ملک میں بجلی کا بحران شدید تر ہوگیا ہے جس کے باعث شہروں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کئی کئی گھنٹوں تک جا پہنچا ہے۔ تربیلا ڈیم میں مٹی آجانے سے بجلی کی پیداواربند ہوگئی جس کی وجہ سے مشینری کوبھی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔تربیلا سے بجلی کی پیداوار میں کمی پر نیپرا نے اضافی لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیا ہے ، تربیلا سے بجلی کی پیداوار آنے میں وقت لگے گا اور بجلی کے شارٹ فال کے باعث لاہور سمیت پنجاب بھر میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ عروج پر پہنچ گئی ہے، لاہور کی گنجان آبادیوں کو بجلی کی بندش کا زیادہ سامنا ہے۔
لیسکو حکام کے مطابق لیسکو میں بجلی کی طلب 5 ہزارمیگا واٹ سے تجاوز کرگئی اور بجلی کی سپلائی 4 ہزار میگاواٹ کے قریب ہے جبکہ شارٹ فال ایک ہزار میگاواٹ سے بڑھ گیاہے جس کی وجہ سے دیہات اور چھوٹے شہروں میں بجلی فراہمی کی صورتحال بدتر ہو گئی ہے۔بجلی بحران کی وجہ سے لاہور کے علاوہ اسلام آباد،کوئٹہ، پشاور اور کراچی سمیت مختلف شہروں میں طویل لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، اسلام آبادکے سیکٹر جی 6 ون تھری میں بھی رات گئے بجلی کی فراہمی بند ہوگئی جبکہ پشاور کے نواحی علاقوں میں بجلی کی بندش کا دورانیہ 18 گھنٹے تک پہنچ گیا۔کراچی میں بھی بجلی کی طویل بندش معمول کی بات بن گئی ہے اور شہر میں رات گئے بھی کئی علاقوں میں 4 گھنٹے تک بجلی معطل رہی۔
بجلی کا مجموعی شارٹ فال 7 سے 8 ہزار میگاواٹ پر برقرار ہے۔ترجمان واپڈا کا کہنا ہے کہ تربیلاہائیڈل پاور اسٹیشن کے مزید 2 یونٹس سے بجلی کی پیداوار شروع کردی گئی ہے، پیک آورز میںپن بجلی کی پیداوار تقریباً 6 ہزارمیگاواٹ تک پہنچ جائے گی۔ وزارت توانائی کے مطابق تربیلا کا ٹنل تھری فعال ہوگیا جس سے بجلی کی پیداوار بڑھ رہی ہے اور شارٹ فال 593 میگاواٹ ریکارڈ کیا گیا ہے۔دوسری جانب کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میںبھی اعلانیہ اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا طویل سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ چند روز سے شدید گرمی کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کمرشل اور گھریلو صارفین کی جانب سے سخت احتجاج بھی ریکارڈ کیا جارہا ہے مگر کیسکو حکام ٹس سے مس نہیں ہورہے حالانکہ دیگر صوبوں اور مرکزی شہروں کی نسبت بلوچستان میں بڑی صنعتیں اور کمپنیاں نہیں اور آبادی کا تناسب بھی کم ہے مگر اس کے باوجود بھی لوڈشیڈنگ سمجھ سے بالاتر ہے۔
المیہ تو یہ ہے کہ ایران سے مکران کے علاقوں کو بجلی فراہم کی جاتی ہے وہاں موجود آفیسران ناروا طرزعمل اختیار کرتے ہوئے بلاجواز بجلی کی لوڈشیڈنگ کرتے ہیں ۔ بلوچستان میںطویل لوڈشیڈنگ کیخلاف اپوزیشن جماعتیں اسمبلی فلور پر بارہا احتجاج ریکارڈ کراتے آئے ہیں اور اس میں حکومتی بنچ بھی ہم زباں ہوکر اس زیادتی کو ختم کرنے کیلئے کیسکو کو شدید تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہے مگر مسئلہ حل ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا ۔
اب موسم گرما کی وجہ سے ملک بھر میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث عوام بلبلا اٹھے ہیں ، اس شدید گرمی میں ان کی معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوکر رہ گئی ہے ۔البتہ باعث اطمینان امر یہ ہے کہ گزشتہ روز نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ملک میں اضافی لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک ،کے سی ای او سمیت بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کے سربراہان کو طلب کرلیا ہے ۔اسی طرح بلوچستان میں بھی بجلی لوڈشیڈنگ کا نوٹس لینا چاہئے تاکہ عوام کو اس اذیت سے نکالاجاسکے اور انہیں معمول کے مطابق بجلی فراہم کی جاسکے۔