|

وقتِ اشاعت :   March 17 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں ایک ریکوڈک پر مبینہ طور پر سودا بازی کے حوالے سے اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں نوک جوک رہی اپوزیشن نے الزام عائد کیا کہ وزیراعلیٰ نے غیر ضروری اور بھاری وفد لے کر ریکوڈک کا سودا کرنے گئے ہیں جبکہ حکومتی ارکان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم وفاقی حکومت کی خرچے پر کمپنی سے مذاکرات کے لئے گئے ہیں ۔ اسپیکر جان محمد جمالی نے کہاکہ جب ٹیم واپس پہنچے گی تو ان سے صورتحال معلوم کی جائے گی ۔ اسمبلی اجلاس کے دوران پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ وزیراعلیٰ ایک بھاری وفد لے کر ریکوڈک کے مسئلے پر غیر ملکی دورے پر گئے ہیں جس پر بہت بڑی رقم خرچ ہوگی ۔ ڈاکٹر حامد اچکزئی نے کہا کہ ریکوڈک ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اپوزیشن 15 سال سے اسمبلیوں میں تھے کوئی بات نہیں کی آج غیر ضروری طور پر مسئلے کو اٹھا رہے ہیں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ریکوڈک کے مسئلے پر جو وفد گیا ہے اگر وہ سیر کرنے گئے ہیں تو اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں تاہم عوامی نمائندے کی حیثیت سے اس حوالے سے معلومات حاصل کرنا اپوزیشن کا حق ہے ۔ اتنی بھاری وفد کو غیر ضروری خرچے پر نہیں جانا چاہیے کمپنی والوں کو یہاں بلا کر بات کرنا چاہیے ۔وزیراعلیٰ نے خود کہا تھا کہ ریکوڈک اور سیندک کے مسئلوں پر یہاں کے ایم این ایز اور ایم پی ایز کا مشترکہ اجلاس بلا کر ان کی رائے لیں گے لیکن ایک سال ہوگیا آج تک کسی رکن اسمبلی کی رائے نہیں لی گئی اور نہ ہی اس حوالے سے اجلاس ہوا ہے وفد کے جانے سے پہلے اگر وزیراعلیٰ ہمیں اعتماد میں لے لیتے اور ہم انہیں اپنے تجاویز دیتے تو اس میں کیا قباحت ہوتی ۔ عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ ریکوڈک وفاقی اور حکومت بلوچستان مشترکہ مسئلہ ہے وفاقی حکومت کے خرچے پر وفد وہاں گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ مسئلہ مصالحتی عدالت میں ہے کمپنی نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ عدالت سے باہر بیٹھ کر اس مسئلے کا حل نکالے جس پر مذاکرات کے لئے وفد گیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جب وفد واپس آئے گا تو وہ مکمل صورتحال سے ایوان کو آگاہ کریں گے ۔ موجودہ حکومت عوام اور پارلیمنٹ کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کرے گی عوامی مفادات کو دیکھ کر فیصلے کئے جائیں گے ۔ ریکوڈک سمیت اگر کسی بھی مسئلے پر ہم کمزوری یا غلطی کریں گے تو اپوزیشن ہمیں بتائے ۔ اپوزیشن کی تعمیری تنقید کو ہم تہہ دل سے قبول کریں گے جس کے بعد اسپیکر نے اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیا ۔