|

وقتِ اشاعت :   June 11 – 2021

گوادر: فش ٹریڈرز مول ہولڈرز یونین گوادر کا اپنے مطالبات کے حق میں ہاربر کم منی پورٹ کے مرکزی گیٹ پر احتجاجی دھرنا دوسرے روز بھی جاری رہا۔ احتجاج کے باعث ہاربر کی سرگرمیاں مسلسل دوسرے دن معطل رہیں۔ فش ٹریڈرز مول ہولڈرز یونین گوادر کے احتجاجی دھرنے میں سیاسی جماعتوں اور ماہی گیر رہنماؤں سمیت مختلف شعبائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے ان سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ ہاربر انتظامیہ کی نئی ایگریمنٹ پالیسی مقامی کاروباری افراد کو کاروبار کے مواقع سے محروم کرنے کی سازش ہے۔

ہاربر انتظامیہ نے رواں برس بھرتنگ چارجز عائد کئے ہیں جبکہ کراچی میں اس قسم کا کوئی چارجز لاگو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاربر انتظامیہ کی نئی ایگریمنٹ پالیسی اور ٹیکس کا نفاذ غیر منطقی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر شاید دنیا کا واحد شہر ہے جہاں ہر طبقہ فکر مند ہے پانی بجلی اور تعلیم کے حصول کے لئے شہری آئے روز روڑوں پر ہیں اور مقامی کاروباری افراد دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر انسانی بنیادوں پر ترقی کرتے ہیں لیکن گوادر میں انسان در پہ در ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کو جان بوجھ کر مسائل کا گڑھ بنایا گیا ہے تاکہ مقامی لوگ جبری انخلاء کی طرف مراجعت کریں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر شہر میں ناانصافیوں کی خلیج بڑھتی جارہی ہے.

جس کا خمیازہ ہر طبقہ بھگت رہا ہے اور منصوبہ ساز سب کچھ اچھا ہونے کی رٹ لگارہے ہیں جو آب و سراب کے سوا کچھ بھی نہیں جس کے لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اتحاد و اتفاق کے جزبے کو پروان چڑھایا جائے تاکہ گوادر کو ناانصافیوں کے چنگل سے آزادی نصیب ہو۔ اس موقع پر فش ٹریڈرز مول ہولڈرز یونین گوادر کے رہنماء ناگمان بلوچ، نیشنل پارٹی کے صوبائی ورکنگ کمیٹی کے ممبر آدم قادربخش، بی این پی (مینگل) کے ضلعی صدر کہدہ علی، جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا ھدایت الرحمن، گوادر کے رہنماء شکیل کے ڈی، سابقہ چیئرمین بلدیہ گوادر عابد رحیم، ماہی گیر رہنماؤں علی اکبر رئیس اور غفور ساجد نے خطاب کیا۔