|

وقتِ اشاعت :   June 3 – 2021

کوئٹہ:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے ٹکری بہادر علی کھیازئی کے اغواء کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں سول نظام کو مفلوج کرنے والے صوبے میںہونے والے واقعات کے ذمہ دار ہیں۔ ملک میں افراتفری کے ماحول کو ختم کرکے ملکی نظام کو آئین کے مطابق چلنے دیا جائے۔

ملک کا آئین پارلیمنٹ نے بنایا ہے بلوچستان کے لوگوں نے نہیں ،اس کی مخالفت کرنے والے لوگ خود کو آئین سے بالا تر سمجھتے ہیں بلوچستان کے لوگوں کا اعتماد حکومت اور اداروں سے اٹھ گیا ہے،حلقہ این اے 265 کا کیس عدالت میں نہیں چل رہا پورا نظام عوام کیخلاف کام کررہا ہے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر ٹکری بہادر علی کھیازئی کے اغواء کیخلاف دیئے گئے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پر بی این پی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ، رکن بلوچستان اسمبلی اختر حسین لانگو، سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد، غلام نبی مری، ملک مصطفی کاکڑ ، علاالدین خان کاکڑ ، نصراللہ کاکڑ، ملک محی الدین لہڑی ،میر اسماعیل رئیسانی، غلام رسول مینگل ودیگر بھی موجود تھے۔

نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹکری بہادر علی کھیازئی اپنے قوم کا معتبر اور صاحب دستار ہے قبائلی معتبرین کو اس طرح بے عزت کرنے سے لوگوں کے دلوں میںمحبت یا خوف پیدا نہیں ہوگا بلکہ طاقت کیخلاف لوگ آواز اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹکری بہادر علی کھیازئی سمیت بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے افراد سے اگر کوئی جرم سرزد ہوا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کرکے ملک کے آئین او رقانون کے مطابق ان کا ٹرائل کرکے قانون پر عمل کیا جائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو عوام سے بڑھ کو کوئی طاقتور نہیں ہے جو قوتیں بھی عوام سے ٹکرائی ہیں فتح عوام کی ہوئی ہے ملک میں اداروں اور عوام کے درمیان ٹکرا رکوختم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا آئین پارلیمنٹ نے بنایا ہے بلوچستان کے لوگوں نے نہیں بنایا اس کی مخالفت کرنے والے لوگ خود کو آئین سے بالا تر سمجھتے ہیں جس کی واضح مثال سابق صدرپرویز مشرف کی ہے جو کسی عدالت میں پیش نہیں ہوا جبکہ عوام کو کہا جاتا ہے کہ آئین او رقانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے۔انہوںنے کہا کہ ملک میں سول نظام کو مفلوج کردیا گیا ہے یہاں تک کہ پولیس کا محکمہ اس حدتک مفلوج ہے کہ اسے سمجھ نہیں آتی کہ وہ کس کو جواب دہ ہے کوئٹہ شہر میں جو واقعات ہورہے ہیں قانون کے تحت ذمہ دار تو پولیس ہے مگر عملاً پولیس اس سے بری الزمہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں جتنے بھی واقعات پیش آرہے ہیں انگلیاںان کی جانب اٹھ رہی ہیں ۔

جو پارلیمنٹ کو مفلوج کرکے ملک کا نظام چلارہے ہیں ان قوتوں کیلئے پیغام ہے کہ وہ حق اور انصاف کیلئے آواز اٹھانے والوں کو پارلیمنٹ اورنجی ٹی وی چینلز سے باہر رکھ سکتے ہیں مگر بائیس کروڑ لوگوں کو دْنیا سے باہر نہیں نکال سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایک خاص ایجنڈے کے تحت الیکٹیبلز کو یکجا کرکے ایک پارٹی بنائی گئی اور صوبے کے مفادات کا سودا کرکے اقتدار میں بیٹھنے والوں نے تین سال گزار دیئے ہیں دو سال مزید گزاریں گے مگر بلوچستان کے لوگوں کا اعتماد حکومت اور اداروں سے اٹھ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے لوگوں کو ملکی نظام پر اعتماد ہوتا تو یہاں لوگ دھرنے پر نہیں بیٹھتے کوئٹہ کے حلقہ این اے 265 میں ہونے والی انتخابی بے ضابطگیوں کا کیس تین سال سے عدالتوں میں نہیں چل رہا ہے جس کا مطلب پورا نظام عوام کیخلاف کام کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے جن کے پاس اختیار ہے ان سے کہتے ہیں کہ ملک میں جاری افراتفری کے ماحول کو ختم کرکے ملک کے نظام کو آئین کے مطابق چلنے دیا جائے اگر لوگوں کیساتھ ظلم وزیادتیوں کا سلسلہ نہیں روکا گیا تو مغربی بائی پاس پر جاری یہ دھرنا پورے صوبے میں پھیل جائے گا۔