|

وقتِ اشاعت :   March 21 – 2015

گوادر: ریاست کو بلوچستان سے نہیں اسلام آ باد کی طرز حکومت سے خطرات لاحق ہیں ۔ پہاڑوں پرجانے والے بلوچ بھائی سیا سی جد وجہد کی طرف لوٹ آ ئیں ۔ طبقاتی اور استحصالی نظام نے ملک میں بے زاری اور افرا تفر ی پید ا کردی ہے ۔ سیاسی دہشت گردی کی کھوک سے مسلح دہشت گر دی جنم لے چکا ہے ۔ 1947سے لیکر تا حال ملک پر ایک مخصوص طبقہ حکمرانی کر رہا ہے ۔ بلوچستان کے وسائل پر یہاں کے لوگوں کا حق ہے۔ قا ئد اعظم محمد علی جناح نے 88سال قبل اہل بلوچستان سے جو وعد ے کےئے ہیں ان کو ایفائے عہد تک پہنچا کر محرومیوں کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے ۔ جماعت اسلامی ناراض بلوچ بھا ئیوں کو منا نے کے لےئے پہاڑوں پر جائے گی۔ جماعت اسلامی کے مر کزی امیر سنیٹر سر اج الحق اور صوبائی امیر عبدالمتین اخوانزادہ اور دیگر رہنماؤں کا گوادر میں جلسہ عا م سے خطاب۔ یہاں گوادر میں ملا فاضل چوک پر بہت بڑ ے جلسہ عام سے خطا ب کر تے ہوئے جماعت اسلامی کے مر کزی امیر سنیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک بھر اور خصو صابلوچستان میں جو بے چینی اور اضطرابی کیفیت ہے یہ سب کچھ سیاسی اور جمہوری منا فقانہ نظام کا نتیجہ ہے جس کے باعث پور ے ملک میں محر ومیوں کی خلیج بڑھتی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عدل و انصاف نا پید ہیں ایک مخصوص طبقہ گزشتہ کئی عشروں سے حکومت کر رہا ہے کبھی سر ما یہ دار آکر حکومت کر تا ہے کبھی جا گیر براجما ن ہوتا ہے اور یہ طبقہ اپنی برادری کے مفادات کی تحفظ کرتا ہے عام آ دمی کے لےئے کوئی نہیں سوچھتایہاں پر سیاسی بر ہمن اور پنڈتوں کا راج ہے جو عام آدمی کو شودر سمجھتے ہیں قبائلی علاقوں میں کئی لا کھ خاندان آ ئی ڈی پیز کی زندگی گزار رہے ہیں سندھ کے غر یب ہاری و مزدور کی زندگی کتوں سے بھی بر تر ہے پنجا ب اور بلوچستان کا مزدور فاقوں کاشکا ر ہے عدالتو ں میں انصاف کا حصول نا ممکن ہے انصاف پیسوں سے خر یدا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اب تک حقیقی جمہوریت پنب نہ سکی ہے عام لوگ نظام سے بے زاری کا اظہار کر رہے ہیں اس پر طرہ یہ کہ حکمرانوں کو بھی نظام سے شکا یتیں ہیں مگر نظام کی تبد یلی کے لےئے جزبہ نہیں ہے نظام بدلا تو حکمرانوں کی عیش و عشر ت غارت جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ آ ج جو لوگ بلوچستان میں پہاڑوں کا رخ کر چکے ہیں وہ حکمرانوں کی غلط پا لیسیوں کا نتیجہ ہے جس نے لوگوں کو بندوق اٹھا نے پر مجبور کیا ہے لیکن ہم اپنے ناراض بلوچ بھا ئیوں کو کہنا چا ہتے ہیں کہ ظلم کے خلاف علم بغاوت بلند کر نا کوئی معیوب بات نہیں لیکن ظالم لوگوں کا راستہ روکنے کے لےئے سیا سی جد و جہد ہی بہتر طر یقہ ہے آ پ کے پہاڑوں پر جانے سے ظالم لوگوں کو ایوانوں تک رسائی کا آ سان موقع مل گیا ہے آ ئیے ایوانوں کی طرف مراجعت کر تے ہیں تاکہ ظالموں کا غر یبان پکڑ کر ان کا محاسبہ کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان معد نیا ت اور دیگر وسائل سے ما لا ما ل صو بہ ہے افسوس یہاں کے لوگ اس سے مستفید نہیں ہور ہے وسائل کو بے دردی سے لوٹا جارہا ہے قاعداعظم محمد علی جناح نے آ ج سے 88سال قبل اہلیان بلوچستان سے جو وعد ے کےئے ہیں اگر ان کی تکمیل کی جا ئے تو ناراضگی کے اثرات کو زائل کیا جا سکتا ہے ناانصافیوں کی وجہ سے بلوچستان دور ہوتا جارہا ہے 1971میں بھی اس قسم کی پا لیسیوں کی وجہ سے ملک دو لخت ہوچکا