کوئٹہ :جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء سینیٹر حافظ حمد اللہ اور رکن صو بائی اسمبلی مفتی گلاب خان کاکڑ نے کہا ہے کہ وزیراطلاعات بلوچستان کا23مارچ کے دن سیکورٹی اداروں پر جبری رقم وصول کرنے کا بیان مضحکہ خیز ہے یہ بیان اسے دن آنا کہ پاکستانی قوم یوم پاکستان کے حوالے سے بیٹھ کر یکجہتی کا اظہار کررہی ہے آخر یہ معاہدہ کس طرح غیر قانونی ہے کہ آئے روز اخبارات میں کول مائنز مالکان بیانات دیتے ہیں کہ وہ اپنے خوشی اور رضامندی سے ایف سی کے ساتھ معاہدہ کرچکے ہیں ۔یہ بات انہوں نے ہرنائی کھوسٹ کول مائنز مالکان کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی‘اس موقع پر کول مائنز مالکان نے پروجیکٹ کے متعلق ان کو بتایاگیا کہ ہرنائی کو ل مائنز پر ایک پشتون قوم پرست جماعت سے تعلق رکھنے والے صو بائی وزیر اور چند افراد مخالفت کرتے ہے اور ہمیں مختلف طریقوں سے دھمکیاں بھی دے رہے ہیں اس سلسلے میں ہمارے کروڑوں روپے کی مشینری اور گاڑیاں بھی جلائے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ اس کے بعد ہم نے تحفظ کیلئے ایف سی کے ساتھ باقاعدہ قانونی طو رپر ایک معاہدہ کیا جو کہ ٹیکس کی مد میں ہم ان کو اخراجات بھی دے رہے ہیں لیکن یہ چند تعصب پرست افراد ہمارے پروجیکٹ کو ناکام بنانے کیلئے ایف سی کے ساتھ قانونی معاہدے کو غیر قانونی قراردے رہی ہے حالانکہ اس سلسلے میں ہم نے بار بار اخبارات کے ذریعے حکومت وقت اور عوام کو آگاہ کردیا ہے کہ اگر ہمارا معاہدہ غیر آئینی ہے اور اس بارے میں اعتراض کرنے والے افراد ثبوت رکھتے ہے تو منظر عام پر لایا جائے ورنہ ہماری جاری کام میں بے جا مداخلت نہ کیا جائے اس موقع پر سینیٹر حافظ حمد اللہ اور رکن صو بائی اسمبلی مفتی گلاب خان کاکڑ نے کول مائنز مالکان کی جائز مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح تنگ نظری سے ترقی نہیں بلکہ مزید ہم اندھیروں میں جاسکتے ہیں حکومت میں ہوتے ہوئے وزراء کی ترقیاتی کاموں کی مخالفت سمجھ سے بالاتر ہے انہوں نے کہاکہ اس مسئلے کو میڈیا ٹرائل کے ذریعے اپنے مفادات کیلئے اس منصوبے کو متنازعہ بنانے کی کوشش کررہے ہیں ایک قوم پرست جماعت کے چند ارکان کے علاوہ صوبے کے تمام سیاسی مذہبی اور دیگر جماعتیں اس معاہدے کا بارہا اخباری بیانات کے ذریعے حمایت کا اعلان کیا ہے جو ریکارڈ کا حصہ ہے انہوں نے کہا کہ قوم پرستی کے دعویداروں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ قوم کے حقوق پر ڈھاکہ نہ ڈالے اور خصوصاً وزیراعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حقائق معلوم کرنے کیلئے ایک ایسی کمیٹی تشکیل دیں کہ جس میں حکومت اور اپوزیشن کول مائنز مالکان اور ایف سی پر مشتمل کمیٹی ہو تاکہ حقائق کو بنپ سکے نہ کہ مخصوص سرکاری خط و کتابت کے خطوط کی متن خبر بنا کر اخبارات میں شائع کرایا جائے جو کہ خلاف قانون اقدام ہے ۔