|

وقتِ اشاعت :   March 22 – 2015

گوادر:    ایک مٹی بھر اشرفیہ ہے جو مزے لے رہاہے ان کے اعمال کو دیکھ کر انہیں جیل میں ہونا چاہئے بلوچ قوم جس مشکل سے دو چار ہے مجھے اس کا احساس ہے مجھے تعلیمی دور سے بلوچ کے درد اور مشکل کا احساس ہوا بلوچستان اندرون سندھ اور خیبر پختونخواء کے غربت میں ظالم حکمران سرداروں ملکوں وڈیروں او ر خانوں کا ہاتھ ہے اس ملک میں ظالم اور مظلوموں کی لڑائی ہے۔ ان خیالات کااظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما و ممبر صوبائی اسمبلی میر حمل کلمتی کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہاکہ اپنے بچوں کو تعلیم کی طرف راغب کریں تعلیم کے بغیر ترقی ناممکن ہے دلیل سے بات کہنا اور اپنی سنانا بلوچ قوم کے علاوہ کسی اور قوم میں میں نہیں دیکھی اپنی قوم کو جنگ سے بچانے کی کوشش کریں لوگ علم کی دولت منزل پر پہنچ جاتے ہیں میں ماہی گیروں کی مسئلے کو اجاگر کرانے کیلئے ملکی اور غیر ملکی میڈیا کو گوادر میں لاؤں گا ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی اور میر حمل کلمتی کے ساتھ ملکر آواز اٹھائیں گے اور ان کا مقابلہ کرینگے گوادر کے زمینوں کا مسئلہ سینیٹ میں اٹھاؤں گا ڈاکٹر مالک وزیر اعلیٰ بنا تو ہم بہت خوش ہوئے کہ اب بلوچستان خصوصاً مکران کے مسائل حل ہونگے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑ ھ رہا ہے کہ مسائل ہونے کی بجائے مزید بڑھ گئے ہیں مستقبل قریب گوادر کی زمینوں کے مسائل پر اسلام آباد یا کراچی میں ہم ایک سیمینار منعقد کرینگے لاپتہ افراد کے کیمپ کو ختم کرانے کی ناکام کوشش کی گئی لیکن جماعت اسلامی نے سیسہ پلائی دیوار بن گئی اور اس پر بلوچ لاپتہ افراد کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اس سے قبل بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی آرگنائز ر ڈاکٹر عبدالعزیز بلوچ بی این پی کے رہنما حسین واڈیلہ طارق رند اور خداداد واجو نے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ گوادر اور بلوچ میں ٹرالنگ عروج پر ہے جس کی وجہ سے سمندری حیات کی نسل کشی ہورہی ہے رہی سہی کسر گوادر پورٹ کے تعمیر ہونے کے بعد نکالی گئی ایکسپریس وے کی تعمیر کے بعد مقامی آبادیوں کو خاموشی کے ساتھ وقفے وقفے کے بعد بے دخل کرانے کی منصوبہ بندی کی گئی انتظامیہ کی جانب سے گوادر کے عوام کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سرکار کو گوادر کی زمینیں عزیز ہیں عوام نہیں گوادر میں میگا پروجیکٹ نہیں بلکہ میگا تھیٹرسجایا گیا ہے جب امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق میر غفور ہاؤس پہنچے تو بلوچی روایات کے مطابق ان کا استقبال کیا گیا امیر جماعت اسلامی کے ساتھ صوبائی امیر جماعت اسلامی عبدالمتین اخوندزادہ نائب امیر مولانا ہدایت الرحمن سعید احمد بلوچ کے علاوہ کارکنان کی بڑی تعداد شریک تھی ۔دریں اثناء کارکنان جماعت اسلامی کی دعوت کو گھر گھر تک پہنچائیں مینار پاکستان میں دوران اجتماع عام سے کارکنان سے جو وعدہ لیا گیا تھا اب وقت آگیا ہے کہ وہ انہیں عملی طور پر پورا کریں۔ ان خیالات کااظہار امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے جماعت ا سلامی ضلع گوادر کے اجتماع ارکان و کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ ایک وقت تھا کہ لوگ جماعت اسلامی سے نفرت کرتے تھے اور بلوچستان و سندھ میں جماعت اسلامی کے کارکنان پر حملہ کرتے تھے لیکن اب حالات یکسر بدل گئے ہیں بلوچستان اور سندھ کی قوم پرست جماعتیں اب ہمارے جلسوں کو کامیاب بنانے میں تعاون کریں جماعت اسلامی کا مستقبل روشن ہے جماعت اسلامی ایک نظریہ کا نام ہے قبائلی علاقوں میں بھی جماعت اسلامی کو پذیرائی مل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں بھی جماعت اسلامی کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے افغان صدر اشرف غنی نے مجھے افغانستان کا دورہ کرنے کا باقاعدہ وزیر خارجہ کے ذریعہ دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادرکا جلسہ کوئٹہ سے بھی بڑا تھا جس کو کامیاب بنانے میں کارکنان کی دن رات کوششیں شامل ہیں جو کہ قابل تعریف ہے اب ضرور ت اس بات کی ہے کہ اس سے استفادہ حاصل کریں ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے دو اہم قومیں جو بلوچستان کی آنکھیں ہیں بلوچ اور پشتون صدیوں سے یہاں آباد ہیں لیکن کچھ نادانستہ قوتیں انہیں لڑانا چاہتی ہیں جو کہ خطرناک ہے پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام یر غمال ہیں۔ انہوں نے کہاکہ باقی پارٹیوں میں جمہوریت نہیں ہے جماعت اسلامی پاکستان کی وہ واحد تنظیم ہے جس میں مکمل جمہوریت موجود ہے جماعت میں موروثی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں جماعت اسلامی اقتدار میں آکر پاکستان کو ایک ویلفیئر ملک بنائے گی ۔