|

وقتِ اشاعت :   June 18 – 2021

دنیا کے جمہوری ممالک میں پارلیمنٹ کو مقدس ایوان کا درجہ حاصل ہے جہاں پر عوام اپنی رائے کے ذریعے اپنے نمائندگان کو پہنچاتے ہیں جس کا بنیادی مقصد عوام کیلئے بہترقانون سازی اور ملک کیلئے بہترین پالیسیاں مرتب کرنا ہے اور ایمانداری کے ساتھ ارکان اپنا کردار نہ صرف اپنے حلقے بلکہ ملک کے وسیع ترمفاد میں اداکریںاس لئے مقدس ایوان کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جس کے ماتحت تمام ادارے آتے ہیں اور ان کے حدود کاتعین کرنے کیلئے بھی اسی مقدس ایوان کے ذریعے ووٹ لیکر قانون بنائے جاتے ہیں۔گوکہ ہر عوامی وقومی مفادعامہ کیلئے قانون سازی کیلئے اسی مقدس ایوان کی رائے لی جاتی ہے اور اکثریت رائے سے ووٹ کے ذریعے قانون کو حتمی طور پر آئین کا حصہ بنایا جاتا ہے۔

بہرحال گزشتہ روز جس طرح سے مقدس ایوان کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے اخلاقیات کی تمام حدیں پار کی گئیں اس کی مثال ستر سال سے زائد عرصہ میں دکھائی نہیں دیتی ،بدترین آمریت کے دور میں بھی ایوان میں اس طرح کے بدترین رویے نہیں دیکھے گئے۔ بردبار سیاستدان،ادیبوں نے بدترین دور میں بھی سیاسی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے تاریخ رقم کی ،اس دوران ان عظیم رہنماؤں نے جیل کی صعوبتیں برداشت کیں،اذیت سہیں،کوڑے تک کھائے مگر سیاسی اخلاقیات کا دامن کبھی نہیں چھوڑا اور تمام سیاسی اقدار واصولوں کے تحت سیاست کی جس کی گواہی تاریخ آج بھی دیتی ہے۔

بہرحال جس طرح کا سیاسی کلچر اب پروان چڑھ رہا ہے یہ آگے چل کر ملکی سیاست پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرے گا اورپورے معاشرے کو بری طرح متاثر کرے گا اگر سیاسی جماعتوں کی یہی پالیسی رہی کہ ایک گالی کے بدلے دوگالی ایک طمانچے کے بدلے چار طمانچے رسید کرنا ہے تو پھریہاں سیاست کاتصور ہی ختم ہوجائے گا ۔افسوس کہ کچھ ارکان براہ راست مقدس ایوان کے اندر اس تمام صورتحال کا حصہ تھے اب وہ اس کی مذمت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک نظر ہمارے ان محترم سیاستدانوں کے بیانات پر دوڑائیے کہ وہ اس تمام صورتحال سے خودکو کس طرح سے بچارہے ہیں۔

قومی اسمبلی میں تین دن کی مسلسل ہنگامہ آرائی کے بعد حکومت اور اپوزیشن میں معاہدہ طے پاگیا اور توقع کی جارہی ہے کہ آئندہ اجلاس میں گڑبڑ نہیں ہوگی۔فواد چوہدری نے بتایا کہ رانا ثنااللہ، ایاز صادق، شازیہ مری اور پرویز اشرف سے گفتگو ہوئی ہے۔ بجٹ منظوری کے لیے ہمیں نمبرز کی ضرورت نہیں بغیر کسی رکاوٹ کے بجٹ منظور کرائیں گے۔وزیردفاع پرویز خٹک نے کہا کہ گزشتہ دنوں ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوئی، دونوں طرف سے اچھا مظاہرہ نہیں ہوا،حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے جو کچھ ہوا دونوں نے برداشت کیا۔انہوں نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ اپوزیشن لیڈر کو تقریر کا موقع دیاجائے۔

ہم نے اپوزیشن اراکین سے ملاقات کی اور ایوان میں ماحول اچھا رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ کوشش ہے کہ اسمبلی کا ایوان بغیر کسی تعطل کے چلتا رہے۔دوسری جانب اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر نے ہنگامہ آرائی کرنے والے سات ارکان کو قومی اسمبلی کی حدود میں داخلے کی اجازت دے دی ہے۔پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی، اور ن لیگ کے ہنگامہ آرائی کرنے والے سات ارکان پر پابندی لگائی گئی تھی۔ حکومتی ارکان علی نواز اعوان، عبدالمجید خان اور فہیم خان کے قومی اسمبلی میں داخلے پر پابندی ختم کر دی گئی ہے۔اپوزیشن ارکان شیخ روحیل اصغر،علی گوہر،چودھری حامد حمید اور آغارفیع اللہ کو بھی اسمبلی حدود میں آنے کی اجازت ہوگی۔اسپیکراسد قیصر نے پابندی معاملات کو سلجھانے اور ماحول کوخوشگوار رکھنے کیلئے اٹھائی۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے متعلقہ اراکین اور سیکیورٹی کو آگاہ کر دیاگیا ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے گزشتہ روز اسپیکر کو بھیجے گئے مراسلے میں ممبران پر پابندی اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔بہرحال آخر میں یہی کہاجاسکتا ہے کہ جیسی کرنی ویسی بھرنی ،جو بویاجائے گاوہی کاٹاجائے گا اس لئے سنجیدگی سے اس منفی اور غلیظ سیاسی کلچر کو ختم کرنے کیلئے سیاستدانوں کو کردار ادا کرناچاہئے تاکہ معاشرہ مزید منفی کلچر سے دوچار نہ ہوجائے۔