|

وقتِ اشاعت :   June 19 – 2021

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے وزیراعلیٰ جام کمال خان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دیدی۔جمعہ کی شب بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان اپوزیشن لیڈرملک سکندرخان ایڈووکیٹ کی قیادت میں بجلی روڈ تھانہ گئے جہاں انہوں نے بلوچستان اسمبلی میں احتجاج کرنے والے ارکان اسمبلی کے خلاف طاقت کے استعمال کرنے پر وزیراعلیٰ جام کمال خان،ایس ایس پی آپریشن کوئٹہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دیدی۔

اپوزیشن ارکان نے موقف اختیار کیا کہ انکے پرامن احتجاج پر وزیراعلیٰ کے احکامات پر پولیس نے طاقت کااستعمال کیا لہذا وزیراعلیٰ اورایس ایس پی آپریشن کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے علاوہ ازیںمتحدہ اپوزیشن نے بجٹ اجلاس میں شرکت نہ کرنے اور ارکان اسمبلی کو زخمی کرنے پر وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت اراکین اسمبلی کو قتل کرنے کے ارادے سے آئی تھی،یہ بلوچستان اور یہاں کی عوام کاخزانہ ہے جام حکومت اور ان کے کٹ پتلی حامیوں کا خزانہ نہیںبلوچستان کا فنڈ جام کمال سے نہیں مانگ رہے عوام کا پیسہ ضائع ہونے سے بچانا چاہتے ہیںہاتھ ٹوٹے یا جان جائے بلوچستان کی بہتری کیلئے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے،آج اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس ہوگا جس میں آئندہ کالائحہ عمل طے کیاجائے گاایم پی ایز پر بگتر بند گاڑیاں چھڑانے کی کوشش کی گئی۔

ان خیالات کااظہار جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر مولاناعبدالواسع نے متحدہ اپوزیشن کے ارکان اسمبلی قائد حزب اختلاف ملک سکندرایڈووکیٹ، ثناء بلوچ، حاجی عزیز اللہ آغا، میر حمل کلمتی ،اخترحسین لانگو، ملک نصیراحمدشاہوانی ،عبدالواحد صدیقی ،حاجی نواز کاکڑ، بی این پی کے ملک عبدالولی کاکڑ ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولاناعبدالواسع نے کہاکہ اراکین بلوچستان اسمبلی نے احتجاج سے ثابت کیا کہ وہ عوام کے حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے یہ بلوچستان اور یہاں کی عوام کاخزانہ ہے جام حکومت اور ان کے کٹ پتلی حامیوں کا خزانہ نہیںبلوچستان کا فنڈ جام کمال سے نہیں مانگ رہے عوام کا پیسہ ضائع ہونے سے بچانا چاہتے ہیںانہوں نے کہاکہ حکومت اراکین اسمبلی کو قتل کرنے کے ارادے سے آئی تھی حکومتی تشدد سے اراکین اسمبلی زخمی ہوئے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف ایف آئی آر درج کرینگے ،انہوں نے کہاکہ حکومت کے رویے کے خلاف عدالتوں سے رجوع کے ساتھ ساتھ اپوزیشن بجٹ اجلاس میں شرکت نہیں کریگی اپوزیشن بجٹ اجلاس کو قانونی حیثیت نہیں حاصل ہونے دیں گے۔

حکومت نے خاتون رکن اسمبلی کو بھی نہ بخشا خاتون کو بھی تشدد کا نشانہ بنا ڈالا ایم پی ایز پر بگتر بند گاڑیاں چھڑانے کی کوشش کی گئی اورسب سے بے شرمی کی بات ہے کہ خاتون پر بھی حملہ کیا گیافورسز کے 20 ہزار اہلکار تعینات کئے گئے تھے خاتون رکن اسمبلی پر تشدد پورے بلوچستان پر حملے کے مترادف ہے، تمام سیاسی کارکن انتظار کریں، اپوزیشن کے تحریک کو منتقلی انجام تک پہنچایا جائیگاانہوں نے کہاکہ معاملہ فنڈ سے آگے نگل گیا

اب حکومت سے ریکوڈک کا حساب لیا جائیگا حکومت سے این ایف سی کے ایک ایک پائی کا حساب لیا جائیگا،مولانا عبدالواسع نے کہاکہ ہاتھ ٹوٹے یا جان جائے بلوچستان کی بہتری کیلئے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے اراکین پر تشدد پر جام کمال خان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائیگا،مولانا عبدالواسع نے کہاکہ ہم سیاسی لوگ ہیں، مذاکرات کے لئے تیار ہیں لیکن ہمارے مذاکرات کی پیشکش کا ہر گز یہ مطلب نہ لیاجائے کہ ہم کمزور ہیں ،آج اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس ہوگا جس میں آئندہ کالائحہ عمل طے کیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ یہ فائنل راونڈ ہے یہ ہم ہوں گے یا وہ، تمام ارکان اسمبلی کو اپنے حقوق کیلئے زبردست احتجاج پر سلام پیش کرتاہوں ۔