|

وقتِ اشاعت :   May 20 – 2021

کوئٹہ:  بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ حکومت بجٹ سے قبل پری بجٹ اجلاس نہ کرکے قانون شکنی کی مرتکب ہورہی ہے صوبے میں لوٹ مار کا بازار گرم ہے ہر حلقے میں غیر منتخب افراد کے ذریعے ترقیاتی کام کروائے جارہے ہیں جو عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں، صوبے کے تمام حلقوں کو یکساں ترقی اور منتخب ارکان کی سفارشات کو بجٹ ساز ی کے عمل میں شامل کیا جائے جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ صوبے بھر میں یکساں ترقیاتی کام کروائے جارہے ہیں، اپوزیشن کا اپوزیشن میں آنا خدا کا فیصلہ ہے جسے تسلیم کیا جائے۔

حکومت اپوزیشن کی تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنائے گی ۔ بدھ کو بلوچستان اسمبلی کے ریکوزیشن اجلاس اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے بلوچستان کے آئندہ بجٹ سے متعلق پری بجٹ بحث، ترقیاتی عمل میں نمود ونمائش، کورونا وائرس کی وباء اور صوبے میں امن وامان کی صورتحال پر عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو مئی کے مہینے تک بجٹ سے قبل ایوان میں پری بجٹ بحث کرانی تھی مگر اب تک نہ تو بجٹ کی تیاری سے متعلق متعلقہ محکموں نے کوئی شروع کیا ہے۔

۔اورنہ ہی فزیبلٹی تیار ہوئی ہے جو غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے ملک میں ایک نام نہاد قسم کی جمہوریت ہے من پسند عمل کو جمہوریت کا نام دے دیا گیا ہے انہوںنے کہا کہ عام انتخابات کے نتیجے میں کامیاب ہونے والا امیدوار ہی اپنے حلقے کا نمائندہ ہوتا ہے اور لوگ اپنے مسائل کے حل اور ترقیاتی منصوبوں کے لئے اسی کے پاس جاتے ہیں مگر گزشتہ تین سال سے صوبے میں اپوزیشن کے 23اراکین کے حلقوں کو نمائندگی سے محروم رکھا گیا ہے ان حلقوں میں من پسند اور غیر منتخب لوگوں کو نوازا جارہا ہے جو ظلم عظیم ہے اسے مزید نہیں چلنے دیا جائے گا انہوںنے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن اراکین کے ساتھ کچل دو کی پالیسی اختیار کی ہے انہیں ترقیاتی عمل میں نظر انداز کیا جارہا ہے جبکہ ان اراکین کے حلقوں میں ایک رات میں بننے والی پارٹی کے اراکین کو خوب نوازاجارہا ہے ان کے کارکن بے دریغ فنڈ بروئے کار لارہے ہیں۔

جس کی تاریخ میں کہیں کوئی مثال نہیں ملتی ۔غیر منتخب لوگ جنہیں کچھ اتہ پتہ نہیں کہ ان کے حلقوں کی ضروریات کیا ہیں لوگوں کے مسائل کیا ہیں اور لوازمات کیا ہونے چاہئیں انہیں کچھ پتہ نہیں ایسے لوگ عطائی ڈاکٹروں کی طرح ہیں جو علاج کی بجائے مریضوں کی موت کا سبب بنتے ہیں حکومت کی یہ جاری روش انتہائی افسوسناک ہے اپوزیشن کے اراکین کوبھی ان کے حلقوں کے عوام نے اپنے مسائل کے حل کے لئے اس ایوان میں منتخب کرکے بھیجا ہے مگر افسوس کہ ہمیں بے دخل کیا گیا ہے ضرورت اس بات کی تھی کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ سے پہلے ایوان میں پری بجٹ بحث کرائی جاتی کہ کس حلقے میں کس چیز کی ضرورت ہے مگر ایسا نہیں کیا گیا اس وقت ہمارے حلقوں کو پینے کے پانی کی ضرورت ہے اس سے متعلق ہم نے اسمبلی میں قرار داد بھی پیش کی مگر ہمیں نظر انداز کرکے حکومتی حلقوں میں چھ ارب روپے تک کے فنڈز دیئے گئے ۔

