا کریں ترجمان نے کہا کہ 17مارچ کو شہدائے ڈیرہ بگٹی کی10ویں برسی کے موقع پر بلوچستان بھر میں شٹرڈاؤن ہڑتال کی جائے گی انہوں نے تاجر برادری سمیت تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ 17 مارچ کو پنی دکانیں اور کاروبار بند رکھیں کر قومی جہد کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں سے اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کریں یاد رہے کہ 17مارچ 2005ء کو ریاستی فورسز نے ڈیرہ بگٹی کو محاصرے میں لیکر پورا دن بمباری کی تھی جس میں 70سے زائد بے گناہ معصوم لوگ شہید ہوئے جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل تھی۔