پنجاب اسمبلی سیکریٹریٹ نے سابق وزیر داخلہ چودھری نثار سے رابطہ کرکے انہیں صوبائی اسمبلی کی رکنیت کا حلف لینے سے متعلق آگاہ کیا ۔اطلاعات کے مطابق پنجاب اسمبلی سیکرٹیریٹ کا چوہدری نثار سے رابطہ ہوا ہے اور انہیں آج پنجاب اسمبلی میں اپنی رکنیت کا حلف اٹھانے کے لیے بلایا گیاہے۔ چوہدری نثار آج پنجاب اسمبلی میں اپنی رکنیت کا حلف اٹھائیں گے۔ اسمبلی سیکرٹریٹ نے چوہدری نثار کو حلف کے حوالے سے کلئیرنس جاری کردیاہے۔سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کا کہنا ہے کہ عدالتوں سے چیک کر لیا ہے، چوہدری نثار کے خلاف کوئی حکم امتناعی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار کے خلاف پیٹیشنز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔چوہدری نثار کے حلف میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔ چوہدری نثار حلف اٹھا سکتے ہیں انہیں آگاہ کر دیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روزچوہدری نثار علی خان پنجاب اسمبلی حلف اٹھانے کے لیے پہنچے تھے تاہم اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کی عدم موجودگی کے باعث ان سے حلف نہیں لیا جا سکا تھا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے پہلے یہاں اسمبلی اور الیکشن کمیشن کو حلف کے بارے میں بتا دیا تھا مگر انہیںبتایاگیاکہ اسپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے بغیر حلف نہیں لیا جا سکتا ، یہ بالکل غلط ہے۔
چیئرمین کے پاس مکمل اختیارات ہوتے ہیںجب ان سے پوچھا گیا کہ تین برس بعد وہ حلف کیوں اٹھانا چاہ رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایک خود ساختہ آرڈیننس لانے کی تیاری کر رہی ہے کہ جو ارکان مخصوص مدت کے دوران حلف نہ اٹھا پائیں انھیں نااہل قرار دیا جائے۔ بہرحال چوہدری نثار علی خان کی اچانک سیاست میں انٹری کے حوالے سے چہ موگوئیاں ہورہی ہیں کہ چوہدری نثار علی خان پنجاب کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی کیلئے لانچ ہوئے ہیں اور اس میں میاں شہباز شریف کی منشاء شامل ہے اور میاں شہباز شریف اپنے دیرینہ دوست کے ساتھ ملکر پنجاب اسمبلی میں بڑی تبدیلی لاناچاہتے ہیں جس میں خاص کر چوہدری نثار علی خان کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کی تیاری شامل ہے۔
واضح رہے کہ چوہدری نثار علی خان اس سے قبل بھی مسلم لیگ ن میں تھے تو ان کی یہ خواہش رہی ہے کہ انہیں پنجاب کا وزیراعلیٰ بنایاجائے مگر ان کی خواہش پر پانی پھیرتے ہوئے میاں محمد نواز شریف نے اپنے بھائی شہباز شریف کو وزیراعلیٰ پنجاب بنایاتھا اور اس فیصلے پر چوہدری نثار علی خان خفاء بھی ہوئے تھے مگر اپنے قریبی اور دیرینہ ساتھی شہباز شریف کی وجہ سے وہ پارٹی کے بعض فیصلوں پر خاموشی اختیار کرتے رہے تھے ۔اب سوال یہ پیدا ہورہا ہے کہ میاں شہباز شریف اپنے بڑے بھائی میاں نواز شریف کی مرضی کے بغیر چوہدری نثار علی خان کو لانچ کررہے ہیں اگر ایسا ہے تو مسلم لیگ ن بڑے اختلافات کا شکار ہوجائے گی کیونکہ مریم نواز اور چوہدری نثار علی خان کے درمیان شدید ترین اختلافات ہیں اور مریم نواز کسی طور بھی چوہدری نثار علی خان کی دوبارہ مسلم لیگ ن سے وابستگی کو قبول نہیں کریں گی۔
فی الحال شہبازشریف اور چوہدری نثار علی خان کے حالیہ سیاسی معاملات پر میاں نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیا ہے اگردونوں کی جانب سے خاموشی اختیارکی جاتی ہے تو اس سے واضح ہوجائے گا کہ میاں محمد نوازشریف کی مکمل مرضی اور منشاء کے مطابق شہباز شریف یہ تمام تر سیاسی رابطے کررہے ہیں کیونکہ شہباز شریف اپنے بھائی نواز شریف کو ہر معاملے پر اعتماد میں لیتے ہوئے فیصلہ کرتے ہیں ۔البتہ یہ تمام تر قیاس آرائیاں اپنی جگہ موجود ہیں مگر چوہدری نثار علی خان نے میڈیا نمائندگان سے یہ بات کہی ہے کہ وہ چند روز میں کھل کر بعض سوالات کے جوابات دینگے اور چوہدری نثار علی خان کے جوابات سے ہی تمام تر صورتحال واضح ہوجائے گی کہ ان کے تین سال بعد پارلیمان میں آمد کا اہم اور بنیادی مقصد کیا ہے۔