انہوںنے کہا کہ ہمارے حلقوں کو تعلیم ، صحت ، گیس ، بجلی اور پینے کے پانی کی ضرورت ہے مگر حکومت اپنے منافع کی تلاش میں ہے صرف میڈیا کے ذریعے بلند وبانگ دعوے کئے جاتے ہیں انہوںنے کہا کہ بلوچستان کے لوگ اس وقت گندا پانی پینے پر مجبور ہیں جبکہ حکومت نے غیر اسلامی عمل کرکے شاہراہوں پر بت بنا کر کھڑے کردیئے ہیں اور دعوے کررہی ہے کہ صوبہ ترقی کے منازل طے کررہا ہے سیرینا چوک سے وزیراعلیٰ ہائوس تک چاپلوسوں کے بینرز آویزاں ہیں اور جو زیادہ چاپلوسی کرتا ہے اسے اتنا ہی نوازا جاتا ہے انہوںنے کہا کہ حقائق کو چھپایا نہ جائے بلکہ حقائق کی بناء پر کام کیا جائے لوگوں کو ان کے حقوق دیئے جائیں بلوچستان کی بیورو کریسی میں جس بیورو کریٹ میں تھوڑا بہت ضمیر ہے اسے او ایس ڈی بنا کر بٹھادیا گیا ہے بیورو کریسی سے کام لیا جائے ۔

بی این پی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ آئین کے تحت فروری سے اپریل تک پری بجٹ بحث ہوجانی چاہئے تھی تاکہ بحث کی جاتی کہ صوبے کو ایک عوام دوست بجٹ کس طرح سے بنا کر دیا جائے انہوںنے صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی کی ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ظہور بلیدی نے کہا ہے کہ بجٹ کا سرکلر جاری کردیاہے مگر اپوزیشن اراکین کو اس کا پتہ تک نہیں انہوںنے کہا کہ ظہور بلیدی نے ٹویٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ بجٹ سے متعلق اراکین اسمبلی اور دیگر متعلقہ حکام سے نومبر سے جنوری تک مشاورت ہونی تھی جو کورونا کے باعث نہیں ہوئی ثناء بلوچ نے کہا کہ یہ حکومت کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے اس دوران کورونا اتنا شدید نہیں تھا کہ دو چار اراکین سے مشاورت کی جاتی تین سال میں جتنے اجلاس موجودہ حکومت میں ہوئے ہیں ستر سال میں نہیں ہوں گے۔

مگر ان اجلاسوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تین سال میں حکومت نے ایک ہزار ارب روپے خرچ کئے ہیں اس کا نتیجہ دکھایا جائے انہوںنے کہا کہ یہ کیسا عوام دوست بجٹ ہے کہ صوبے میں اٹھارہ لاکھ بچے تعلیم ، اٹھارہ لاکھ نوجوان روزگار ، اسی لاکھ لوگ پینے کے صاف پانی ،5ہزار سکول چھتوں ،70فیصد بچیاں گرلز سکولوں سے محروم ہیں ،پانچ لاکھ نوجوان منشیات کا شکار ہیں ان میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہورہا ہے 62فیصد بچے بھوک و افلاس کا شکار ہیں ۔تین لاکھ زمیندار خشک سالی ، انفراسٹرکچر اور دیگر سہولیات کی عدم فراہمی پر خودکشیوں پر مجبور ہیں ۔ ایران اور افغانستان کی سرحد پر تجارت کرنے والے8لاکھ نوجوان بھوک اور پیاس میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔

70ہزار معذور افراد ادویات ، ویل چیئرز سے محروم ہیں جبکہ 91فیصد نوجوان جدید دور میں بھی ٹیکنالوجی سے نابلد ہیں 14لاکھ لوگ ہیپا ٹائٹس اور یرقان کی بیماری کا شکار ہیں اب تک 375لوگ قومی شاہراہوں پر حادثات میں لقمہ اجل بنے ہیں انہوںنے کہا کہ عوام کے ٹیکسوں کے پیسے سے جو پی ایس ڈی پی بنتی ہے غلط پالیسیوں کی وجہ سے اس کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ پارہے انہوںنے ڈپٹی سپیکر سے استدعا کریں کہ وہ رولنگ دیں کہ پری بجٹ بحث نہ ہونے سے ایوان کے قواعدوضوابط کی خلاف ورزی ہوئی ہے اس حوالے سے اپوزیشن اراکین تحریک استحاق بھی ایوان میں لائیں گے۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ اسمبلی کے قواعدوضوابط کے تحت یہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے ۔

