|

وقتِ اشاعت :   March 24 – 2015

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے ریاستی فورسز کی بلوچستان میں جارحیت کی مذمت اور اقوام عالم کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نام نہاد الیکشن کے بعد ریاستی اہم پارلیمنٹیرینز کی جانب سے بلوچ نسل کشی اور عام آبادیوں پر حملوں کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔نئی حکومت کے آتے ہی عام آبادیوں پر یلغار ، سکول و کالجوں کی بندش کے ساتھ پیشہ ور بلوچوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تیز ہوا ، جس سے کئی اساتذہ کو شہید اور کئی تعلیمی اداروں کو فوجی کیمپوں میں تبدیل کیا گیا ہے ۔ مرکزی ترجمان نے کہا کہ آج منگل کے روز مشکے میں فوج نے علی الصبح آپریشن کا آغاز کرتے ہوئے نوکجوو گجر کے گرد و نواح کے علاقوں پشتکو، بُزی، کپور، لڑو ، پُچُڑاور سئے پل کی آبادی پر یلغار کیا ۔آپریشن میں ان بستیوں کو جلا کر خاکستر کر دیا گیا، جبکہ خواتین و بچوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنا یا گیا۔ فورسز کی فائرنگ و تشدد سے تین افراد شہید ہوئے جن میں سے دو نام میر تاج محمد سیاہی زئی اور یار محمد ہیں ۔درجنوں بلوچوں کو اغوا کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے، جن میں کچھ نام یوں ہیں ۔ عئیدو ولد شمبو، مراد بخش ولد شمبو، اقبال ولد عبدالواحد ، ڈاکٹر مہراللہ ولد خدا بخش اور محمد عمر، مرکزی ترجمان نے کہا کہ ریاستی فورسز کی جانب سے بلوچ آبادیوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے،گزشتہ کئی روز سے ڈیرہ بگٹی آپریشن جاری اور درجنوں افراد کو اغوا کرنے کے ساتھ کئی افراد کو شہید کیا گیا ہے اسی طرح گزشتہ روز مند بلوچ آباد میں فورسز نے آپریشن کر کے کئی گھروں کو جلادیا۔نام نہاد پارلیمانی جماعتوں اور فورسز کی ملی بھگت سے بلوچ قوم کے لیے انکی زمین تنگ کر دی جارہی ہے ۔ ریاست ان غیر انسانی و غیر اخلاقی حرکات سے بلوچستان کو مزید غلام رکھ کر بلوچ نسل کشی میں تیزی لاکر بلوچ کے وسائل ہڑپ کرنا چاہتی ہے ۔ مگر بلوچ جہد آزادی میں بلوچ عوام کی بھر پو حصہ داری نے واضح کر دیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری طاقت یا دوسری سازشیں بلوچ تحریک آزادی کے سامنے دیوار نہیں بن سکتیں۔ مرکزی ترجمان نے کہا کہ آج بلوچوں کوفورسز اپنی بربریت کا نشانہ بنا کر علاقہ بدر کرنے کی جس پالیسی پر گامزن ہے وہ پوری دنیا اور خاص کر اقوام متحدہ کے لیے باعث تشویش ہونا چاہئے مگر انکی خاموشی سے فائدہ اٹھا کر پاکستان اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے میں آسانی محسوس کر رہی ہے، جس کا نقصان بلوچ قوم کے ساتھ دوسری امن پسند ممالک پر بھی پڑے گا۔ حکمران بلوچ ساحل و وسائل پر قبضہ کرکے خطے میں ایک طاقت بننا چاہتی ہے