کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن کے شور شرابے اور واک آئوٹ کے دوران پاک عمان ہسپتال پسنی اور بلوچستان پبلک فنانس مینجمنٹ کے مسودات قانون منظور کرلئے گئے جبکہ چمن بم دھماکے سے متعلق تحریک التوا بحث کے لئے منظور کی لی گئی ۔بلوچستان اسمبلی کا اجلاس منگل کو سوا دو گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ صوبے کے مختلف علاقوں میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے زمینداروں کو بہت کم بجلی فراہم کی جارہی ہے اس کے باوجود زمیداروں کی بجلی بار بار منقطع کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی نہ ہونے کے باعث صوبے میں زمینداروں کو پہلے ہی 20 ارب روپے کے نقصانات ہوئے ہیں ، متعدد بار اس ایوان کی توجہ اس جانب مبذول کراچکے ہیں لیکن مسلہ حل نہیں ہورہا۔ اسپیکر نے اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی صوبے کے بعض اضلاع میں زمینداروں نے دھرنے بھی دیئے۔ ایک مرتبہ پھر گزشتہ تین روز سے کیسکو نے صوبے میں بجلی کی فراہمی کا دورانیہ کم کردیا ہے جس کی وجہ سے زمینداروں کو نقصان ہورہا ہے خصوصاً پیاز اور ٹماٹر کی کاشت متاثر ہوئی ہے جبکہ دیگر سبزیوں کی کاشت بھی متاثر ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی اس حوالے سے حکام سے رابطہ کرے انہوں نے کہا کہ اسمبلی فلور پر حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ بلوچستان حکومت واجبات کی صورت میں حکومت کیسکو کو 6 ارب روپے ادا کررہی ہے جو اب تک ادا نہیں کئے گئے۔
جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے علاقے میں کے الیکٹرک کو واجبات ادا کردیئے ہیں جبکہ بجلی کی تنصیبات کے حوالے سے بھی خطیر رقم ادا کی گئی ہے ہمیں اس پر اعتراض نہیں لیکن وزیراعلیٰ بلوچستان کے دیگر اضلاع میں بھی کیسکو کے واجبات ادا کرکے زمینداروں کو ریلیف فراہم کریں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی 6 گھنٹے سے کم کرکے 2 گھنٹے کرنا ناانصافی ہے۔ پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے کہا کہ میرے حلقے میں گیارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے اس حوالے سے کیسکو چیف سے ملاقات کی تو پتہ چلا کہ بلوچستان حکومت کیسکو کی 55 ارب روپے کی مقروض ہے۔ انہوں نے کہا کہ طویل لوڈ شیڈنگ سے لوگوں کو پینے کا پانی نہیں مل رہا اگر حکومت مسائل حل نہیں کرسکتی ہے۔
تو استعفیٰ دے کر گھر چلی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایچ ای اور واسا کے ٹیوب ویلز منقطع ہیں اس موقع پر صوبائی وزیر پی ایچ ای نور محمد دمڑ اور نصر اللہ زیرے کے درمیان تندوتیز جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ صوبائی وزیر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ حکومت کی بنائی گئی کمیٹی مسئلے کے حل کیلئے کوششیں کررہی ہے تاہم کیسکو کی ساری باتیں درست نہیں۔ حکومت اس لئے نہیں بیٹھی ہے کہ کیسکو جو بل بھیجے گی اسے جمع کرے کیسکو نے زمینداروں پر جو واجبات ڈالے ہیں وہ بھی درست نہیں ، کیسکو نے غلط بلنگ کی ہے حکومت کو غیر فعال ٹیوب ویلز کے بلز بھی ارسال کئے گئے ہیںصوبے کے ایسے بھی علاقے ہیں جہاں 200میں سے 100ٹیوب ویلز خشک اور غیر فعال ہیں انکے بھی بلز بھجوائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نیک نیتی اپنا کام کررہی ہے ہم سے پہلے اپوزیشن میں بیٹھے لوگ حکومت میںتھے جو آج کہہ رہے ہیں کہ موجودہ حکومت کام نہیں کررہی تو وہ بتائیں کہ انہوں نے 5سال میں کیا کیا۔ انہوں نے اپوزیشن اراکین کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ بلوچستان سے بات کریں گے کہ وہ ایک دو روز میں کیسکو تین سے چار ارب روپے ادا کرے۔انہوں نے کہاکہ کیسکو سے اس حوالے سے بات کی جائے گی کہ انہوں نے معاہدے کے باوجود زمینداروں کی بجلی کیوں منقطع کی ہے۔ اجلاس میں پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے توجہ دلائو نوٹس پیش کرتے ہوئے وزیر صحت سے استفسار کیا کہ کوئٹہ کے وسط میں اسپنی روڈ پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے اعلان کردہ کارڈک اسپتال کے منصوبے پر تاحال کتنا کام ہوا ہے اس بابت تفصیل فراہم کی جائے۔
