|

وقتِ اشاعت :   March 16 – 2015

لاہور: یوحنا آباد خودکش حملوں کے خلاف مسیحی برادری کے پرتشدد مظاہروں کے بعد حالات کو قابو کرنے کے لئے رینجرز کو طلب کرلیا گیا جب کہ فیروزپور روڈ پر مظاہرے کے دوران تیز رفتار گاڑی کی زد میں آکر 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔ سانحہ یوحنا آباد کے خلاف پنجاب بھرمیں مسیحی برادری سراپا احتجاج ہے، لاہور کے فیروز پور روڈ پر مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے میٹرو بس سروس بند کردی جب کہ مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے تاہم اس دوران جب مظاہرین نے ایک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی تو اس میں سوار خاتون نے جان بچانے کے لئے کار تیزی سے دوڑا دی جس کی زد میں آکر 5 افراد زخمی ہوئے جنہیں جنرل اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 2 زخمی دم توڑ گئے۔ کشیدہ صورت حال کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری فیروزپور روڈ پہنچ گئی جنہیں منتشر کرنے کے لئے اہلکاروں نے ہوائی فائرنگ کی جس پر غم و غصے میں مبتلا مظاہرین نے پولیس پارٹی پر پتھراؤ کیا تاہم جب حالات پولیس کے قابو سے باہر ہوگئے تو صورتحال کو قابو میں لانے کے لئے انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کرلیا۔ سانحے کے خلاف صوبے بھر میں تمام مشنری اسکولز ایک روز کے لئے بند رہے جب کہ وکلا برادری کی جانب سے آج یوم سیاہ منایا گیا، ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں وکلا بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر پیش ہوئے اور بار ایسوی ایشن کے دفاتر پر سیاہ پرچم بھی لہرائے گئے۔ اسی طرح فیصل آباد کے ملت روڈ پرمسیحی برادری کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اورمشتعل افراد نے ٹائر جلا کر سڑک ٹریفک کے لئے بلاک کردی۔ دوسری جانب کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاجاً مشنری اسکولز بند رہے۔ کوئٹہ میں کیتھولک بورڈ آف ایجوکیشن انتظامیہ کی جانب سے مشنری اسکولز بند رہے، پاکستان نرسنگ فیڈریشن بلوچستان کی جانب سے یوحنا آباد خودکش دھماکوں کے خلاف 3 روزہ سوگ منایا جارہا ہے اور تمام نرسیں بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر ڈیوٹی دینے کے لئے اسپتالوں میں آئیں جب کہ ایس ایس پی آپریشن اعتزاز گورایہ کا کہنا ہے کہ مسیحی آبادیوں اور ارد گرد کے علاقوں میں سیکیورٹی بڑھادی گئی جب کہ کوئٹہ میں تمام چرچوں کی حفاظت کے لئے اہلکار تعینات کردیئے گئے ہیں۔