کہ ہر سال بجٹ کی تیاری سے قبل فروری سے اپریل کے درمیان پری بجٹ اجلاس بلا کر تمام ارکان سے بجٹ کے حوالے سے تجاویز لی جائیں اب جبکہ بجٹ پیش کئے جانے میں ایک مہینے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے مگر اب تک ہمیں اس حوالے سے اعتماد میں نہیں لیاگیا ہے پچھلے سال بھی حکومت نے بڑے وعدے اور دعوے کئے تھے حکومت بتائے کہ اس ایک سال کے بعد اب کتنے فنڈز سرینڈر اور لیپس کئے جارہے ہیں اور کتنے ترقیاتی کام کرائے گئے ہیں یہ بات زبان زد خاص و عام ہے کہ وزراء اور حکومتی ارکان بھاری کمیشن لے رہے ہیں صرف چند سال کے دوران کئی حکومتی وزراء اورایم پی ایز ارب پتی بن گئے ہم نے اپنے دور میں بڑے بڑے تعلیمی ادارے بنائے مگر موجودہ صوبائی حکومت نے بولان میڈیکل یونیورسٹی کو کالج میں تبدیل کیا۔

جبکہ وزیراعظم نے اپنے گزشتہ دورہ کوئٹہ کے دوران ہمارے دور کے منصوبوں کا ایک بار پھر افتتاح کیا یہ حکومت کی نااہلی ہے کہ اپنے لوگوں کو کورونا سے بچائو کی ویکسین لگانے کی بجائے پچیس ہزار ویکسین پنجاب کو دے دی گئیں فاطمہ جناح ، بی ایم سی ، سول اور شیخ زید سمیت تمام ہسپتالوں کی حالت انتہائی خستہ ہے حکومت نے گزشتہ تین بجٹ میں اپوزیشن کے حلقوں کو مکمل طو رپر نظر انداز کیا وزیراعلیٰ نے خود اپوزیشن کے حلقوں میں پی ایس ڈی پی کے منظور منصوبوں کے فنڈز روکے۔ انہوںنے کہا کہ قلعہ عبداللہ میں امن وامان کی صورتحال تباہ ہے قانون شکن عناصر کو کھلی چھٹی دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ یہ حکومت مزید چلنے کے قابل نہیں ہے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے اخترحسین لانگو نے کہا کہ صوبائی حکومت کو عوام سے کوئی سروکار نہیں ان کا دعویٰ عوام دوست بجٹ کا ہوتا ہے مگر یہ ٹھیکیدار دوست بجٹ بناتے ہیں کچھ لوگ چند بڑی مخصوص شاہراہوں پر وزیراعلیٰ اور وزراء کے بڑے بڑے ہورڈنگز لگاتے ہیں جس پر انہیں ترقیاتی منصوبے مل جاتے ہیں ہم روز اول سے غیر منتخب افراد کو نوازنے کا مسئلہ اٹھاتے آئے ہیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے جو یہ تحقیقات کرے کہ گزشتہ تین سال کے دوران غیر منتخب نمائندوں کو ترقیاتی منصوبوں میں کتنے فنڈز دیئے گئے اور انہوںنے کتنے کام کئے میں اپنے حلقے کے حوالے سے دعویٰ کرتا ہوں کہ یہاں غیر منتخب افراد کو 65سے70کروڑ روپے دیئے گئے۔

اگر وہ غیر منتخب افراد یہ ثابت کریں کہ انہوں نے حلقے میں 5کروڑ روپے کے بھی منصوبے دکھائیں تو میں اسمبلی کی رکنیت چھوڑ دوں گا صوبائی حکومت کے بجٹ کسی طو رپر عوام دوست نہیں بلکہ یہ ٹھیکیدار دوست ، کرپشن دوست اور غیر منتخب افراد کو نوازنے کے بجٹ ہیں انہوںنے کہا کہ سریاب میں صوبائی پی ایس ڈی پی اور کوئٹہ پیکج کے تحت ترقیاتی منصوبوں پر عمل ہورہا ہے ان کے کوئی منصوبے زمین پر نظر نہیں آرہے فنڈز جیبوں میں جارہے ہیں۔بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان میں بجٹ کابینہ میں شامل وزراء کی حیثیت کی بنیاد پر بنایا جاتا ہے جبکہ اپوزیشن کی تجاویز پر شامل ترقیاتی منصوبوں کو روک دیا جاتا ہے انہوںنے کہا کہ بجٹ میں بی اے پی کے غیر منتخب افراد کو نوازنے کی کوشش کی گئی کروڑوں روپے ان کے نام سے پی ایس ڈی پی میں مختص کئے گئے جس کی مثال صوبے کی تاریخ میں نہیں ملتی ہے۔

