|

وقتِ اشاعت :   June 14 – 2021

تربت: بی این پی کے سابقہ ضلعی صدر نصیر گچکی نے پارٹی آفس میں پر ہجوم. پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر تربت نے لیویز فورس کے زریعے بی این پی کے کارکنان پر انسانیت سوز تشدد کرکے ان پر جھوٹا مقدمہ درج کرایا اور 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود گرفتار کارکنان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہ کرکے اپنی بادشاہت قائم کررکھی ہے.

اے سی تربت کو معطل کرکے ایک غیر جانبدار اور شفاف کمیٹی کے زریعے ہمارے کارکنان کی بلاجواز گرفتاری اور ان پر تشدد کی انکوائری کا حکم دیا جائے، پریس کانفرنس کے موقع پر بی این پی کے قائم مقام ضلعی صدر شے نزیر احمد، تحصیل تربت کے صدر عزیز احمد، شے ریاض احمد، مصطفی ایوب ایڈوکیٹ، تحصیل دشت کے صدر عبدالواحد دشتی، حمل امین سمیت دیگر رہنما و کارکنان بڑی تعداد میں موجود تھے۔ انہوں نے کہاکہ چند دنوں سے کیچ میں لیویز فورس کی بدمعاشیاں اور غنڈہ گردی عروج پر ہے کیچ چونکہ سرحدی بیلٹ پر واقع ہے اور یہاں کاروباری طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی آباد ہیں جو محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کی کفالت کررہے ہیں.

بارڈر ٹریڈ سے وابستہ لوگوں کا. مرکزی شہر تربت ہیاور یہاں پہ اکثر کاروباری لوگوں کا آنا جانا ہوتا رہتا ہے، گزشتہ شب اے سی تربت نے لیویز فورس کے ساتھ بی این پی کے کارکن وحید بلوچ اور عبدالباسط کو دیگر کارکنان ان کے گاڈی ڈرائیور کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر کے حکم کی تعمیل کا بتا کر انہیں ڈی سی ہاؤس حاضر ہونے کا حکم دیا جس پر رات 11 بجے عبدالباسط اور وحید احمد اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ڈی ای ہاؤس پہنچے تو ان پر لاٹھیوں، لاتھوں اور بندوق کی بٹ سے مار پیٹ کر لہو لہان کردیا اور پھر چار کارکنون پر ناجائز اور بے جا مقدمہ درج کر کے ان کو گرفتار کیا گیا واقعہ. کے 24 گھنٹے کے بعد گرفتار ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے.

لیکن ایسا نہیں کیا گیا بلکہ اب تک دو دن گزر گئے ہیں اور انہیں کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک سیاسی انتقام اور زاتی ضد ہے، انہوں نے کہا کہ واقعہ کے بعد بی این پی کے رہنما شے نزیر کی قیادت میں ایک وفد نے ڈپٹی کمشنر کیچ سے ملاقات کی جہاں ڈی سی. کیچ نے ہمارے کارکنان پر وحشیانہ تشدد کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کی تشدد نہ صرف خلاف قانون ہے بلکہ اس سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر کو ان سے زاتی عناد اور دشمنی تھی لیکن اس اعتراف کے باوجود بھی ڈی سی کیچ نے گرفتار کارکنون کی رہائی یا واقعہ کی تحقیقات کے لیے کچھ. نہیں کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈپٹی کمشنر کیچ فوری طور پر ایک غیر جانبدار کمیٹی تشکیل دے اور اسسٹنٹ کمشنر تربت کو معطل کرکے شفاف انکوائری کرائے ورنہ بی این پی احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے آل. پارٹیز کیچ کو بھی اعتماد میں لے کر سخت احتجاج کرے گی۔