لاہور: قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نےتنقید نگاروں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ہمارے ہاں جسے کوئی کام نہیں ملتا وہ کرکٹ ایکسپرٹ بن جاتا ہے۔
لاہور میں چیئرمین پی سی بی شہریار خان سے ملاقات کے بعد قومی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ میں شکست کی ذمہ داری کسی ایک کھلاڑی پر نہیں ڈالی جاسکتی، قومی ٹیم کو فیلڈنگ اور بیٹنگ پر محنت کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ میں پوری ٹیم محنت سے کوارٹر فائنل تک پہنچی، کسی کھلاڑی کی کارکردگی پر کوئی شک نہیں، ون ڈے ٹیم میں دو سال سے توازن نہیں آسکا۔
مصباح الحق نے کہا کہ سسٹم کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، کسی ایک پر تنقید کرنا بہتر نہیں، برا بھلا سب کہتے ہیں لیکن مسائل کا حل کوئی نہیں بتاتا۔
قومی ایک روزہ ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ شاہد آفریدی ٹیم میں واحد آل راونڈر تھے، ہمارے پاس ان کا کوئی متبادل نہیں تھا، وہ فارم میں تھے لیکن کارکردگی نہ دکھا سکے۔
اس موقع پر مصباح نے تنقید کرنے والے سابق کھلاڑیوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ہر چیز کا ذمے دار مجھے ہی ٹھہرایا جاتا ہے، باتیں کرنے والے پہلے یہ بتائیں کہ 2003 اور 2007 میں ٹیم پہلے راؤنڈ میں ہی کیوں باہر ہو گئی تھی؟، اس وقت میں ٹیم میں نہیں تھا، پاکستان میں عالمی کرکٹ میری وجہ سے معطل نہیں ہوئی، سری لنکن ٹیم پر لاہور میں حملہ میں نے نہیں کرایا تھا۔
اس موقع پر انہوں نے میڈیا ہاؤسز پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر کسی کو ٹی وی تبصرے کے لیے بٹھا دیتے ہیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے جسے کام نہیں ملتا اُسے ٹی وی پر ایکسپرٹ بنادیا جائے، ایسا لگتا ہے کہ تنقید کرنے والوں کو گھر میں تہذیب نہیں سکھائی گئی، ٹی وی پر بٹھانے کے لیے کوئی ضابطہ اخلاق ہونا چاہیے۔
سینئر کی جانب سے مسلسل تنقید پر مصباح نے کہا کہ سینیئر کھلاڑیوں کی تنقید سمجھ سے بالاتر ہے، دنیا میں قومی کرکٹ ٹیم کی تعریف ہوئی مگر سینئر کھلاڑی تنقید کرتے رہے، سینیئر کھلاڑی سوچ سجھ کر تجزیہ کریں۔
مصباح نے سابق کرکٹر سکندر بخت کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’سکندر بخت مٹھائیاں بانٹیں، میں ایک روزہ کرکٹ میں واپس نہیں آرہا۔
انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ بورڈ نے چار سال میں ہمیشہ مجھے سپورٹ کیا، جیسے بھی حالات آئے کرکٹ بورڈ نے تعاون کیا۔
مصباح نے کہا کہ ون ڈے کرکٹ میں واپسی کا کوئی ارادہ نہیں، ریٹائرمنٹ کا فیصلہ حتمی ہے، میرا ون ڈے کیریئر ختم ہو گیا لیکن ٹیسٹ کرکٹ جاری رکھوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اب ساری ذمے داری نوجوانوں پر ہے کہ وہ قومی ٹیم کو کس طرح آگے لے کر جاتے ہیں۔
مصباح نے قومی ایک روزہ ٹیم کے نئے کپتان کے اعلان کو پی سی بی کے لیے چیلنج قرار دیا۔
’یہ پی سی بی کے لیے ایک چیلنج ہے کہ کس کو ایک روزہ ٹیم کا کپتان بنانا ہے اور کون سی ٹیم آگے کھلانی ہے۔
قومی ٹیم کے انتخاب کے حوالے سے مصباح نے کہا کہ بورڈ کی سلیکشن کے حوالے سے پالیسی بہت واضح ہے کہ سلیکشن کمیٹی کے پاس سلیکشن کا اختیار ہے، کپتان اپنی رائے دیتا ہے لیکن حتمی فیصلہ سلیکشن کمیٹی کا ہوتا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ آسٹریلیا کے خلاف میچ میں صہیب مقصود سے کوئی تلخ کلامی نہیں، صہیب نے گراونڈ میں فیلڈنگ سے انکار نہیں کیا تھا،، اس معاملے کو غلط رنگ دیا گیا، دراصل اس نے کوشش کی لیکن اسے ہیلمٹ فٹ نہیں آ رہا تھا اس لیے میں فیلڈنگ پر کھڑا ہوا۔
سرفراز احمد کو ابتدائی میچوں یں نہ کھلانے کے سوال پر مصباح نے کہا کہ سرفراز سے بھی کوئی تنازع نہیں تھا، نیوزی لینڈ میں ابتدائی میچوں میں سرفراز ناکام رہے جس کے بعد انہیں ورلڈ کپ میں نہ کھلانے کا رسک نہیں لیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیم کے بلے بازوں میں ابھی مزید سنجیدگی کی ضرورت ہے، ہمارے بلے بازوں میں بڑی اننگز کیلیے میچورٹی نہیں آئی، فیلڈنگ اور بیٹنگ میں محنت کرنے کی ضرورت ہے۔