 انہوںنے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے حلقوںکو نظر انداز کرکے یہ تاثر دینا چاہتی ہے کہ اپوزیشن ارکان نااہل ہیں وہ اپنے حلقوں میں کام نہیں کرواسکتے انہوں نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ جن حلقوں کے بہت سے مسائل حل ہیں اس کے باوجود ان حلقوں کو اربوں روپے کے فنڈز دیئے جاتے ہیں اور جن حلقوں میں عوام کو بنیادی سہولیات چاہئیں وہاں حکومت اپنی مرضی سے سڑکیں بنارہی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا بجٹ کسی ایک کی جاگیر نہیں اپوزیشن کسی کو اجازت نہیں دے گی کہ وہ صوبے کے آئندہ بجٹ میں بھی گزشتہ بجٹ والا رویہ روا رکھے انہوںنے کہا کہ بجٹ میں اپوزیشن کے حلقوں کو نظر انداز کیا گیا تو بلوچستان اسمبلی کے فلور سمیت سڑکوں پر بھی احتجاج کیا جائے گا انہوںنے کہا کہ حکومت نے لاک ڈائون کرکے چھ ارب روپے کورونا کے علاج اور راشن کے نام پر ہڑپ کئے ہیں انہوںنے کہا کہ حکومت آئندہ ایک دو روز میں پری بجٹ اجلاس بلا کر اپوزیشن کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کرے ۔

بی این پی کی رکن شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ حالیہ دنوں ان کا بلوچستان کے مختلف علاقوں کے دورے کرنے کا اتفاق ہوا ہے بلوچستان کے وہ علاقے جن کی حالت تباہ تھی اب وہ مزید تباہ ہوگئے ہیں انہوں نے کہا کہ گوادر میں بننے والے اسٹیڈیم میں وہاں کے بچوں کو کھیلنے کی اجازت نہیں ہے ایک ضلع میں چھ گرائونڈ بنانے سے ترقی نہیں ہوتی انہوںنے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کے فنڈکو ذاتی بدلہ لینے کے لئے روک کر عوام کو ایک سال تک خوار کیا گیا انہوںنے کہا کہ بدلہ لینے کے کئی طریقے ہوتے ہیں عوام کو خوار نہ کیا جائے انہوںنے کہا کہ صوبے کے چیف ایگزیکٹیو تمام حلقوں کو یکساں لے کر چلیں ۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے میر اکبر مینگل نے کہا کہ صوبے کا بجٹ عوام دشمن اور بلوچستان دشمن بجٹ ہے پی ایس ڈی پی میں عوامی نمائندوں کو نظر انداز کرکے غیر منتخب افراد کو نوازنے کے لئے ان کے منصوبوں کو بجٹ میں شامل کیا جاتا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ بجٹ کا بڑا حصہ امن وامان پر خرچ کیا جاتا ہے اور جو گولیاں خریدی جاتی ہیں وہ ہمارے نوجوانوں پر استعمال ہوتی ہیں جس کی مثال حیات بلوچ اور فیضان جتک کی ہے انہوںنے الزام عائد کیا کہ بجٹ میں اغوائے برائے تاوان میں ملوث افراد کو بھی نوازا گیا ہے اگر اس قسم کی پالیسی کو عوام پر مسلط کیا جائے گا تو امن قائم نہیں ہوسکتا انہوںنے کہا کہ بجٹ صرف کرپشن اور کمیشن کے لئے بنایا جاتا ہے عوام کے مفاد میں نہیں حالانکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ بجٹ کو عوام کے مفاد میں بنایا جائے اگر آئندہ بجٹ میں اپوزیشن کے حلقوں کو نظر انداز کیا گیا تو ہم پہیہ جام ، شٹر ڈائون اور مظاہرہ کریں گے انہوںنے کہا کہ خضدار میں کورونا کی حالیہ لہر کے دوران وہاں وینٹی لیٹر چلانے کے لئے بھی کوئی شخص نہیں ہے۔