نصراللہ زیرے نے کہا کہ منصوبے کے لئے دو سو ارب روپے رکھے گئے تھے مگر اب مذکورہ جگہ کی بجائے کوئٹہ شہر سے دور کہیں اسپتال بنایا جارہا ہے۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہا کہ کارڈیک اسپتال پنجاب حکومت نے بنانا تھا ہم نے صرف زمین فراہم کرنی تھی جس کے لئے تاحال فنڈز نہیں ملے ، کوئی دوسرا ہسپتال نہیں بن رہا معزز رکن جس اسپتال کی بات کررہے ہیں وہ دوسرا منصوبہ ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں لوگوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنی ہیںپشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹری کی ذمہ داری ہے۔
کہ وہ ہمیں مطمئن کریں جس پر پارلیمانی سیکرٹری ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہا کہ اگر معزز رکن مطمئن نہیں تو اس حوالے سے دوسرا توجہ دلاونوٹس یا سوال لائیں ہم اس کا جواب دیں گے تاکہ ابہام نہ رہے۔اجلاس میں پشتونخوا میپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے اپنی تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ 21 مئی 2021 کو چمن شہر کے وسط میں ایک سیاسی پارٹی کے جلوس کے اختتام پر خوفناک دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں سات بیگناہ معصوم شہری جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے ، جس کی وجہ سے چمن بالخصوص اور پورے صوبے میں بالعموم سخت خوف و ہراس پایا جاتا ہے لہذا اسمبلی کی کارروائی روک کر اس اہم اور فوری عوامی نوعیت کے مسئلے کو زیر بحث لایا جائے۔
ڈپٹی اسپیکر نے ایوان میں رائے شماری کرانے کے بعد تحریک التواء پر 28 مئی کے اجلاس میں بحث کرانے رولنگ دی۔اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے پاک عمان اسپتال پسنی کا مسودہ قانون 2021 مسودہ قانون نمبر 17 مصدرہ 2021 میں پیش کرتے ہوئے استدعا کی مسودہ قانون کو بلوچستان اسمبلی کے قواعد و انضباط کار مجریہ 1974 کے تقاضوں سے مستثنٰی قرار دیا جائے ، اپوزیشن ارکان نے زور دیا کہ مسودہ قانون کو اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے ، اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے سامنے کھڑئے ہوکر احتجاج کیا اور مسودہ قانون کو اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے جبکہ ڈپٹی اسپیکر اپوزیشن ارکان کو مسلسل اپنی نشستون پر بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے۔
بعد ازان اپوزیشن کے سخت احتجاج کے درمیان ایوان نے مسودہ قانون کی منظوری دیدی۔اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری برائیاطلاعات بشریٰ رند نے دی بلوچستان پبلک فنانس منیجمنٹ کا مسودہ قانون 2021 مسودہ قانون نمبر18 مصدرہ 2021 میں پیش کرتے ہوئے استدعا کی مسودہ قانون کو بلوچستان اسمبلی کے قواعد و انضباط کار مجریہ 1974 کے تقاضوں سے مستثنٰی قرار دیا جائے ،اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے احتجاج جاری رکھا اور ایجنڈے کی کاپیاں بھی ہوا میں اڑا دیں اور ایوان سے واک آوٹ کرگئے ، بعد ازان ایوان نے مسودہ قانون کی منظوری دیدی۔بعد ازان ڈپٹی اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس جمعہ 28 مئی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