|

وقتِ اشاعت :   June 15 – 2021

کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے بلوچستان کے مجموعی تعلیمی صورتحال اور آئندہ بجٹ میں تعلیم کی شرح میں اضافہ کیلئے صوبائی اسمبلی کے سامنے مظاہرہ کرکے دھرنا دیا گیا۔مظاہرے میں تنظیم کے چئیرمین جہانگیرمنظور بلوچ اور سیکریٹری جنرل عظیم بلوچ نے بھی شرکت کی۔

حکومت کی تعلیم دشمن پالیسی کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا تعلیمی بجٹ دوسرے صوبوں کی نسبت بہت کم ہے۔ادارے مالی بحران سے دوچار ہوچکے ہیں جبکہ حکومت بجٹ میں نئے تعلیمی اداروں کی قیام کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔درایں اثناءبی این پی کے ایم پی اے ثناءبلوچ اور میرحمل کلمتی نے احتجاج میں پہنچ کر مظاہرین سے ملاقات کی۔

تنظیم کے مرکزی چئیرمین کی قیادت میں ایک سات رکنی کمیٹی نے ثنا بلوچ اور میرحمل کلمتی کے ہمراہ اسپیکربلوچستان اسمبلی قدوس بزنجو ،وزیرخزانہ میرظہوراحمدبلیدئی اور صوبائی وزیرسردارعبدالرحمان کھیتران سے ملاقات کی۔ملاقات میں وفد نے حکومتی اراکین کو چارٹرآف ڈیمانڈ پیش کی جس میں گوادر یونیورسٹی کیلئے بجٹ اور وائس چانسلر و دیگراسٹاف کی تقرری، بلوچستان میں فنی تعلیمی اداروں کو مذید بہتر بنانا،آئندہ بجٹ میں تعلیم کیلئے خاطرخواہ اضافہ،بارکھان،نصیرآباد،دالبندین ژوب، وڈھ، حب چوکی و دیگر علاقوں میں یونیورسٹی کا قیام،پسماندہ اضلاع میں ہائیرسکینڈری اسکولز اور گرلزکالجزکی منظوری،بلوچستان میں سرکاری لائبریریز کو فعال بنانا اور جامعہ بلوچستان کو مالی بحران سے نکالنے کے مطالبات شامل تھے اورجو طلباءفیس جمع نہیں کر سکتے انہیں بغیر فیس کے امتحان دینے کی اجازت دی جائے حکومت نے بلوچستان یونیورسٹی کے وی سی کی جانب سے اس حوالے سے یقین دہانی کرائی کہ بلوچستان یونیورسٹی کو مالی بحران سے نکالنے کیلئے مخصوص فنڈز مختص کرینگے اور جن طلباء نے فیس جمع نہیں کی وہ بغیر فیس کے امتحان دے سکتے ہیں۔مذاکراتی ٹیم میں مرکزی سیکریٹری جنرل ماما عظیم بلوچ،سینٹرل کمیٹی ممبر نمراءبلوچ،ڈاکٹرعتیق بلوچ،ڈاکٹرمقبول بلوچ،شال زون کے آرگنائزر شکور بلوچ شامل تھے۔