جے یوآئی کے مکھی شام لعل لاسی نے کہا کہ فلسطین میں جاری مظالم قابل مذمت ہیں انہوںنے کہا کہ لسبیلہ میں ترقیاتی کام نہیں ہورہے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کے لئے نمونے کوئٹہ بھیجے جاتے ہیں جن کی رپورٹس کا چار چار دن انتظار کرنا پڑتا ہے لسبیلہ میں انسداد کورونا ویکسین لگانے کاانتظام بھی ٹھیک نہیں ہے مگر اب وہاں کراچی سے ویکسین لائی جارہی ہے حکومت صرف کرپشن کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھورہی ہے خواہش ہے کہ یہاں بھی کوئی جہانگیر ترین جیسا شخص نمودار ہو حکومت عوامی مسائل کو بجٹ میں شامل کرے ۔ پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات بشریٰ رند نے کہا کہ اگلے اجلاس میں اگر ایک دن مقرر کردیا جائے تو حکومت ایک ایک حلقے میں کئے گئے۔

ترقیاتی کام کی تفصیلات فراہم کرنے کے لئے تیار ہے بلوچستان عوامی پارٹی پر تنقید کرنے والے دراصل ہم سے خوفزدہ ہیں بی اے پی ایک نام ہے اور ہمیں فخر ہے کہ ہم اس کا حصہ ہیں ۔ اس موقع پر ڈپٹی سپیکر نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان تمام حلقوں کو ایک آنکھ سے دیکھتے ہیں جس طرح وہ دوسرے حلقوں میں ترقیاتی کام کرارہے ہیں اسی طرح ان کے اپنے حلقے میں بھی ترقیاتی کام ہورہے ہیں ۔ جے یوآئی کے سید عزیز اللہ آغا نے کہا کہ تین سال میں عوام اور صوبے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا مگر بعض لوگوں کا بینک بیلنس ضرور بڑھا ہے حکومت اجتماعی وژن سے محروم ہے بجٹ سازی کا عمل فرضی ہے تعلیم سمیت تمام شعبوں کی حالت ابتر ہے حکومت عوام پر رحم کرے ا س موقع پر طویل تقریر کرنے پر ڈپٹی سپیکر نے متعدد بار سید عزیزاللہ آغا کو ٹوکا کہ وہ تقریر مختصر کریں۔

بعدازاں ڈپٹی سپیکر نے فلور بی اے پی کے رکن خلیل جارج کو دیا جنہوں نے کہا کہ ہمیں اگر حکومت اور اپوزیشن کو اپوزیشن کرنے کا موقع خدا نے دیا ہے تو خدا کے فیصلے کو قبول کرنا چاہئے انہوںنے کہا کہ صوبے کے تمام اضلاع میں یکساں ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے ہیں حکومت نے معذور افراد کو موٹرسائیکلیں دی ہیں اقلیتوں کے مسائل حل کئے ہیں آج کا بلوچستان کل کے بلوچستان سے بہتر ہے اگرچہ دہشت گردی کے واقعات ہورہے ہیں مگر یہ عالمی مسئلہ ہے جس میں پاکستان اور بلوچستان نے فرنٹ لائن پر جنگ لڑی ہے انہوںنے کہا کہ حکومت ہر سال انسان دوست بجٹ بناتی ہے اگر اجازت دی جائے تو ہم ایک ایک حلقے کے اعدادوشمار پیش کرسکتے ہیں اپوزیشن اپنی معلومات پر نظرثانی کرے ہمیں اپوزیشن کی دھمکیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا صوبے کی بہتری کے لئے کام کرتے رہیں گے ۔

جے یوآئی کے عبدالواحد صدیقی نے کہا کہ فلسطین میں مظالم قابل مذمت ہیں پاکستان کو پوری دنیا کے مسلمانوں کی رہنمائی کرنی چاہئے انہوںنے کہا کہ بجٹ میں منتخب نمائندوں کی تجاویز کو شامل کیا جائے کیونکہ وہ علاقوں کے مسائل جانتے ہیں اور عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آئے ہیں بعدازاں وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ بجٹ صرف پی ایس ڈی پی کانام نہیں بلکہ گڈ گورننس کا جز ہے جو اچھی گورننس ہوتی ہے اس میں بہت سارے عوامل شامل ہوتے ہیں انہوںنے کہا کہ یہاں ڈویلپمنٹ پر زور دیا گیا بجٹ میں تنخواہوں ، حکومتی مشنری کے اخراجات اورپی ایس ڈی پی سبھی شامل ہوتا ہے انہوںنے کہا کہ 465ارب کے بجٹ میں 290ارب غیر ترقیاتی اور108ترقیاتی بجٹ ہے جب ہمیں حکومت ملی تو پی ایس ڈی پی کا حلیہ بگڑا ہواتھا اس میں ایسی بھی سکیمات شامل تھیں جن کا نہ سر تھا اور نہ پیر ۔موجودہ حکومت نے اس کا پوسٹ مارٹم کرکے بہت سارے منصوبوں کی نشاندہی کی جو ہر پی ایس ڈی پی کا حصہ چلے آرہے تھے اور مکمل ہونے کانام ہی نہیں لے رہے تھے ۔