تھا افسوس کے حکمرانوں نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پہاڑوں پر بر سر پیکار بلوچ بھا ئیوں کو منا نے کے لےئے پر عزم ہے جس کے لےئے یہاں کے اکا برین کو ساتھ لیکر پہا ڑوں پر جا ئینگے ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اسلامی پا کستان اور خوشحال بلوچستان کے قیام کے لےئے کوشاں ہے نظا م کی تبد یلی نا گزیر ہے نظام تبد یل ہوگا تو لوگ خوشحال ہونگے قرآ ن بہتر ین ضابطہ ہے مکمل اسلامی نظام کے قیام سے ملک میں امن و آ تشی ممکن ہوگی آ ج ملک میں جو اقلیتوں پر حملے ہور ہے ہیں اگر اسلامی نظام ہو تواقلیتوں کا تحفظ سو فیصد ممکن ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کی ترقی کے بڑ ے چر چے سنے ہیں لیکن یہاں آ کر ما یوسی ہوئی ہے صحت ، تعلیم اور بجلی جیسی بنیادی سہولتوں سے لو گ محرو م ہیں زر خیز سمندی خطہ ٹرالر ما فیا کے قبضے میں ہے یہاں کی آ بادی کا 80فیصد ما ہی گیر طبقہ پریشان حال او ر مضطر ب ہے حکومت پا ئیدار ما ہی گیر پا لیسی کے نفاذ میں ناکام ہوچکی ہے گوادر پورٹ کو تاحال فعال نہیں بنا یا گیا ہے وفاقی حکومت نے گوادر کاشغر روڑ کے منصو بے کو متنا زعہ بنا دیا ہے حکومتی موقف میں ابہام ہے پا ک ایران گیس لائن منصو بہ بادی النظر میں پا ئپ لائن میں نظر آتا ہے شاید ہماری حکومت بیرونی طاقتوں کی ڈر کی وجہ سے خاموش ہے پا ک ایران گیس لائن منصوبہ ملک کے مفاد میں ہے اور گوادر پورٹ کی فعالیت کی حمایت کر تے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ایوان بالا میں ما ہی گیروں کے حقو ق کی جنگ لڑ ے گی اللہ نے توفیق دی تو یہاں پر ڈگری کالج بنا ئینگے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر جماعت اسلامی کو حکومت بنانے کا موقع ملا تو پا نچ بیماریوں جس میں کینسر ، یر قان، دل ، گردہ اور تھیلسیما کا مفت علاج کر ایا جائے گا اور ما ہانہ تیس ہزار سے کم آ مدنی والے افراد کو گھی، دال، چینی ، چائے اور آ ٹا پر سبسڈی دی جائے گی ملک میں یکساں نظا م تعلیم قائم کیا جا ئے گا طبقاتی تعلیمی نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گے اور استحصالی نظام کا مکمل خا تمہ کیا جا ئے گا۔جلسہ عا م سے صوبائی امیر عبدالمتین اخوانزادہ ، نا ئب صوبائی امراء مو لانا ہدایت الرحمن، غلام یا سین اور جماعت اسلامی ضلع گوادر کے امیر سعید احمد بلوچ نے بھی خطا ب کیا۔ اس موقع پر نیشنل پارٹی میو نسپل کمیٹی گوادر کے کونسلر عبدالحمید لعل، چھب کلمتی اور کلانچ کی معروف شخصیات چارشمبے معیار اور تاج محمد نے اپنے درجنوں سا تھیوں کے ہمراہ جماعت اسلامی میں شمو لیت کا اعلان کیا۔ قبل ازیں گوادر پہنچنے پر امیر جماعت اسلامی کا سربندن کے مقام پر شاندار استقبال کیا گیاجماعت اسلامی کے امیر نے سر بندن کی جامع مسجد میں جمعہ کا خطبہ بھی دیا جبکہ نائب صو بائی امیر مو لانا ہدایت الرحمن کی جانب سے ان کی اور دیگر رہنماؤں کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا گیا۔ دریں اثناء جماعت اسلامی پاکستان کے امیرسینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ بلوچستان کے مسائل کاحل جماعت اسلامی کے پاس ہے عدل وانصاف پرمبنی معاشرے کے قیام سے ہی مسائل حل ہوسکیں گے ‘ یہاں کے وسائل پریہاں کے باسیوں کاحق ہے مگر عدل وانصاف نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان پسماندگی ‘غربت ‘جہالت اوربے روزگاری کی دلدل میں پھنس چکاہے ‘مجھے ایسے لوگوں کی تلاش ہے جو آزادہوں جوپہاڑوں اورغاروں میں بیٹھے لوگوں کو واپس لانے میں میراساتھ دیں مگر ہرکوئی مجبورہے ‘ ان خیالات کااظہار انہوں نے تربت میں جماعت اسلامی کیچ کے زیراہتمام عوامی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ‘سراج الحق نے کہاکہ کراچی میں نائن زیرو پر چھاپہ کے دوران نیٹو کااسلحہ برآمد ہوا‘ صحافیوں کے قاتل وہیں سے گرفتار ہوئے ‘ایسے لوگ ہاتھ آئے جو 100سے زائد قتل کرچکے تھے مگر پھربھی اقتدار کی خاطر ایک بڑی پارٹی کے لیڈرنے کہاکہ ہم ایم کیوایم کوتنہانہیں چھوڑیں گے جو انتہائی افسوس کامقام ہے کہ ہم اپنی کرسی وسیاسی فائدے کی خاطر قاتلوں کوبھی تنہانہیں چھوڑسکتے ‘ انہوں نے کہاکہ ملک پر68سال سے قبضہ گروپ مسلط ہے سندھ میں وڈیرے‘ پنجاب میں جاگیر دار‘ خیبرپختونخواہ میں خوانین اوربلوچستان میں سردار ترقی وخوشحالی کے راستے میں رکاوٹ ہیں ملک میں مسلح دہشت گردی کے ساتھ ساتھ سیاسی ومعاشی دہشت گردی ہے کچھ لوگ ہیں جنہوں نے معیشت پرقبضہ کررکھاہے مٹھی بھرظالم اشرافیہ نے ملکی دولت پرقبضہ جمارکھاہے اورہمارے ہاتھوں میں آئی ایم ایف کی ہتھکڑیاں ڈالی ہیں ‘حیرت کامقام ہے کہ وہی لوگ غریبوں کے ترجمان ہیں جوغربت کوجانتے نہیں جن کے بچے لندن میں پڑھتے ہیں وہ یہاں کے ہسپتالوں میں علاج کیلئے بھی نہیں آتے ‘ پاکستانی جمہوریت سرمایہ داروں اورجاگیرداروں کا کھیل ہے یہ ان کی تجارت کاذریعہ ہے یہ ہمارے راستے میں رکاوٹ ہیں انہوں نے کہاکہ عوام خودکوتبدیلی کیلئے تیاررکھیں جب تک عوام انقلاب کیلئے کھڑے نہیں ہوں گے یہ ہماری آئندہ نسلوں تک مسلط رہیں گے ہمیں اپنے بچوں کوعزت کی زندگی دلانے کیلئے اچھا پاکستان بنانے کی جدوجہد کی بنیادرکھنی ہوگی ‘ انہوں نے کہاکہ اسلام صرف ایک مذہب نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ہمارے مسائل کاحل قرآن میں ہے قرآن کورہنمابنائیں ‘ آئیں تجرباتی بنیادپر ملک میں اسلامی نظام کولانے کی کوشش کریں اوردیکھیں کہ اسلامی نظام میں ہمارے مسائل کاحل ہے یانہیں؟ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی ایک اسلامی جمہوری پارٹی ہے اگراللہ تعالیٰ نے ہمیں موقع دیاتو ہم ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج کریں گے ‘5بیماریوں دل ‘گردے‘ کینسر ‘یرقان اورتھیلسمیا کاعلاج ریاست مفت کرے گی ‘ جن خاندانوں کی ماہانہ آمدنی 30ہزار سے کم ہوگی انہیں آٹا ‘دال ‘ گھی ‘ چائے چاول پرسبسڈی دی جائے گی ‘70 سال کی عمرکے بزرگ مردوخواتین کو الاؤنس دیاجائے گا ‘ امیرجماعت اسلامی نے کہاکہ ملک میں وسائل کی نہیں انصاف کی کمی ہے جماعت اسلامی کی سیاست کرپشن سے پاک ہے یہ عام آدمی کی پارٹی ہے ‘ انہوں نے کہاکہ افسوس کامقام ہے بلوچستان کے مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھ رہے ہیں اس نظام میں وزیراعلیٰ بھی بے بس ہے جنہوں نے لوٹ کھسوٹ کرکے دولت کمائی ہے وہ ڈرتے ہیں کہ اگرصاف ستھری قیادت آئی تو حساب کتاب ہوگا ‘ استقبالیہ سے جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر عبدالمتین اخوندزادہ ‘ نائب امیر مولانا ہدایت الرحمن بلوچ ‘ صوبائی جوائنٹ سیکرٹری غلام یاسین بلوچ نے بھی خطاب کیاجبکہ ضلعی امیر غلام اعظم دشتی اسٹیج پربیٹھے تھے ‘ بعدازاں انہوں نے بی این پی مینگل ‘ واپڈا ہائیڈرو یونین ودیگر وفود سے بھی ملاقاتیں کیں ‘بی این پی مینگل نے جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سراج الحق کے اعزازمیں چائے پارٹی دیا جس میں مختلف سیاسی وسماجی شخصیات نے شرکت کی ۔