انہوںنے کہا کہ ہم نے آتے ساتھ ہی پہلے پی ایس ڈی پی کو از سرنو ترتیب رواں مالی سال کے بجٹ میں مختص رقوم کے اجراء کا سلسلہ جاری ہے مواصلات ، صحت ، تعلیم اور دیگر شعبوں کے لئے رقوم محکمہ خزانہ کی جانب سے ریلیز کی گئی ہے جبکہ پچھلی حکومتوں میں نظر انداز کئے گئے کلچر ، سپورٹس اور انسانی ترقی جیسے شعبوں پر بھی موجودہ حکومت نے خصوصی توجہ مرکوز کی اور وسائل مختص کئے وہ اضلاع جہاں سے اپوزیشن اراکین منتخب ہوئے ان میں خاران کو ایک ارب18کروڑ روپے کے ڈویلپمنٹ بجٹ میں سے94کروڑ روپے جاری کئے جاچکے ہیں جبکہ خضدار کو2ارب70کروڑ ، پشین کو ایک ارب28کروڑ روپے جاری کئے گئے ہیں جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ حکومت نے اپوزیشن کے حلقوں کو بھی ترقی دی ہے انہوںنے کہا کہ یہاں یہ بات کی گئی کہ غیر متنخب افراد کو فنڈز دیئے گئے ہیں۔

جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے سڑکیں ، سکول ، اور دیگر منصوبو ں کا فائدہ عوام کو ہوگا ہاں اگر کنٹریکٹر ان کا نہیں ہے تو یہ ایک اور بات ہے ۔انہوںنے کہا کہ عوامی نمائندوں کی بات میرے لئے معتبر اور موثر ہے اور عوامی نمائندوں ہی کی رائے سے میں سمجھتا ہوں کہ پی ایس ڈی پی بنائی جائے یہ کامیاب حکمت عملی ثابت ہوتی ہے حکومت نے گزشتہ پی ایس ڈی پی میں اپوزیشن سے مشاورت کی مگر اس مرتبہ عالمی وباء کوویڈ کی وجہ سے اس میں تعطل آیا کیونکہ ہم کوویڈ کے ساتھ ساتھ جہالت سے بھی لڑ رہے ہین انہوںنے کہا کہ کوئٹہ کے اکثر اراکین اپوزیشن میں ہیں اس کے باوجود حکومت نے 28بلین روپے کا پیکج کوئٹہ کو دیا ہے جس کے تحت مختلف شاہراہیں تعمیر ہورہی ہیں انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ سے متعلق ہم نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ہے اور میں اپوزیشن اراکین کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کی تجاویز کو بھی بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔

جس طرح ہم نے گزشتہ دو بجٹ بہترین انداز میں بنائے اس کا اعتراف اپوزیشن اراکین نجی محفلوں میں تو کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اسمبلی افلور پر بھی اس کا اعتراف کریں ۔ انہوںنے کہا کہ بلوچستان حکومت وفاق کے بعد پہلی صوبائی حکومت ہے جس نے پبلک فنانس ایکٹ پاس کیا اور جو بھی منصوبہ پی ایس ڈی پی کا حصہ ہوگا وہ باقاعدہ طور پر مختلف فورمز سے منظور ہوگا انہوںنے کہا کہ ہم نے بجٹ سے متعلق مختلف محکموں سے ترجیحات اور تجاویز مانگی تھیں وہ آگئی ہیں اپوزیشن کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کی تجاویز کو بجٹ کا حصہ بنایاجائے گا ۔ بعدازاں ڈپٹی سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کی رولنگ دی ۔